صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سیاسی پارٹیوں کا اپنے مسلم چہروں کے ساتھ رویہ ، مسلمانوں کیلئے قابل غور پہلو

73,389

کانگریس کے طاقتور لیڈر مرحوم ضیائ الرحمن انصاری

سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کو الیکشن کے وقت سبز باغ دکھاتے ہوئے دعوى کرتی ہیں کہ وہ ان کی ترقی اور مسائل کو حل کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی، اور خاص طور پر مسلمانوں کے جان مال اور عزت کی حفاظت کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی رہیں گی ، مگر ان کی ہمدردی کی حقیقت کچھ اس طرح ہے ،

ضیاء الرحمن انصاری (کانگریس) یہ اناؤ (یوپی) سے ایم پی رہے اور قریب چالیس سال سے زیادہ عرصہ کانگریس سے وابستہ رہے ، اور سب سے اہم بات اندراگاندھی اور راجیو گاندھی کی وزارت میں مرکزی کابینی  وزیر رہے ، مگر ایک خاتون کے دست درازی کا الزام لگاتے ہی (جسے وہ ثابت بھی نہیں کر سکی) کانگریس نے ان سے پلہ جھاڑ کر گمنامی میں ایسا دھکیلا کہ آج ملک تو کیا اتر پردیش کے مسلم کانگریسیوں کو بھی معلوم نہ ہوگا کہ ضیاء الرحمن انصاری نام کے کوئی مسلم لیڈر بھی کبھی رہے تھے ۔  

احسان جعفری ( کانگریس)2002  گجرات کے بھیانک مسلم کش فساد میں ہندو جنونیوں نے احسان جعفری اور ان کےگھر پناہ لئے بہت سے مسلمانوں کو بے دردی سے زندہ جلا کر موت کے گھاٹ اتاردیا، اور ان کے آشیانے گلبرگ سوسائٹی کو جلا کر خاک کر دیا ، کانگریس 2004 سے 2014 تک مرکز میں برسر اقتدار رہی مگر اس نے احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری ، اور ان کی بیٹی کو انصاف دلانے کی کوئی  قانونی یا سیاسی مدد نہیں کی ، اور نہ گلبرگ سوسائٹی کو آباد کرنے کی کوئی کوشش کی ۔

شہاب الدین (آر جے ڈی) اتنے پاور فل لیڈرکی جیل میں مشتبہ حالت میں موت ہوگئی مگر پارٹی نے ایسی خاموشی اختیار کی جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو ۔

صابر شیخ (شیوسینا) بال ٹھاکرے کے بے حد قریبی رہے امبر ناتھ کے ایم ایل اے ، جو 1995 سے 1999 تک مہاراشٹر کابینہ میں وزیر بھی رہے ، مگر 1999 میں الیکشن ہارتےہی پارٹی نے ان سے انتہائی بے رخی سے منہ موڑ لیا ، گمنامی میں سنگین  بیماریوں کا شکار ہو کر تنہائی اور تنگدستی میں ان کی موت ہو گئی ، ان کے جنازے میں کسی بڑے  شیوشینک لیڈر نے شرکت تک نہیں کی ۔

بشیر الدین بابو خان (تیلگو دیشم پارٹی) 1998 میں تیلگو دیشم پارٹی کے بی جے پی سے اتحاد کرنے پر بشیر الدین بابو نے اپنے ضمیر کی آواز پر احتجاج کیا تو پارٹی نے انہیں نکال باہر کیا ۔

اعظم خان (سماج وادی پارٹی) ملائم سنگھ کے دست راست رہے اور سماج وادی پارٹی کے بانیوں میں شامل اعظم خان جو رام پور کے ایم پی کے ساتھ ریاستی وزیر داخلہ بھی رہے ، انہیں یوگی سرکار نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر جیل میں ڈالا، اور انہیں اس قدر  ذلیل اور ٹارچر کیا کہ اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں جیل میں ہی ان کی موت نہ ہو جائے ، مگر ملائم ، اکھلیش اور پوری سماج وادی پارٹی نے ان کی رہائی کے لئے کوشش کرنا تو دور انہیں جیل میں سڑنے اور مرنے کے لئے چھوڑ دیا۔

ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں ، لہذا اے ملک کے سادہ لوح مسلمانوں ذرا سوچو ، جب یہ سیاسی پارٹیاں اپنے ہی ایک اکیلے سینئر اور وفادار لیڈروں کی مشکل میں کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کرتیں تو پھر یہ کروڑوں مسلمانوں کے مسائل کو حل اور ان کی ترقی کیلئے کیا کریں گی ، اور کسی مصیبت میں کیا مدد کریں ۔عقل پر پڑے پردے ہٹا کر سوچو تو سہی

محفوظ الرحمن انصاری ۔  مورلینڈ روڈ، ممبئی ۔ وہاٹس آپ نمبر 9869398281

Leave A Reply

Your email address will not be published.