حاجی مستان کی وراثت سے سندر شیکھر بے دخل ۔ پارٹی دفتر پر حاجی مستان خاندان کا حق
شاہد انصاری
ممبئی :خود کو حاجی مستان کا گود لیا بیٹا بتانے والے سندرشیکھر کو ایک اور بڑا جھٹکا لگا ہے ۔ یہ جھٹکا ممبئی کے چھوٹے معاملوں کا نپٹارا کرنے والی کورٹ نے دیا ہے ۔کورٹ نے سندر شیکھر کے ذریعہ دائر کئے گئے مقدمہ جس میں سندر شیکھر نے حاجی مستان کی پارٹی دلت مسلم الپ سنکھیک مہا سنگھ کے دفتر پر خود کا حق بتاتے ہوئے اس پر قبضہ کیا تھا اسے خارج کرتے ہوئے اسے حاجی مستان خاندان کی ملکیت قرارد یا ہے ۔
ورلڈ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے حاجی مستان کی بیٹی شمشاد سپاری والا نے کہا کہ دوہزار چھ میں یہ مقدمہ شیکھر کے ذریعہ فائل کیا گیا تھا۔اس دفتر کی خریداری میرے والد حاجی مستان نے کی تھی جس کے سارے دستاویز ہمارے پاس ہیں اور ہمارے والد کی جائیداد کا ایک حصہ ہے جس پر محض میرے خاندان کا حق ہے لیکن یہ ثابت کرنے میں ہمیں بارہ سال لگ گئے ۔اس کے باوجود ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ جس طرح سندر شیکھر خود کو پہلے حاجی مستان کا گود لیا بیٹا کہہ کر ان کے نام کا استعمال کیا کرتا تھا اس معاملے میں بھی اسے منھ کی کھانی پڑی ،بالکل اسی طرح اس کورٹ میں بھی ہوا۔ہم جلد ہی اپنے مالک مکان سے مل کر سندر شیکھر سے اپنے والد کی پارٹی دلت مسلم الپ سنکھیک مہا سنگھ کا دفتر خالی کرائیں گے اور خود اس دفتر سے اپنے والد کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی کوشش کریں گے جس کے لئے انہوں نے یہ پارٹی بنائی تھی ۔
دلت مسلم الپ سنکھیک سرکشا مہاسنگھ کا دفتر ناگپاڑہ علاقہ کے جے جے فلائی اوور کے بغل میں آرکیڈیا بلڈنگ کے گراؤنڈ فلور پر ہے جس پر سندر شیکھر نے والد کی موت کے بعد سے خود کا حق جتاتے ہوئے قبضہ کیا ہوا تھا ۔