خان عرشیہ شکیل
تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کا سفر عزیمت سے پر رہا.مسلم تاریخ تین ادوار سے گزری،پہلادور حکمرانی کا رہا،دوسرا جہدوجہد اور قربانی کا،اور تیسرادور جہموریت کا رہا.تینوں دور کی تاریخ مسلمانوں کے تذکرے کے بغیر ادھوری ہے.ملک و قوم کی ترقی وتعمیر میں مسلمانوں نے مثبت رول ادا کیا ۔
مسلم دور حکومت : سالہ مسلم دور اقتدار وقت کا سنہرا دور کہلایا.جس نے دنیا کے نقشے پر ہندوستان کو مضبوط و مستحکم ملک کی حیثیت سے متعارف کیا.آٹھویں صدی عیسوی میں سب سے پہلا مسلم حکمراں محمد بن قاسم نے ہندوستان میں شاندار حکومت کی .اپنے 4 سالہ دور اقتدار میں ہندوستانیوں کا دل جیت لیا.عدل و انصاف کی ایسی مثالیں قائم کی کہ لوگ ان کو دیوتا سمجھتے تھے اور انہیں ملک سے جانے نہیں دینا چاہتے تھے.ان کے جانے کے بعد ان کے مجسمہ تعمیر کیا جو محمد بن قاسم سے عقیدت کا اظہار کرتا ہے ۔ محمد بن قاسم کے بعد ہندوستان میں مختلف خاندانوں جیسے غوری،خلجی،تغلق،اور مغلوں نے شاندار حکومت کی.مسلم حکمرانوں کی شجاعت،بہادری،رعایا پروری ،اخوت ، مساوات اور عدل و انصاف کی مثالیں دینے سے آج بھی دنیا قاصر ہے ۔ پنڈت جواہر لال نہرو لکھتے ہیں اسلام کی آمد ہندوستان کی تاریخ میں کافی اہمیت رکھتی ہے.مسلمانوں کی عملی مساوات نے ہندو مذہب پر گہرا اثر ڈالا ۔ انگریز مورخ ڈاکٹر سرولیم ہنٹر لکھتے ہیں ہندوں نے دہانی گنگا کی قدیم قوموں کو اپنی برادری میں شامل نہیں کیا ،مسلمانوں نے اس خیال کو پیش کیا کہ تمام انسان آدم کی اولاد ہے اور آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ ہندوستانیوں کے دلوں کو توحید کی روشنی سے منور کیا. ذات پات ،چھوت چھات ،تو ہم پرستی اورستی کی رسم کا خاتمہ کیا.غرض تہذیبی،ثقافتی،تمدنی،
اخلاقی،سماجی، ،سیاسی ، معاشرتی ، معاشی ہر سطح پر مسلمانوں نےنمایاں کارگردگی انجام دی ۔ دہلی کا لال قلعہ،آگرے کا تاج محل،قطب مینار، فتح پور سکریری آج بھی مسلم عظمت رفتہ کے مینار نور ہیں ۔
حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے راکٹ ایجاد کیا ۔ امریکی خلائی کمپنی ناسا میں حیدر علی اور ٹیپو سلطان کے نام راکٹ کی موجدین کی حیثیت سے آج بھی درج ہیں.ٹیپو سلطان نے جہاز سازی کی بنیاد ڈالی اور اس کے کارخانے بنوائے،بھاپ سے چلنے والا انجن ایجاد کیا.ابراہیم لودھی نے توپوں کا باقاعدہ استعمال شروع کیا ۔ مغلوں کے دور حکومت میں ہندوستانی فوج دنیا کی سب سے طاقتور فوج تھی.مسلمانوں نے جنگ کے انداز،حصار بندی،منجنیق بازی،سواروں کے دستوں کا استعمال،بار دو کا استعمال یہ سب مسلمانوں نے شروع کیا.بقول شاعر
مٹا سکے نہ کوئی سبیل انقلاب جھنیں / وہ نقش چھوڑے ہیں ہم نے وفا کے رستے میں
تحریک آزادی سے جہموریت تک : 1803 میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا قیام عمل میں آیا.اس وقت شاہ ولی اللّٰہ دہلوی کے فرزند شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے فتوی دیا کہ اب ہمارا ملک غلام ہوگیا ہےاور ہمیں آزادی کے لئے جہدوجہد کرنا ضروری ہے.اس طرح جہاد کا سلسلہ 1818تک چلا.اس کے بعد ایک اور تحریک چلائی گئی جس کی قیادت سید احمد شہید نے کی اور لگاتار 13سال تک مسلح جدوجہد کی16جنوری 1831کو بالا کوٹ کے میدان میدان میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے
جب گلستاں کوخون کی ضرورت پڑی/ سب سے پہلے ہماری گردن کٹی
1818میں شروع ہونے والی پہلی جنگ میں ترکی کی خلافت اسلامیہ کا خاتمہ کردیا گیا جس کے باعث مسلمانوں میں انگریز حکمرانوں کے خلاف غم و غصہ کی لہر ڈور گئی اور ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف تحریک خلافت اور تحریک موالات اٹھی ۔ سقوط دہلی کے بعد 19 دسمبر1857 میں جب بہادر شاہ ظفر کو گرفتار کر لیا گیا اور دہلی پر انگریزوں کا قبضہ ہوگیا ،انگریزوں نے اسلام مخالف ماحول پیدا کیا.مسلمان سیاسی،معاشی،مذہبی ثقافتی ہر سطح سے غلام بنا دئیے گے.آزادی کے ساتھ ساتھ اسلام کو قائم رکھنے کے لئے 1866 میں دیو بند کاقیام عمل میں آیا.1919میں جمعیت العلماء قائم ہوئی اس طرح مدراس اسلامیہ کا جال بچھایا گیا ۔ ریشمی رومال تحریک چلائی گئی آخر میں برادران وطن کے ساتھ ملکر بھارت چھوڑو تحریک شروع کی گئ.غرض ہندوستان میں مسلمانوں کا آزادی کے لئے سرفروشی کا جذبہ انقلاب کی آواز ثابت ہوا جس کا اقرار انگریز حکمرانوں ،ہندوستانی سیاسی لیڈران اور مورخین نے کیا ۔ ؎ سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے / دیکھناہے زور کتنا بازو قاتل میں ہے ۔ کے مصداق مسلمانوں کی مہر وفا بیاض ہندوستان کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے ۔
جہموریت کا سفر : 15اگست1947کو ہمارا ملک آزاد ہوا .انگریزوں کی پالیسی،اور ہندوستانی لیڈران کی مرضی سے اس وقت جو فیصلہ کیا گیا اس نے ملک کے دو حصے کردئیے گئے.جب کہ مولانا ابوالکلام آزاد اس کی مخالفت کر رہے تھے.بہر حال جو کچھ ہوا وہ عوام کا نہیں بلکہ قیادت و سیاست کا پہلو تھا .لیکن اسکی سزا عوام الناس کو جھیلنی پڑی.آزادی کے بعد پولیس ایکشن اور شمالی ہند میں فسادات کا سلسلہ شروع ہوا.دہلی اجاڑ گئی ۔ لوگ ہجرت کرنے لگے.ہزاروں لوگوں کو اپنی جان و مال کا نذرانہ دینا پڑا.حیوانیت کا ننگا ناچ چل رہا تھا.ایسے نازک وقت میں مسلم قیادت نے اپنی قوم کی قیادت کی. مسلمانوں کو جمائےرکھنے اور انکی سراسیمگی کو دور کرنے کی کوشیش کی .ایسے نازک ماحول میں مولانا حسین احمد مدنی ، مولانا ابوالکلام آزاد ، مولانا حفظ الرحمن ، مولانا مودودی ، ان حضرات نے ملت کی رہنمائی کی اور ہندوستان میں رہنے کی تاکید کی ۔ اہم دینی اور سماجی خدمات انجام دیں ۔ آج بھی کئی ملی و ملکی ،سماجی تنظیمیں ملک میں سرگرم عمل ہے.خاص طور پر دیو بند ، ندوتہ العلماء ، دارالمضیفین ، جمعیتہ العلماء ، جماعت اسلامی ہند ملک میں سماجی ، سیاسی ، معاشی ، اقتصادی اور تعلیمی مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہیں ۔ آزادی کے بعد سے آج تک ملک میں 10 ہزار فسادات ہونے ۔ خاص طور پر گجرات،ممبئی، مظفر نگر فسادات میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا.ہزاروں بے گناہ مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں جیلوں میں بند کردیا گیا ۔ 2014 میں بی جے پی اقتدار میں آئی.تب سے مسلمانوں کے لئے عرصہ حیات تنگ کردیا گیا.ملک کو ہندو راشٹریہ بنانے کی تگ دود جاری ہے.اس ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو مختلف موضوعات جیسے گھر واپسی ، لو جہاد ، گئو رکشا ، رام مندر ، ہجومی تشدد کے ذریعے ہراساں کیا جارہا ہے ۔ لیکن فخر ہے مسلم کمیونٹی پر جو صبر و حوصلے کے ساتھ جہموری طریقے سے اپنے حق کی لڑائی لڑ رہی ہے اور ملک کے ڈیولپمنٹ میں بھی ساجھی دار ہے ۔
