امت شاہ: خاموش، با رعب اور دانشمند سیاستدان جنھیں مودی کے عروج کا اصل منصوبہ ساز کہا جاتا ہے
نریندر مودی کو جون میں پتہ چل جائے گا کہ آیا لگاتار تیسری بار وہ انڈیا کے وزیر اعظم کی حیثیت سے کامیابی حاصل کر پائے ہیں یا نہیں۔ ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے کے بعد وہ ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں لیکن اکثر ان کے ساتھ ایک خاموش سیاست دان نظر آتے ہیں، جنھیں انڈیا کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے غیر معمولی عروج کے منصوبہ ساز کے طور پر جانا جاتا ہے۔امت شاہ، جنھیں اکثر انڈیا کا ’دوسرا سب سے طاقتور شخص‘ کہا جاتا ہے نہ صرف نریندر مودی کے پرانے دوست، ایک قابل اعتماد ساتھی ہیں بلکہ انھیں مودی کی انتخابی مہم کے پیچھے کار فرما دماغ بھی کہا جاتا ہیں۔امت بھائی کے نام سے مشہورایک سخت گیر ہندو قوم پرست امت شاہ نے بی جے پی کے لیے متعدد انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کے پاس وزیر اعظم کی سٹار پاور کی کمی ہے اور وہ زیادہ سماجی طور پر سرگرم نہیں ہیں۔ لیکن وہ ایک بہترین آرگنائزر اور انتخابی مہم کے حکمت عملی ساز ہیں، ایک ہوشیار سیاست دان ہیں اورنریندر مودی کی طرح ایک انتہائی قدامت پست شخصیت ہیں۔ان کے حامی انھیں ’ہندو عقیدے کے عظیم محافظ‘ کے طور پر دیکھتے ہیں، لیکن جو لوگ ان کی نفی کرنے کی ہمت کرتے ہیں ان کے لیے وہ ایک خوفناک دشمن ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی کچھ متنازع قانون سازی کے پیچھے کا محرک وہ ہی ہیں، جیسا کہ کئی دہائیوں سے بے جے پی کے سیاسی منشور میں شامل کشمیر کی خودمختار حیثیت کو ختم کرنا، اور شہریت کا نیا قانون لانا جسے مسلمانوں کے ساتھ انتہائی امتیازی سلوک قرار دیا گیا ہے۔ان کے چند دوست اور ساتھی جو انھیں سکول کے دنوں اور ابتدائی کیریئر سے جانتے ہیں ان میں سے کچھ لوگ ان کی ابتدائی زندگی کے بارے میں ایسی باتیں جانتے ہیں جو اب تک کم ہی لوگ جانتے ہیں۔ انھوں نے ان کی غیر معمولی کامیابی کا راز بتایا اور ان کی گہری وفاداری، پارٹی کارکنوں سے محبت اور سخت محنت کی عادت کے بارے میں بتایا ہے۔