صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

پانی کی قلت پر قابو پانے والا سماجی کارکن کا ایک منصوبہ جو گاؤں کی کایا پلٹ کردے گا 

ماحولیات دوست مذکورہ پروجیکٹ سے نہ صرف وافر پانی مہیا ہوگا بلکہ اچھی خاصی آمدنی کا ذریعہ بھی ہو گا 

1,650

 

ممبئی : جی ہاں پانی کی قلت پر قابو پانے والا ممبئی کے سماجی کارکن کا ایک منصوبہ جس پر عمل کیا جاسکا تو یہ گاؤں کی کایا پلٹ کردے گا۔مذکورہ منصوبہ یا پروجیکٹ سے نہ صرف وافر پانی مہیا ہوگا بلکہ اچھی خاصی آمدنی کا ذریعہ بھی ہوگا ۔ فی الوقت مہاراشٹر کے بیشتر اضلاع شدید قسم کی خشک سالی کا شکار ہیں اور موجودہ فڑنویس حکومت نے مہاراشٹر میں فصلوں کو پانی مہیا کرانے کیلئے ایک مہم ’جل یکت شیوار‘ شروع کررکھی ہے ۔ جس کی رپورٹ کچھ ماہ قبل ہی حکومت مہاراشٹر نے شائع کرکے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ اس کا ’جل یکت شیوار‘ کافی کامیاب رہا ہے اور کئی جگہوں پر اس سے کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔ لیکن مذکورہ رپورٹ پر بہت جلد اپوزیشن نے تنقید شروع کردی کہ حکومت کے دیئے گئے اعداد و شمار اور زمینی حقائق میں زمین و آسمان کا فرق ہے ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ سرکاری محکمہ میں کام کس طرح ہوتا ہے اور اس پر خرچ ہونے والے سرمایہ کا کتنا فیصد بچلولیے اڑا لے جاتے ہیں ۔ بہر حال ہمارا موضوع سرکاری رقموں اور پروجیکٹوں پر تنقید کرنا نہیں ہے ۔ ہم تو ایک ایسے پروجیکٹ کا تعارف عوام کے سامنے رکھنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے ان کے مسائل کا بہت حد تک نپٹارا ہو جائے گا ۔ ممبئی کے سماجی کارکن اور تاجر حنید خوراکی والا نے ایک ایسا پروجیکٹ شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس سے آمدنی کے ساتھ ہی سماجی خدمت نیز ماحولیات کی بہتری بھی ممکن ہے ۔ ہم آ پ کو اس کا مختصر تعارف پیش کرتے ہیں ۔

پانی کی قلت اور کسانوں کو ہونے والی پریشانیوں سے نپٹنے کیلئے ممبئی کے سماجی کارکن حنید خوارکی والا نے اپنی جانب سے ایک پروگرام ترتیب دیا ہے ۔ جس سے نہ صرف یہ کہ کسانوں اور عام شہریوں کو پانی مہیا ہوگا بلکہ اس سے مالی آمدنی بھی ہو سکتی ہے ۔ حنید خوراکی والا کے پاس اس کیلئے اس پروگرام کا پورا خاکہ موجودہ ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کیلئے گرام پنچایت والے کو دو ایکڑ زمین مہیا کرانی ہوگی جو زبانی نہیں بلکہ دستاویزی شواہد کے ساتھ اس کام کیلئے دینا ہوگی ۔ وہ کہتے ہیں کہ کنواں تین سو فیٹ قطر کا کھودا جائے گا ۔شرائط میں یہ بھی شامل ہوگا کہ کنواں یا تالاب کی دیوار سے سو فیٹ کی دوری تک میں بیت الخلاء کی تعمیر ، کپڑا دھونے یا دیگر کسی بھی قسم کی گندگی کرنا سخت ممنوع ہوگا ۔ اس کیلئے بھی اس کے اطراف میں جن کی زمین ہو گی انہیں تالاب یا کنواں کی منظوری کے ساتھ ہی اس کا سمجھوتہ کرنا ہوگا کہ وہ اس طرح کی تعمیر یا گندگی نہیں کریں گے ۔ہاں اس زمین پر وہ باغات لگاسکتے ہیں اور کھیتی کر سکتے ہیں ۔ ایسی شرائط اور پابندیاں پانی کو صاف اور قابل استعمال بنائے رکھنے کیلئے ضروری ہے عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق بھی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی صنعتی اکائیوں کے سبب ندیاں اور تالاب تو آلودہ ہو ہی چکے ہیں اور اب بد احتیاطی نیز عدم معلومات اور شعبہ ماحولیات کی غفلت کے سبب زیر زمین پانی کا ذخیرہ بھی محفوظ نہیں رہا ۔

