صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کانگریس کا دوغلا چہرہ: ممبئی کانگریس کے صدر دفتر میں پریس کانفرنس سے مسلم صحافی کو باہر نکالا گیا

50,182

ممبئی : ممبئی میں واقع کانگریس کے دفتر میں ممبئی صدر بھائی جگتاپ کی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس کی اطلاع روزنامہ راشٹریہ سہارا اردو کے صحافی اور مایا اودھ ہندی میگزین کے ممبئی بیورو چیف نور محمد خان کو بھی  موصول ہوئی تھی ،کانگریس ممبئی صدر بھائی جگتاپ میڈیا سے مخاطب تھے ۔نور محمد خان جیسے ہی کیبن کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئے فوری طور پر جگتاپ کے پی اے نیلیش تیواری نے نور محمد خان کو باہر نکال دیا اور پریس کانفرنس میں شریک ہونے نہیں دیا ۔

اس ضمن میں نور محمد خان نے بتایا کہ مجھے ہندی مہاراشٹر نیوز کے اکبر خان نے بتایا کہ چار بجے بھائی جگتاپ کی پریس کانفرنس ہے اس میں شامل ہوجائیے اس بات پر عمل کرتے ہوئے ۔ ہم لوگ دفتر کے کیبن میں داخل ہوئے جہاں پربھائی جگتاپ زرعی قوانین اور کسانوں کے مسائل پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کررہے تھے ۔نور محمد خان نے بتایا کہ جیسے ہی کیبن میں داخل ہوئے اور اپنے موبائل سے دو فوٹو بھی لئے  اسی وقت نیلیش تیواری نے سر پر ٹوپی اور چہرے پر داڑھی دیکھ کر انہیں باہر نکال دیا ۔جب کہ تیواری سے بتایا کہ میڈیا سے ہوں اور اسے شناختی کارڈز بھی دکھایا لیکن اس نے ایک نہ سنی اور باہر کردیا ۔ نور محمد خان نے بتایا کہ سر پر ٹوپی اور داڑھی دیکھ کر نیلیش تیواری کے چہرہ کی رنگت تبدیل ہو گئی تھی اور اپنی اسی نفرت کے سبب انہوں نے ان کے ساتھ یہ سلوک کیا ۔

نور محمد خان نے مزید بتایا کہ دفتر میں موجود نظام الدین راعین کو بتایا تو انھوں نے اپنا دامن بچا تے ہوئے مشورہ دیا کہ ممبئی صدر سے شکایت کیجئے۔ نور محمد خان نے ٹویٹر کے ذریعے سونیا گاندھی، راہل گاندھی، شردپوار، ریاست کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، اشوک چوان سے مطالبہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ بھائی جگتاپ کی پریس کانفرنس سے داڑھی ٹوپی والے مسلم صحافی کو باہر کیوں نکالا گیا ؟

ممبئی کانگریس کے اس رویہ سے ملی حلقوں میں بے چینی ہے ۔ معروف عالم دین اور سماجی کارکن مولانا محمود دریا بادی نے کہا ’’اگر داڑھی ٹوپی یعنی مسلم شناخت کے سبب ایسا ہوا ہے تو یہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ اس پر کانگریس کو فوری طور پر وضاحت پیش کرنی چاہئے اور اس کا نوٹس بھی لینا چاہئے اور اگر کانگریس نے اس پر وضاحت پیش نہیں کی تو اس کیخلاف مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا جانا چاہئے‘‘ ۔

مولانا ظہیر عباس رضوی نے کہا ’’بغیر کسی وجہ کے کسی صحافی کو پریس کانفرنس سے نکال دینا قابل قبول نہیں ہے ۔ صدر کے علاوہ کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ صدر کی پریس کانفرنس سے کسی صحافی کو علیحدہ کردے‘‘۔

کاروان امن و انصاف کے ترجمان لقمان ندوی نے اس واقعہ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ ۲۸ جنوری ۲۰۲۱ ممبئ کانگریس کے صدر بھائ جگتاب کی پریس کانفرنس سے روزنامہ راشٹریہ سہارا کے رپورٹر نور محمد خان کو بھائی جگتاب کے قریبی نلیش تیواری نے صرف اس لئے نکال دیا کہ وہ داڑھی اور ٹوپی میں تھے۔ یہ سب جانتے ہیں کانگریس کے قول و فعل میں ہمیشہ تضاد رہا ہے اور اس نے ہمیشہ ہی مسلمانوں کے ساتھ دوہرا رویہ اپنا یا ہے نور محمد خان کے ساتھ جو حرکت کانگریس دفتر میں کی گئ وہ قابل مذمت ہے ۔

ڈاکٹر مشیر عالم اور حاجی عبد الحمید شیخ نے اپنے مشترکہ بیان میں بھی اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ’’کانگریس کے صدر دفتر میں ایک مسلمان صحافی کے ساتھ جو بدتمیزی کی گئی ہے وہ ناقابل قبول اور اہانت آمیز ہے جس کی مذمت کی جانی چاہئے‘‘ ۔انہوں نے کہا ’’کانگریس کے ذہنوں میں مسلمانوں کیخلاف اور خصوصی طور سے جو نفرت پائی جاتی ہے اس کا اظہار اس طرح کی حرکتوں سے وہ کرتے رہتے ہیں‘‘۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.