صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

تین تھیوری

43,189

فریب

ہم ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں۔۔۔ایک دوسرے سے جلتے ہیں۔۔کسی کی تعریف سننا پسند نہیں کرتے۔۔ہم کتنی بھی کوشش کر لیں ایک دوسرے سے نفرت کرنا نہیں چھوڑ سکتے۔یہ ہماری عادت کا حصہ بن گئی ہے۔۔ستم یہ ہے کہ ہم اس کا اقرار نہیں کرتے۔
ہمارے آس پاس۔۔حد تو یہ ہے کہ ہمارے گھروں میں۔ ۔۔ہر جگہ نفرت ہی نفرت ہے۔ہمارے گھروں کے درو دیوار۔۔نفرت،جلن،حسد میں ڈوب گئے ہیں۔پھر بھی ہم ہنستے ہیں،مسکراتے ہیں،خوش ہوتے ہیں۔۔۔! ہم کتنے کھوکھلے ہو گئے ہیں۔۔! ہم سب کتنا دکھاوا کرتے ہیں۔۔! ہم نے خود کو نفرت کرنے کے لئے کھلا چھوڑ دیا ہے۔نفرت کا زہر ہماری زندگی میں بہت گہرائیوں میں اُتر چکا ہے۔ہم جانتے ہی نہیں کہ اس زہر کو کب پینا شروع کیا۔۔۔آج ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں۔۔کیا اس زہر کے ساتھ اپنے رشتوں میں ایماندار رہ پاتے ہیں۔۔؟
ہم کبھی مانتے ہی نہیں کہ ہم غلطی کر رہے ہیں۔۔لیکن۔۔یہ یقین سے کہتے ہیں کہ آج کل کا ماحول ایسا ہی ہو گیا ہے۔۔۔مگر میں ایسا نہیں ہوں۔۔۔اب ہمیں غلط تو کوئی ثابت کر ہی نہیں سکتا۔۔۔! ہم بہت چالاک ہو گئے ہیں۔۔۔دیکھیے ہماری بے ایمانی کبھی پکڑی بھی جاتی ہے یا نہیں۔۔۔جی ہاں۔۔! یہ نفرت،حسد،جلن،ہمارے رشتوں کے ساتھ بےایمانی ہی تو ہے۔۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رشتے

میں مہان ہوں۔۔۔اپنے بچوں کے سبب پوری زندگی میں نے یہ سب برداشت کیا۔۔ورنہ۔۔تو یہ رشتہ کب کا ختم کر دیا ہوتا۔اکثر میاں بیوی یہی دہائی دیتے ہیں۔لیکن۔۔حقیقت کیا ہے۔۔؟کبھی اس پر غور کیا ہے۔۔؟اس طرح کے رشتے بھلے ہی کچھ لوگوں کو ایک چھت کے نیچے اکٹھا کر دیں۔۔۔مگر ان کے درمیان کی منفیت پورے گھر کے ماحول پر اثر ڈالتی ہے۔۔۔بچے بڑے تو ہو جاتے ہیں لیکن ان کی شخصیت برباد ہو کر رہ جاتی ہے۔ستم یہ کہ والدین۔۔۔ اس دھوکے میں جیتے ہیں کہ ہم نے اپنے بچوں کے لیے کتنی قربانی دی ہے۔۔۔
نئی نسل اس ماحول میں پرورش پا کر جب پریکٹیکل لائف میں قدم رکھتی ہے تو میاں بیوی جیسے رشتے کے لئے اُس کے یہاں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔لیکن۔۔زندگی میں ایک ساتھی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔۔اس ضرورت کو بنا کسی بندھن۔۔۔وہ۔۔لیو ان ریلیشن شپ کے ذریعے بہت آسانی سے پورا کر رہے ہیں۔جسے پرانی پیڑھی نا پسند کرتی ہے۔۔۔! کیا پرانی پیڑھی شکایت کرنے کا حق رکھتی ہے۔,؟ہم کس طرح نئی پیڑھی کو غلط ٹھہراتے ہیں۔۔۔؟انہوں نے تو صرف ایک راستہ تلاش کیا ہے۔۔۔! نئی نسل پر انگلی اٹھانے سے قبل یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ شادی شدہ زندگی کی کیسی مثال اُن کے سامنے آپ نے پیش کی تھی۔۔۔!
اُنہیں ماں باپ سے شکایت نہیں ہے لیکن میاں بیوی سے ہے۔۔۔! ورنہ بچوں کو گود لے کر پالنے کے بارے میں بھی نئی پیڑھی نہیں سوچتی۔۔۔! سنگل پیرینٹ اب کافی نظر آنے لگے ہیں۔۔۔نئی پیڑھی ماں یا باپ تو بننا چاہتی ہے لیکن میاں بیوی نہیں۔۔۔۔!!
۔۔,۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔۔

گریویٹی

کورٹ میں جج صاحب نے اپنے فیصلے کے ساتھ 20 سال کی سزا ختم ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔۔۔ہر طرف خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔۔کچھ لوگ میری والدہ کو اور کچھ لوگ میرے والد کو مبارکباد دے رہے تھے۔میرے والدین کی آزادی پر میں خاموش کھڑی تھی۔۔کل بھی خاموش تھی اور آج بھی۔۔۔! برسوں تک ہونے والے جھگڑوں کی میں خاموش تماشائی تھی۔۔۔آج آزادی کی بھی خاموش گواہ بنی تھی۔ اپنی نظریں نیچے کیے میں کورٹ سے باہر آگئی۔میرے قدم اُس مکان کی جانب اُٹھ گئے۔۔۔جہاں آج صبح تک ہم ساتھ رہتے تھے۔اب سب کی راہیں الگ تھیں۔میں نے دروازہ کھولا تو ہر چیز ہوا میں اڑتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔آج میرے گھر کی گریویٹی ختم ہو گئی تھی۔۔ !!

Leave A Reply

Your email address will not be published.