مذکورہ پروگرام کے تعلق سے بتاتے ہوئے حنید خوراکی والا بتاتے ہیں کہ کام میں پوری شفافیت رکھی جائے گی ۔ہم اس پروگرام میں جو سرمایہ کاری کریں گے وہ پوری طرح آڈٹ شدہ ہوگا ۔ کہیں سے کہیں تک کوئی مشتبہ کام نہیں ہوگا ۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس پروگرام میں چالیس فیصد ہمارا حصہ ہو گا اور بقیہ ساٹھ فیصد میں چالیس فیصد گرام پنچایت ، دس فیصد تحصیل دار ، پانچ فیصد پرانت افسر اور پانچ فیصد ضلع کلیکٹر کا ہوگا ۔ مذکورہ پروجیکٹ کا پانی گاؤں والے اور گاؤں کے کسانوں کیلئے مفت ہوگا جبکہ بیرون گاؤں والے کیلئے انہیں ادائیگی کرنی ہو گی ۔حنید خوراکی والا بتاتے ہیں کہ تین سو فیٹ قطر کا کنواں یا تالاب کھودنے سے وہاں سے جو مٹی اور پتھر نکلے گا وہ بھی آمدنی کا بہترین حصہ ہوگا ۔ یعنی کنواں یا تالاب کی کھدائی کے بعد پانی سے فیض تو پہنچے گا ساتھ ہی اس کی کھدائی میں نکلنے والا پتھر اور مٹی بھی اچھی خاصی قیمت میں فروخت ہوگا ۔ مذکورہ پروجیکٹ سے سب بڑا فائدہ یہ ہے کہ ماحولیات کو بہتر بنانے میں یہ معاون ہوگا ۔کیوں کہ جہاں پروجیکٹ ہوگا وہاں چاروں طرف درخت لگائے جائیں گے یا کھیتی کی جائے گی اور کنواں میں پانی ہوگا جس سے پانی کی زیر زمین سطح کافی اوپر رہے گی ۔ اس سے درختوں اور فصل کو قدرتی طور پر فائدہ پہنچے گا نیز اس پروجیکٹ پر اگر ہر گرام پنچایت میں عمل ہوا تو کچھ برسوں میں ہی بارش نہیں ہونے اور زیر زمین پانی کے ذخیرہ میں کمی کی شکایت ختم ہو جائے گی ۔

حنید خواراکی والا چاہتے ہیں کہ چونکہ اس تعلق سے عوامی بیداری کی کمی ہے اور سب کچھ حکومت پرالزام ڈال کر خاموش ہو لیا جاتا ہے ۔ اس لئے وہ گرام پنچایت اور دیگر بااثر اور ماحولیات کی بہتری میں دلچسپی رکھنے والے افراد سے امید کرتے ہیں کہ وہ اس کام میں راست شامل ہوں اور پروجیکٹ کو عوامی سطح پر مقبول بنانے میں تعاون کریں نیز اس سے ہونے والے منافع میں بھی شامل ہوں ۔ اس کیلئے ان سے رابطہ کرکے معاملات طے کئے جاسکتے ہیں ۔ ان کے پاس کام کا پورا خاکہ اور اس سے ہونے والے منافع کی پوری تفصیل ہے جسے ہم جگہ کی تنگی کے سبب یہاں پیش کرنے سے معذور ہیں ۔ دلچسپی رکھنے والے افراد ان کے موبائل نمبر 8976346599 یا لینڈ لائن نمبر 022 24313469 سے معلومات لے سکتے ہیں ۔ ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کرسکتے ہیں یا ان کی تنظیم الف لام میم انٹر پرائزز پرائیویٹ لمیٹیڈ ، سنکلپ بلڈنگ ، تیسرا منزلہ ،پلاٹ نمبر 1040 آف سیانی روڈ ،پربھا دیوی ،ممبئی 400025 ۔ پر ملاقات کرکے پروجیکٹ کے تعلق سے مزید معلومات لے سکتے ہیں ۔ مختصر یہ کہ مذخورہ پروجیکٹ پوری طرح ماحول دوست اور عوامی مفاد میں ہے اور چونکہ اسے سماجی کارکن پورا کریں گے اس لئے اس کے پورا ہونے اور عوام کے مفاد میں بہتر ہونے کی پوری امید ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.