صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ہمیں ہندومسلم کے بجائےانسانیت کےچشمےسےایک دوسرے کودیکھنا اورنفرت کوختم کرناہوگا

66,654

’میرے گھرآکرتو دیکھو‘جاری مہم کےتحت بے باک کلیکٹیو گروپ کے دفتر میں ۱۲؍ علاقوں سے آنے والوں نےگفت وشنید کی اور نفرت مٹانے کا عہد کیا

’میرے گھر آکر تودیکھو ‘جاری مہم کے تحت عربیہ ہوٹل کے پیچھے واقع بے باک کلیکٹیو گروپ کے دفتر میں جمعرات کی سہ پہر ۳؍ تا ۵؍ بجے ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں ممبئی سینٹرل ، ناگپاڑہ، آگری پاڑہ، چنچپوکلی ،مانخورد، چیتا کیمپ، گوونڈی ،چمبور اور بوریولی علاقوں سے مدعو کئے گئے ہندو مسلم اورتیسری صنف نے شرکت کی اورملک کے حالات اورذاتی احوال کے تعلق سے گفتگو کی ۔ ملک کے موجودہ حالات اور اپنے اپنے علاقوں کےحالات پر تبادلۂ خیال کے ساتھ نفرت کوکس طرح ختم کرکے محبت کو فروغ دیا جاسکتا ہے ، آپس کی دوریوں کو کیسے کم کیا جائے اور ایسی میٹنگیں اس کے لئے کتنی مفید ہوسکتی ہیں ، اس پربھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔اس دوران امام باڑہ ،بھنڈی بازار اور کلیئر روڈ پر دو الگ الگ گھروں میں برادران وطن کی فیملی کو مسلم گھرانو ں میں بھیجا گیا ،وہاں ان کا استقبال کیا گیا۔

دو گھنٹے تک جاری رہنے والی آپسی بات چیت کے دوران لوگوں نے۲۰۱۴ء سے قبل اور اس کےبعد کی تبدیلیوں پر بات چیت کی اور اپنے تجربات بیان کئے۔نوجوانوں کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں شدت پسندی بڑھ رہی ہے اورلوگ اپنوں سے ہی ملنے اوران سے ہی تعلقات رکھنےکوترجیح دے رہے ہیں ۔

کچھ لوگوں کاکہنا تھا کہ پہلے ہم لوگ جو تہوار مل جل کر مناتے تھے ، موجودہ وقت میں خوف لگا رہتا ہے کہ کہیں تشد دنہ بھڑک اٹھے۔ کچھ مسلم مردوں کاکہناتھا کہ تفریق کے سبب موجودہ حالات نے ہندو اور مسلمانوں کو الگ الگ کرکے ان کو اپنے مذہب کے ماننے والوں سے زیادہ قریب کردیا ہےلیکن بڑا طبقہ امن پسند اورمحبت میں یقین رکھتا ہے ۔ہندو مردوں کا کہنا تھا کہ اب ہمیں مذہب کےبجائے سماج اور اپنے علاقے کی مناسبت سے دھرم کا چشمہ اتارکر امن اورانسانیت کے حوالے سےبات چیت کرنی ہوگی۔ تیسری صنف کا تاثر یہ تھا کہ نفرت کا برتاؤ دونوں جانب سے کیا جاتا ہے۔اس لئے دونوں طبقے کے لوگ ملیں تواس کا خاتمہ ہوگا ۔

بے باک کلیکٹیو گروپ کی فعال رکن حسینہ خان نے کہا کہ ’’ میرے گھرآکرتو دیکھومہم کا اثر دکھائی دے رہا ہے۔اس طرح کی نشستوں میں ہمیں ایک دوسرے کےخیالات جاننے کا موقع ملتا ہے جس سے اس مہم کوآگے بڑھانے میں مددملے گی اوریہ بھی جاننے کا موقع مل رہا ہے کہ بیشتر لوگ محبت کے قائل ہیں ، وہ ہرقیمت پرنفرت کوختم کرنے کے خواہشمند ہیں اوراس کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار ہیں ، یہ سب سے زیادہ مثبت پہلو ہے ۔‘‘

سمیرشیخ ، گلشاداحمد، تیسری صنف کے نمائندے دامنی اورمادھوری کے علاوہ کورو انڈیا نام کی تنظیم کے سندیپ کامبلے وغیرہ میٹنگ کے انعقاد میں پیش پیش تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.