صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کھار گھر میں مہلوکین کی تعداد ۲۰ ہوگئی

43,680

:ڈاکٹر اپا صاحب دھرم ادھیکاری کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ہاتھوں ’’مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ۲۰۲۲ء‘‘ سے نواز نے کیلئے اتوار کوکھار گھر میں دوپہر کو چلچلاتی دھوپ میں ایک دوسرے سےمتصل ۳؍ وسیع میدانوں میں منعقدہ تقریب میں لُولگنے سے ہونے والی اموات کی وجہ سے حکومت شدید تنقیدوں کی زد پر آگئی ہے۔ اپوزیشن نے حکومت پر اپنی طاقت کے مظاہرہ کیلئے عوام کو بَلی کا بکرا بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ ممبئی کانگریس نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ثقافتی وزیر سدھیر منگٹی وار کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔

باوثوق ذرائع نے خبر لکھے جانے تک ۲۰؍ اموات کی تصدیق کی ہے جبکہ ۳۰۰؍ سے زیادہ زیرعلاج ہیں۔ متاثرین کیلئے عبوری راحت،مفت علاج الزام ہے کہ اس تقریب میں لاکھوں شہریوں کو بلا کر چلچلاتی دھوپ میں بٹھایا گیا جس کے سبب متعدد افراد دھوپ میں جھلسنے سے بیمار ہوگئے۔ خبر لکھے جانے تک ۱۳؍ ہلاکتوں کی ہی تصدیق کی گئی ہے۔ پیر کو اپوزیشن یعنی مہا وکاس اگھاڑی( ایم وی اے) کے لیڈروںاجیت پوار، ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور دیگر نے ایم جی ایم اسپتال پہنچ کر زیر علاج مریضوں کی عیادت کی ۔

وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نےبھی بیمار شہریوں سے اسپتال جاکر ملاقات کی اور مہلوکین کے ورثاکیلئے ۵۔۵؍ لاکھ روپے کی عبوری راحت نیز بیماریوں کے مفت علاج کرنے کا اعلان کیا ۔ عوام کو بلی کا بکرا بنایاگیا: اوہاڑ سابق کابینی وزیر جتیندر اوہاڑ نے چلچلاتی دھوپ میں کھلے میدان میں پروگرام کے انعقاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے عوام کوقربان کیاگیا ہے۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ صدر جمہوریہ کے ہاتھوں پدم شری ایوارڈ کی تقسیم کی تقریب ہال میں منعقد کی جاتی ہے مگر مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ کیلئے لاکھوں افراد کو دھوپ میں بٹھایا گیا ،یہ افسوسناک ہے۔‘‘ انہوںنے پروگرام میں پانی کا انتظام نہ ہونے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’لاکھوں لوگ سخت دھوپ میں اپنے سروں پر رومال رکھ کر گھنٹوں بیٹھے رہے جبکہ سبھی لیڈر خود اے سی کی ہوا کھاتے ہوئے ڈائس پر سائے میں بیٹھے تھے۔ حکومت کی اس حرکت سے عقیدت مندوں میں شدید غصہ پایا جارہا ہے۔

‘‘ راج ٹھاکرے کی تنقید سے بچنے کی کوشش اسپتال پہنچ کر مریضوں کی عیادت کرنے والوں میں راج ٹھاکرے بھی شامل تھے مگر انہوں نے حکومت پر تنقید سے گریز کیا اور کہا کہ’’ اپا صاحب کو مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ سے نوازنے کیلئے پروگرام راج بھون میں ہو سکتا تھا۔‘‘ بین بین چلتے ہوئے ایم این ایس سربراہ نے کہا کہ ’’ہمیں نہیں معلوم کہ اس کیلئے کسے ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟ کسی نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا ہے لیکن اگر یہ تقریب ہر سال کی طرح راج بھون میں منعقد کی گئی ہوتی تو یہ حادثہ پیش نہ آتا۔‘‘

اس سے قبل وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ ’’ یہ انتہائی غیر متوقع اور دردناک سانحہ ہے اور میں مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے بتایاکہ’’ انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو ۵۔۵؍لاکھ روپے دیئے جائیں اور زیر علاج شہریوں کے تمام طبی اخراجات حکومت برداشت کرے ۔‘‘ دوسری طرف ممبئی کانگریس کے صدر بھائی جگتاپ نے کہاکہ ’’ شندے فرنویس حکومت مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ کی تقریب کے دوران پیش آنے والے درد ناک واقعہ کے لئے مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ امیت شاہ کو خوش کرنے کے لئے چلچلاتی دھوپ میں طاقت کا مظاہرہ کیا گیا یہ پروگرام شام کو بھی ہو سکتا تھا لیکن امیت شاہ کے پاس وقت نہیں تھا اس لئےشندے فرنویس سرکارنے تمام شہریوں اور پارٹی کارکنوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا جس وجہ سے یہ درد ناک واقعہ پیش آیا۔‘‘

بھائی جگتاپ نے مطالبہ کیا کہ’’ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور ثقافتی وزیر سدھیر منگٹی وار کو اس سانحہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ ‘‘ بھائی جگتاپ نے نشاندہی کی کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ درجہ ٔ حرارت۴۲؍ ڈگری سے اوپر پہنچ گیا ہے، پروگرام سخت دھوپ میں منعقد کیا گیا اور کسی شیڈ کا انتظام بھی نہیں کیاگیا ۔ ایک طرح سے لوگوں کو زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ۔‘‘ انہوں نے معاوضے کو بھی ناکافی قراردیتے ہوئے اسے ’’ ظالمانہ مذاق‘‘ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ نے خود۵۰؍ کھوکھے لیے اور مرنے والوں کے ورثاء کو صرف۵؍ لاکھ روپے معاوضہ دے رہے ہیں۔

‘‘ اپوزیشن لیڈر اور این سی پی کے سینئر لیڈر اجیت پوار نے کہا کہ ’’ ہم نے شدید بیمار شہریوں سے بھی ملاقات کی جو وینٹی لیٹر پر ہیں۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کی جانچ ہونی چاہئے تاکہ خاطیوں کی ذمہ داری طے ہوسکے۔‘‘ یاد رہے کہ ممبئی میں ان دنوں گرمی کی شدت بڑھتی جا رہی ہے اور دھوپ کے وقت سفر کرنا یا کہیں آنا جانا دشوار ہو گیا ہے ۔ ایسی صورت میں بغیر چھت کے گھنٹوں ایک ہی جگہ بیٹھے رہنا ممکن نہیں ہے ۔ ان حالات سے واقف ہوتے ہوئے بھی سرکاری سطح پر اتنے بڑے پروگرام کو منعقد کرنا حیران کن ہے۔ عام طور پر ایسے پروگرام کسی ہال یا آڈیٹوریم میں منعقد کئے جاتے ہیں لیکن حکومت نے گرمی سے بچنے کیلئےکوئی انتظام کئے بغیر کھلے میدان میں اسے منعقد کیا

Leave A Reply

Your email address will not be published.