صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

مسلم طالبات کو حجاب کے استعمال سے روکنا شخصی آزادی میں مداخلت کے مترادف : مولانا خالد سیف اللہ

73,661

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کرناٹک میں مسلم طالبات کو حجاب سے روکنے کے پس منظر میں کہا ہے کہ کرناٹک جنوب کی ایک اہم ریاست ہے، اور مذہبی ہم آہنگی اس کی پہچان رہی ہے، لیکن افسوس کہ یہاں بھی قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اڈپی اور کرناٹک کے کچھ دوسرے علاقوں کے بعض اسکولوں میں مسلم طالبات کو حجاب سے روکنا ایسی ہی سازشوں کا حصہ ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی سخت مذمت کرتا ہے، لباس کا تعلق ذاتی پسند سے ہے اور یہ مسئلہ شخصی آزادی کے دائرہ میں آتا ہے۔ اس لئے اس کو موضوع بنا کر سماج میں اختلاف پیدا کرنا مناسب نہیں ہے۔

ہر طبقہ کو اس کی آزادی ہونی چاہئے کہ وہ اپنی پسند کا لباس اختیار کرے، ہندوستان میں سیکولرزم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فرد یا گروہ اپنی مذہبی پہچان کو ظاہر نہیں کرے، ہاں یہ بات ضرور سیکولرزم میں داخل ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کی پہچان کو تمام شہریوں پر اس کی مرضی کے بغیر مسلط نہیں کرے۔ اس لئے حکومت کرناٹک کو چاہئے کہ وہ سرکاری اسکولوں میں نہ کسی خاص لباس کے پہننے کا حکم دے اور نہ کسی گروہ کو اس کی پسند کا لباس پہننے سے منع کرے۔

واضح ہوکہ کرناٹک میں حجاب کا مسئلہ تقریبا سرد ہوگیا ہے ، انہیں علیحدہ کلاس روم مہیا کرایا جائے گا۔ حکومت کے اس فیصلہ پر بھی تنقید ہو رہی ہے ۔ لیکن مسلم نوجوانوں کی طرف سے یہ سوال کیا جارہا ہے کہ مسلم قیادت اب تک کیا کررہی تھی ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان اب آیا ہے جبکہ یہ مسئلہ ختم ہوگیا ہے ۔ سوال یہ بھی ہے کہ جب وہ باحجاب مسلم لڑکیاں حکومت اور اسکول و کالج انتظامیہ کی آمریت کیخلاف ڈٹی ہوئی تھیں تب انہوں نے ان کی حوصلہ افزائی کیلئے کیا کیا ؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.