گوونڈی قبرستان کےلئے مختص ۲؍پلاٹس عدالت کے فیصلے اور نوٹیفکیشن کےباوجود عملی پیش رفت معلّق!
پلاٹس کیلئے کوشاں وکلاء اور دیگر کارکنان نے بی ایم سی سے پلاٹس پرباؤنڈری لگانے درخواست کی جبکہ ڈیولپر نے حکومت کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کردیا ہے جس سے نیا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔
دیونارقبرستان میں تدفین کا مسئلہ پیدا ہونے کے بعد وکلاء کی ٹیم اور دیونار قبرستان کے ٹرسٹی کی جانب سے قبرستان سے متصل نئے پلاٹس حاصل کرنے کی کوشش شروع کی گئی۔ اس میں کسی حد تک کامیابی بھی ملی اور ریاستی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرکے اپنی مہر بھی لگادی ہے۔ عدالت کے ۶؍ماہ پہلے کئےگئے فیصلے اور نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کے باوجود عملی پیش رفت تقریباً معلّق ہے۔ اس کا اندیشہ پہلے بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ یکے بعد دیگرے بہت سی رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی اور پلاٹس کاحصول اتنا آسان نہیں ہوگا۔ اب وہ سب سامنے آرہا ہے۔
پلاٹس حاصل کرنے کیلئے بی ایم سی اور پھرعدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے والے ایڈوکیٹ الطاف خان، ایڈوکیٹ شمشیر شیخ اور ان کے ساتھی وکلاء اوردیونار قبرستان کے ٹرسٹی عبدالرحمٰن عرف منّا کی جانب سے بی ایم سی میں چند دن قبل لیٹر دیا گیا ہے کہ دیونار قبرستان کیلئے مختص کئے گئے پلاٹس کی باؤنڈری کروائی جائے اور ملبہ وغیرہ صاف کرایا جائے۔ ۲؍ پلاٹس قبرستان کیلئے مختص کئے گئے ہیں اس کے ایک پلاٹ پر بہت سے جھوپڑے اور ایس آراے کےتحت ۲؍ عمارتیں بنائی گئی ہیں، عمارتیں بنانے والے ڈیولپر نے اس نوٹیفکیشن کوعدالت میں چیلنج کردیا ہے۔ حالانکہ ابھی عدالت نے اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی ہدایت دی ہے مگر قبرستان کی خاطر پلاٹس کے لئے کوشش کرنے والے اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ یہ بہرحال رخنہ اندازی ہے اوراس طرح کی رکاوٹوں سے مزید تاخیر ہونے کا اندیشہ ہے۔
یاد رہےکہ بامبے ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے ۱۰ ؍نومبر ۲۰۲۳ء کوصاف حکم دیا تھا کہ دونوں پلاٹس قبرستان کو دیئے جائیں اور اس پر بی ایم سی اور ایس آراے وغیرہ سے سختی سے پوچھا بھی تھا کہ کوئی اعتراض تو نہیں ہے، اس اہم معاملے میں ٹال مٹول کا رویہ نہ اپنایا جائے، جلد سے جلد دونوں پلاٹس دیونار قبرستا ن کے حوالے کئے جائیں۔ متعلقہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش ہونے والے وکلاء نے ہامی بھری تھی اورایک پلاٹ جس پر بی ایم سی کی جانب سے ٹرانزٹ کیمپ کیلئے چالیاں بنائی گئی تھیں، ان میں سے باقی بچ رہنے والی ۴؍چالیوں کویقین دہانی کے مطابق توڑ بھی دیا گیا ہے لیکن اب تک ملبہ نہیں ہٹایا گیا ہے۔ دوسرے پلاٹ پرتو بہت سے جھوپڑے اور ایس آراے کے تحت ۲؍ عمارت بنی ہوئی ہے۔ اس کے ہٹانے کے لئے کوئی نہ کوئی نیا روڑہ اٹکایا جارہا ہے جس سے یہ کام مزید التواء کا شکار ہوجائے۔ حالانکہ وکلاء اور ٹرسٹیان کے حوصلے اس لئے بلند ہیں کہ جب وہ اس حد تک کامیابی حاصل کرچکے ہیں تو دیگر مراحل طے کرنے میں وقت لگ سکتاہے لیکن انہیں کامیابی ضرور ملے گی۔
بی ایم سی کولیٹر اورتاخیر کا اعتراف
عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے والوں میں شامل ایڈوکیٹ شمشیر شیخ نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا اور استفسار کرنے پر یہ اعتراف کیا کہ’’ہم لوگوں نےٹرانزٹ کیمپ والے حصے پر توڑی گئیں چالیوں کا ملبہ ہٹانے کے لئے اپریل کے آخری ہفتے میں بی ایم سی کوخط دیا تھا لیکن ڈیولپر کی جانب سےاسے عدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے۔ ابھی عدالت نے کوئی حکم نہیں دیا ہے مگراس طرح سے معاملہ طول پکڑتا جاتا ہے جبکہ قبرستان کے لئے فوری طورپرپلاٹس کی اشد ضرورت ہے۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’اس معاملے میں ہم سب کے لئے بڑی کامیابی بامبےہائی کورٹ کا فیصلہ اور ریاستی حکومت کا نوٹیفکیشن ہے کہ دونوں پلاٹس قبرستا ن کیلئے مختص ہوچکے ہیں مگراسے خالی کرانا بہرحال ایک اہم مسئلہ ہے۔ ‘‘
ایڈوکیٹ شمشیر شیخ نے یہ بھی بتایاکہ ’’ایڈوکیٹ الطاف خان کی سربراہی میں ہم سب یہ کیس لڑرہے ہیں اور کامیابی حاصل کی ہے۔ آگے بھی ہم سب نگرانی کررہے ہیں کہ اگر ڈیولپر کی جانب سے کوئی قدم اٹھایاجاتا ہے تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہم سب کی یہ کوشش بھی ہے کہ جلد سے جلد ملبہ ہٹایا جائے اور پلاٹ کی باؤنڈری کرادی جائے تاکہ و ہ زمین دیونار قبرستان کو مل سکے اوریہاں تدفین کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوسکے۔ ‘‘