مراٹھا و دیگر پسماندہ طبقات کو ریزرویشن پر کوئی اعتراض نہیں
مالیگاؤں میں جمعیتہ علماء مہاراشٹر کی آواز پراحتجاجی دھرنا، تمام مسالک و سیاسی پارٹیوں کی شرکت
مالیگاؤں:(عامر ایوبی) ریاست میں مراٹھا سماج اور دیگر سماج و طبقات کو ریزرویشن دیا گیا ہے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ہمارا مطالبہ یہ ہیکہ حکومت مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دے اس طرح کا پر زور مطالبہ جمعیتہ علماء مالیگاؤں(محمود مدنی) کی جانب سے شہیدوں کی یادگار کے پاس دیئے گئے دھرنے میں کیا گیا۔ دھرنے کی قیادت بزرگ عالم دین مولانا عبدالحمید ازہری (کل جماعتی تنظیم) نے کی جبکہ دھرنے کو شہر بھر کی تمام ملی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران کی حمایت حاصل رہی جماعت اسلامی کی جانب سے عبدالعظیم فلاحی نے مسلم ریزرویشن کی حصولیابی کیلئے جمعیتہ علماء کی ہر تحریک کا ساتھ دینے کا تیقن دلایا سنی جمعیتہ السلام کے صدر صوفی غلام رسول قادری نے اپنی پرجوش تقریر میں موجودہ حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت پر مسلمانوں کیساتھ ناانصافی کررہی ہے ایک جانب مراٹھا سماج کو ریزرویشن دینے کی تیاری کی جارہی اور دوسری جانب جو ریزرویشن کی سب سے زیادہ مستحق قوم ہے یعنی مسلمانوں کو نظر انداز کررہی ہے سیوک سوسائٹی کے صدر سہیل ماسٹر کی دھرنے میں موجودگی بھی یہ احساس دلارہی تھی کہ ریزرویشن کیلئے جمعیتہ جب جب آواز دے وہ اپنے احباب کیساتھ سیوک سوسائٹی کے بینر تلے تن من دھن سے اس آواز پر لبیک کہیں گے مرکزی سنی جمیعتہ علماء کی جانب سے شفیق رانا نے بھی دھرنے کی تائید و حمایت کی مالیگاؤں کے رکن اسمبلی آصف شیخ نے ریزرویشن پر تفصیلی روشنی ڈالی اور بتایا کہ مراٹھا سماج کے ایم ایل ایز، دھنگر سماج کے ایم ایل ایز اور مسلم اراکین اسمبلی گزشتہ چار دنوں سے اسمبلی میں مسلسل ریزرویشن کیلئے آواز بلند کررہے ہیں اور ایوان کو چلنے نہیں دیا جارہا ہے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید ازہری نے کہا کہ یہ حکومت کا فرض ہیکہ وہ مسلمانوں کو انکے مذہب نہیں انکی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دے سچر کمیٹی رپورٹ اور ڈاکٹر محمود الرحمن کمیٹی نے یہ بات ثابت کی ہیکہ ملک کے مسلمان دلتوں سے بھی زیادہ پسماندہ ہوچکے ہیں دھرنے میں شہر کے پرانت آفیسر ڈاکٹر اکے مورے نے مطالباتی میمورنڈم قبول کیا اور مسلمانوں کے احساسات و جذبات کو حکام بالا تک پہنچانے کا وعدہ کیا دھرنے میں شہریان نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی دھرنے کو کامیابی سے ہمکنار کرے لیے جمال ناصر ایوبی، قاری اخلاق جمالی وغیرہ نے بھر پور کوشش کی۔