ملک پر مسلمانوں کے احسانات پر ایک نظر
صنعت و حرفت : مسلمانوں نے کپڑا،رنگائی،چھپائی اورڈیزائن تیار کرنےکا کام کیا.ہندوستان میں بننے والےسوتی،اونی،ریشمی کپڑے دنیا بھر میں مہشور ہیں.مسلم حکمرانوں نے سمر قند و ایران سے نئے کاریگروں کو بلوا کر نئی صنعتیں شروع کیں.دہلی،آگرہ،سرینگر،احمد آباد،اورنگ آباد،بنگال دنیا کے بڑے مرکز بن گئے.یہاں 20 سے زائد قسم کے سوتی اور 24سے زائد قسم کے اونی کپڑے بنتے ہیں.اسی طرح برتن،کاغذ،چمڑے،چوڑیاں، زیورات ،قالین وغیرہ کی صنعتیں مسلمانوں کی ایجادات ہیں.آج دنیا کے کڑرور پتی صعنت کار پریم جی جو cipla کمپنی کے مالک ہے.EMKM گروپ کے مالک یوسف علی،یوسف حامد،عرفان رزاق وغیرہ کا ہندوستان کے” ٹاپ ٹین”میں شمار ہوتا ہے ۔
تعلیم و ٹیکنالوجی : ملک میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، بی ایس عبدالرحمن یونیورسٹی ، دارالہدی یونیورسٹی ، دارالعوام دیو بند ، ہمدرد یونیورسٹی ، دارالندوہ ، مولانا آزاد یونیورسٹی ، عثمانیہ یونیورسٹی اسکے علاوہ ہزاروں مدارس ، اسکولس کالج ، دینی و ملی تنظیمیں مسلمانوں کے ذریعے ہندوستان میں تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ اے پی جے عبدالکلام نے پہلی مرتبہ ہندوستان کو میزائل دی ، غرض سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ملک کو ایک نئی علمی پرواز ملی ۔
سیاست : سیاسی طور پر بھی مسلم سرگرم عمل ہیں ۔ غلام نبی آزاد ، اسد الدین اویسی ، سلمان خورشید ، امین پیٹل ، عمران مسعود ، شارق افروز ، شہلا رشید ملک کے مسائل کو اٹھاتے ہیں اور مظلوم کو حق دلانے کے لئے کوشاں ہیں ۔ کیپٹن حمید نے اکیلے کارگل جنگ کا پانسہ پلٹ دیا اور ہندوستان کو جیت دلائی ۔ .ذاکر حسین ، فخر الدین علی احمد اور اے پی جے عبدالکلام نے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری ادا کی ۔ نائب صدر حامد انصاری ، جسٹس محمد ہدایت اللّہ وغیرہ سیاسی رہنماؤں نے ملک کی بے لوث خدمات انجام دی ۔
فن تعمیر : مسلمانوں نے فن تعمیر کو عروج بخشا.ہندوستانیوں کو چونے اورعمارتوں کو جوڑنے والےمصالحوں سے آشنا کیا ۔ اس طرح مینار.گنبد.محراب،لداو والی چھیتیں اور خطاطی وغیرہ مسلم فنکاروں کی دین ہے ۔ ماہرین فن نے اس کو دنیائے اسلام کے فن تعمیر میں سے ایک خاص اسکول کی حیثیت سے جگہ دی ہے ۔
رفاہی خدمات : مسلمانوں نے ملک میں رفاہی کاموں کا جال بچھایا.تالاب اور نہریں، کنویں کھدوائے بڑی بڑی شاہراہیں ،پل بندھوائے.سرائے،شفا خانے ،لنگر خانے بنوائے ۔ اس کے علاوہ آرٹس ، مصوری ، میوزک ، گائیکی ، فلم سازی ، اداکاری ہر میدان میں اپنے جوہر دکھائے اور ملک کی ہر سطح پر ترقی وتعمیر میں مسلمانوں کا بہت بڑا حصہ ہے ۔ یقینا مسلمان ہندوستان میں انقلاب کی آواز ہے ۔