صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بھیونڈی کی کوٹر گیٹ مسجد اور اس کے باہر بابری مسجد کی بازیابی کے لئے اجتماعی اذان و دعا کا اہتمام

 مسلمانوں کا عزم ،ہم اس وقت تک اذان دیتے رہیں گےجب تک بابری مسجد میں اذان نہ ہونے لگے

1,465

بھیونڈی :(عارِف اگاسکر) 6؍ دسمبر۲۰۱ بابری مسجد کی26؍ ویں برسی کے موقع پر رضا اکیڈمی کے اعلان پر بھیونڈی کے مختلف علاقوں میں اجتماعی طور پر اذانیں دی گئیں۔ خاص طور پر کوٹرگیٹ پر وقت سے پہلے ہی ہزاروں افراد جمع ہوگئےتھے۔۳؍ بج کر ۴۵؍ منٹ پر مسلمانوںنے اذان شروع کی جس کے سبب متذکرہ علاقہ اذان کی آواز سے گونج اٹھا۔ بابری مسجد کی شہادت پر خدا کی وحدانیت کے لاہوتی نغموں سے لوگوں کی روحیں جھوم اٹھیں اور لوگوں نے مل کر اجتماع طور پر اذان دی ۔ بعد ازاں بابری مسجد کی بازیابی اور انصاف کے حصول کے لئے پرسوز دعا کی گئی اور اللہ کی بارگاہ میں التجا کی گئی کہ بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر کے اسباب وہ غیب سے پیدا فرمادے اور ملک میں مسلمانوں کو استحکام امن و سکون اور غلبہ عطا فرمائے۔

رضا اکیڈمی بھیونڈی کے جنرل سیکریٹری محمد شرجیل رضاقادری نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ مسجد قائم ہوجانے کے بعد کسی بھی مسلمان کو چاہے وہ عالم ہو مفتی ہو کہ صوفی ہو اسے یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مسجد کے وجودیت سے انکار کرے اس لئے بابری مسجد سے مسلمان کبھی بھی دستبردار نہیں ہوسکتے۔ 6؍دسمبر کو اذان کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بابری مسجد میں اذان شروع نہ ہوجائے ۔حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ جہاں بابری مسجد تھی وہیں مسجد کو تعمیر کیا جائے ۔ اگر مسجد پکی نہیں بنا سکتے تو کچی مسجد ہی تعمیر کر دی جائے ۔ اگر وہ بھی نہ ہو تو کم از کم حکومت بابری مسجد کی جگہ پر ہم کو نماز پڑھنے کی اجازت عطا کرے پھر ہم مسجد اپنے طریقے سے بنالیں گے۔ نیز جن شر پسندوں نے بابری مسجد کو شہید کیا ان خاطیوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

کوٹر گیٹ مسجد کے باہرمسلمانوں کے ذریعہ اجتماعی طورپر اذان و دعا کے دوران بھیونڈی پولیس نے نظم و نسق کی بحالی کے لیےمعقول انتظام کیا تھا ۔ جبکہ جکات ناکہ سے تین بتی تک جانے والے راستہ کو پولیس نے مکمل طور پور بند کردیا تھا۔ بھیونڈی کی مرکزی مسجد کوٹرگیٹ کے علاوہ بھیونڈی کے بیشتر علاقوں میں بھی اجتماعی طور پر اذانیں دی گئیں۔ کوٹر گیٹ مسجد میں اذان کے وقت سے 15 منٹ قبل جیسے ہی مسجد سے اعلان کیا گیا بے شمار نوجوان اذان کے لیے صف میں تیار ہوگئے ٹھیک 3بج کر 45منٹ پرکوٹر گیٹ مسجد سے اذان دی گئی جسے لوگ باہر دہرا رہے تھےاذان کا یہ منظر جہاں روحانی ہوتا ہے وہیں اس کے ذریعہ حکومت ہند تک یہ پیغام بھی پہنچ جاتا ہے کہ مسلمان بابری مسجد سے دست بردار نہیںہوئے ہیں اور عدلیہ سے انصاف کے منتظر ہیں۔اپنی پریس ریلزمیں مولانا یوسف رضا نے کہا کہ جب تک بابری مسجد کی چار دیواری سے اذان کا سلسلہ شروع نہیں ہوجاتا ہے۔۶ دسمبر کی یہ اذانیں یو ں ہی دی جاتی رہیں گی انھوں نے مزید کہا کہ مسجد ایک بار قائم ہوجانے کے بعد تا قیامت مسجد ہی رہتی ہے اس سے دست بردار نہیں ہوا جا سکتا۔ بابری مسجد کی شہادت کا دن ملک کا سیاہ دن ہے جس کا فیصلہ عدلیہ کے ذریعہ آنے والے دنوں میں ہوجائےگا۔ سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی ہم اسے تسلیم کریں گے اورملک کے امن وامان اور سالمیت کو ہر حال میں قائم رکھا جائےگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.