صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

حجاب پر پابندیاں، دُنیاں نقاب سے خوفزدہ کیوں ؟

88,578

حجاب پر پابندی کی ابتداء کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو سب سے پہلے اس کی ابتداء فرانس سے 2010 میں ہوئی تھی، وہاں کے قانون میں یہ بات واضح طور کی گئی ہے کہ عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہنا جاسکتا جس سے آپ کا چہرا چھپ جائے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

دبئی: یورپی میں ممالک میں حجاب پابندیاں لگانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، حال ہی میں سوئٹزرلینڈ کے حکام نے بھی خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی ہے، حجاب پر پابندی کی ابتداء کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو سب سے پہلے اس کی ابتداء فرانس سے 2010 میں ہوئی تھی، وہاں کے قانون میں یہ بات واضح طور کی گئی ہے کہ عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہنا جاسکتا جس سے آپ کا چہرا چھپ جائے۔ قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

مسلم ممالک میں خواتین عام طور پر نقاب لگاتی ہیں، نقاب لینے سے خواتین کا چہرہ چھپ جاتا ہے، جبکہ عبایا زیب تن کرنے سے خواتین کے پردے کا مکمل انتظام ہوجاتا ہے، عبایا کی ایک قسم برقعہ بھی ہے، یہ خاص طور پر افغانستان میں پہنا جاتا ہے جبکہ پاکستان کے کچھ علاقوں میں بھی اس کا رواج ہے، اس میں خواتین کی صرف آنکھیں نظر آتی ہیں باقی سارا جسم چھپ جاتا ہے۔ موجودہ زمانے کی اگر بات کی جائے تو حجاب کی اصطلاح صرف سر پر اسکارف لینے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

گزشتہ سال ایران میں 22سالہ کرد خاتون مہسا امینی کو حجاب نہ لینے پر حراست میں لیا گیا تھا، تاہم دوران حراست خاتون کی موت واقع ہوگئی تھی، جس کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، مشتعل مظاہرین کی جانب سے مملکت میں بڑے پیمانے پر سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا، سیکورٹی اداروں نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے باعث درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا تھا اور انہیں سخت سزائیں بھی سنائی گئیں، ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ مملکت میں ہونے والے مظاہروں کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے، امریکا کی ایما پر ایران میں احتجاجی مظاہروں کو طول دیا گیا۔

ریاست کرناٹک میں گزشتہ سال فروری میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جب مسلمان طالبہ مسکان اپنے کالج کی جانب بڑھی تو ہندو انتہا پسندوں نے نہتی لڑکی کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی اور شدید نعرے بازی کی، اس موقع پر طالبہ نے ڈرنے کے بجائے اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرنا شروع کردیں، طالبہ کا کہنا تھا کہ میں حجاب لے کر کالج میں داخل ہوتی ہوں مگر اپنی کلاس میں داخل ہونے کے بعد حجاب کو اتار دیتی ہوں، پرنسپل نے کبھی اس چیز پر اعتراض نہیں کیا یہ ایک مخصوص ٹولہ ہے جس نے جان بوجھ کر یہ سب کچھ کیا۔

مغربی دنیا نے اپنے مذاہب سے اس قدر دوری اختیار کرلی ہے کہ ان کی مذہب سے عدم دلچسپی اور لا تعلقی نے مذہب کی جگہ ان کے کلچر اور تہذیب نے لے لی ہے، اس لئے اگر کوئی دوسرا شخص اپنے مذہب پر عمل کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے تو یہ چیز انہیں پسند نہیں آتی اور یہ افراد انتہا پسندانہ اقدام کرنے سے پہلے بھی گریز نہیں کرتے، یہی ایک بڑی وجہ ہے کہ عالمی دنیا میں تیزی سے حجاب پابندی لگانے کا سلسلہ جاری ہے، جس پر کھلے دل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.