مہاپولی اردو اسکول کے بچوں کی ردی سے کارآمد اشیا بنانے کیلئے ہیڈ مسٹریس سلمیٰ انصاری کی کاوشوں کو سراہا گیا
مہاپولی : بھیونڈی کے سرسوتی انگلش ہائی اسکول میں سائنس کی نمائش کا انعقاد ہوا تھا ۔ اس تعلق سے مہاپولی اردو اسکول کی ہیڈمسٹرس سلمیٰ انصاری نے بتایا کہ44/واں تعلقہ سطح پر منعقد اس سائنسی نمائش میں سائنس، ریاضی ، ماحولیات اور آبادی کی تعلیم پر تقریباً 150 ماڈل پیش ہوئے ۔ اسی طرح بھیونڈی تعلقہ میں ضلع پریشد، اور نجی اداروں کے 85 پرائمری و ہائی اسکولوں نے شرکت کی ۔
اس پروگرام کی منصوبہ بندی بھیونڈی پنچایت سمیتی کے انچارج گروپ تعلیمی افسر سنجے تھورات اور سرسوتی انگلش ہائی اسکول کے صدر چندر مولی آڑھپ نے کی تھی۔ سلمیٰ انصاری نے بےکار کاغذی اشیاء سے کارآمد اشیاء تیار کی تھی جسے اس نمائش میں کافی شہرت ملی۔ مہاپولی اردو اسکول کی ہیڈمسٹریس سلمیٰ انصاری نے مزید بتایا کہ ہم نے طالبات کی ایک ