صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ہم سب بوڑھے ہوں گے

58,828

زندگی کی رفتار بہت تیز ہے۔۔۔۔عمر ڈھل رہی ہے۔۔۔ایسے میں،کیا ہم اپنے بڑھاپے کا استقبال کرنے کے لئے تیار ہیں؟ شاید نہیں۔۔۔۔۔۔! بچپن سے جوانی میں قدم رکھنے کے لئے ہم بے تاب تھے،ڈھیروں تیاریاں کی تھیں۔محنت سے تعلیم حاصل کی تھی،پلاننگ کی تھی تاکہ زندگی خوب گزرے۔ہم نے بڑے بڑے خواب دیکھے،ایسا گھر بنائیں گے،ایسی گاڑی لیں گے،یہاں جائیں گے،وہاں جائیں گے اور بھی جانے کیا کیا۔ ۔۔۔تو خوب گزرے وہ دن۔۔! پتہ ہی نہیں چلا کہ جوانی کے دروازے پر بڑھاپا کب دستک دینے لگا۔تب ہم ڈر جاتے ہیں،سہم جاتے ہیں کیونکہ ہم نے بڑھاپے کے لئے کوئی تیاری نہیں کی ہوتی۔ہم خود کو تسلی دیتے ہیں کہ ہمارے بچے ہمارا دھیان رکھیں گے۔ذرا سوچئے کیا یہ صحیح ہے؟ جب ہم بچے تھے تب والدین کی انگلی پکڑ کر چلتے تھے،نہ کہ پورا بچپن اُن کے کاندھے پر بیٹھ کر گزارا۔اسکول ہم خود جاتے تھے،امتحان ہم خود دےکر آتے تھے،ماں-باپ نہیں۔ہمت وہ دیتے تھے محنت ہم کرتے تھے۔۔۔۔, پھر۔۔۔! بڑھاپے کی دستک سنتے ہی ہم کیوں خود کو کمزور،لاچار اور مجبور سمجھنے لگتے ہیں؟ ہر وقت دوسروں کا سہارا کیوں چاہیے؟ اپنوں کے لئے بوجھ کیوں بن جانا چاہتے ہیں؟ ہمیں اپنوں کا ساتھ تلاش کرنا چاہیے نہ کہ اُن کو اپنی بیساکھی سمجھنا چاہیے۔کتنا اچھا ہو کہ،وہی جوش،ہمت،حوصلے اور پلاننگ کے ساتھ بڑھاپے کی تیاری کی جائے۔جیسی جوانی کے لئے کی تھی۔اُس کی ضروریات کو سمجھا جائے،اُسے گزارنے کا خوبصورت اور آسان راستہ تیار کیا جائے۔۔۔یہ ممکن ہے۔۔۔یہ مت بھولیے کہ زندگی کا یہ دور کبھی کبھی سب سے لمبا ہوتا ہے۔۔ اس لیے جب تک ہو اپنے پیروں پر مضبوطی سے کھڑے رہنا ہے۔۔۔یہ ممکن ہے نا۔۔۔۔۔۔۔!

Leave A Reply

Your email address will not be published.