صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانi والی عتیق احمد کی بہن پرپولیس کا شکنجہ، قرقی کانوٹس

67,119

بھائیوں کی موت کو ’’حکومت کی نگرانی میں قتل‘‘ قراردیتے ہوئےآزادانہ جانچ کی قانونی لڑائی میں مصروف عائشہ نوری پر بھتیجے اسد کو پناہ دینے کا الزام

پولیس تحویل میں سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمدا ور سابق ایم ایل اے اشرف احمد کے قتل کے خلاف انصاف کیلئے سپریم کورٹ تک پہنچنے والی ان کی بہن عائشہ نوری کو یوپی پولیس نے املاک کی قرقی کا نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۸۲؍ کے تحت نوچندی پولیس اسٹیشن کی حدود میں آنے والے بھوانی نگر میں واقع عائشہ نوری کی رہائش گاہ پر چسپاں کردیا گیا ہے۔

نوچندی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر ایچ کے سکسینہ نے بتایا کہ عائشہ نوری عتیق احمد کے بیٹے اسد (جو بعد میں پولیس انکاؤنٹر میں مار دیاگیا) اور گڈو مسلم کو پناہ دینے کے معاملے میں مطلوب ہیں ۔ افسر کے مطابق وہ قانون سے بچنے کی کوشش کررہی ہیں ، ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ بھی جاری ہوچکاہے مگر وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئیں ۔ سکسینہ کے مطابق نوچندی پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے عائشہ کی رہائش گاہ پر قرقی کا نوٹس سنیچر کو چسپاں کیا ۔ ان کے مطابق’’اگر وہ خود کو قانون کے حوالے نہیں کرتیں تو ان کی املاک کو قرق کرلیا جائےگا۔ ‘‘واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس عائشہ کے شوہر ڈاکٹر اخلاق کو گرفتار کرچکی ہے۔ یہ گرفتاری ایک ویڈیو کی بنیاد پر ہوئی ہے جس میں وہ اپنی فیملی کے دیگر افراد کےساتھ اسد اور گڈو مسلم کا خیر مقدم کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ اس ویڈیو کی بنیاد پر ہی عائشہ اور اخلاق کے خلاف اسد اور گڈو مسلم کو پناہ دینے کا کیس بنایاگیاتھا جس میں اخلاق کوتو گرفتار کرلیاگیا مگر عائشہ ابھی گرفتار ی سے بچی ہوئی ہیں ۔

یاد رہے کہ عائشہ جو اپنے دونوں بھائیوں کے قتل کی حقیقت کو منظر عام پر لانے اور اصل خاطیوں کو سزا دلانے کیلئے سپریم کورٹ تک کا دروازہ کھٹکھٹا چکی ہیں ، میڈیا کی توجہ کا مرکز اس وقت بنیں جب عتیق اور اشرف کو گجرات کی سابرمتی جیل سے یوپی منتقل کرنے کافیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے اسی وقت اپنے بھائیوں کے ساتھ پولیس کے غلط رویے کی شکایت کی تھی اور اندیشہ ظاہر کیاتھا کہ انہیں ہلاک کیا جاسکتاہے۔ عتیق اور اشرف کو جب گجرات سے الہ آباد لایا جارہا تھا تو عائشہ اپنے وکیل کے ساتھ کار میں پولیس کے قافلے کے پیچھے پیچھے چل رہی تھیں تاکہ پولیس ان کے بھائیوں کا جھوٹ بول کر انکاؤنٹر نہ کردے۔ بہرحال ان کا اندیشہ اس وقت صحیح ثابت ہوگیا جب اسپتال لے جاتے وقت پولیس کی تحویل میں دن دہاڑے، میڈیا چینلوں کے کیمروں کی موجودگی میں عتیق اور اشرف کو انتہائی بے دردی سے قتل کردیاگیا۔

عائشہ نوری عتیق کے نابالغ بچوں کی تحویل حاصل کرنے کی بھی لڑائی لڑ رہی ہیں جنہیں یوپی پولیس نے چلڈرن ہوم میں رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے دونوں بھائیوں کے قتل کو ’’حکومت کی نگرانی میں قتل‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے آزادانہ جانچ کیلئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے۔ انہوںنے اس سلسلے میں ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سے جانچ کروانے کی مانگ کی ہے۔

ایک ہفتے قبل اس معاملے پر شنوائی کے دوران یوپی سرکار کو سپریم کورٹ میں سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ کورٹ نے پولیس کی تحویل میں عتیق اور اشرف کے مارے جانے پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہاتھا کہ اس میں کوئی نہ کوئی اندر کاآد می ضرور شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے یوپی میں یوگی سرکار کے برسراقتدر آنے کے بعد ہونے والے تمام ۱۸۳؍ انکاؤنٹرس پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس اروند کمار کی ۲؍ رکنی بنچ نے یوگی سرکار کو اس ضمن میں جواب دینے کیلئے ۶؍ ہفتوں کی مہلت دی ہے۔ کورٹ نے عتیق کے نابالغ بچوں کو چلڈرن ہوم میں رکھنے پر بھی سوال کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.