صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سوشل میڈیا کا کمال  ’بابا کا ڈھابا‘ پر کھانے والوں کا مجمع، ضعیف شخص کے چہرے پر مسکراہٹ لوٹی

13,424

نئی دہلی : جس سوشل میڈیا کیخلاف مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے کہا تھا کہ یہ بہت خطرناک پوزیشن اختیار کرگیا ہے ۔ مگر سوشل میڈیا آج عام لوگوں کی پہنچ میں بھی ہے اور وہی ان کے مسائل کو منظر عام پر لاتا بھی ہے ۔ سوشل میڈیا کی اسی آزادی نے ایک ضعیف جوڑا کو اس کے روزگار سے دوبارہ جوڑ دیا ۔خبروں کے مطابق دہلی کے مالویہ نگر میں ایک ضعیف جوڑا ڈھابا چلاتا ہے، جس کا نام ’بابا کا ڈھابا‘ ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد سے اس ڈھابے پر لوگوں نے آنا بند کر دیا اور بزرگ جوڑا پریشان ہو گیا۔ ایک یوٹیوبر اس دکان پر پہنچا اور بابا سے ان کے کام کے بارے میں پوچھا۔ بابا نے اپنی روداد سنائی اور زار و قطار رونے لگے۔

سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہو گئی اور متعدد لوگوں نے ان کے ڈھابے کا رُخ کیا۔ اب حال یہ ہے کہ بابا کا ڈھابا پر کھانا کھانے والوں کا مجمع لگ رہے۔ جو لوگ بابا کی مدد کے لئے پہنچے ان میں کئی اہم نام بھی شامل ہیں۔ ویڈیو وائرس ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی بابا کا ڈھابا پر کھانے والوں کی بھیڑ لگ گئی اور بزرگ جوڑے کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ بابا کا ڈھابا (#BabaKaDhaba) ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا اور لوگ مدد کے لئے پہنچتے رہے۔

یوٹیوبر (یوٹیوب چینل چلانے والے) گورو واسن نے اس بزرگ جوڑے کی ویڈیو شیئر کی ہے۔ ان کے چینل ’سواد آفیشیل‘ پر 6 اکتوبر کو یہ ویڈیو ڈالی گئی تھی، جس کے بعد یہ تیزی سے وائرل ہونے لگی۔ ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو وسندھرا نامی یوزر نے 7 اکتوبر کو شیئر کیا اور اس کے بعد یہ ٹوئٹر پر وائرل ہو گئی۔

ویڈیو کو دیکھنے کے بعد عام آدمی پارٹی کے لیڈر سومناتھ بھارتی بھی 8 اکتوبر کو بابا کا ڈھابا پر پہنچے اور بزرگ جوڑے کی مسکراہٹ والی تصویر کو شیئر کیا۔ انہوں نے تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’بابا کا ڈھابا پر پہنچا اور ان کے چہرے پر مسکان لانے میں مدد کی۔‘‘

اس کے علاوہ عام لوگ بھی وہاں پہنچ رہے ہیں اور بزرگ جوڑے کے ساتھ سیلفی لے رہی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے مدد کے لئے ہاتھ بڑھایا ہے اور ٹوئٹر پر تصاویر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔

بابا کا ڈھابا چلانے والے جوڑے کے نام کانتا پرساد اور بادامی دیوی ہیں اور وہ برسوں سے مالویہ نگر میں اپنی چھوٹی سی دکان چلا رہے ہیں۔ دونوں کی عمر 80 برس سے زیادہ ہے۔ کانتا پرساد کا کہنا ہے کہ ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے لیکن کوئی ان کی مدد نہیں کرتا اور سارا کام وہ خود ہی کرتے ہیں اور ڈھابا بھی اکیلے ہی چلاتے ہیں۔

کانتا پرساد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کی مدد سے سارا کام کرتے ہیں۔ وہ صبح 6 بجے دکان پر پہنچ جاتے ہیں اور 9 بجے تک کھانا تیار کر لیتے ہیں۔ رات میں وہ دکان پر ہی سو جاتے ہیں۔ لاک ڈاؤن سے پہلے لوگ یہاں کھانا کھانے آیا کرتے تھے لیکن اب ان کی دکان پر کوئی نہیں آتا، یہ کہہ کر وہ رونے لگے تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.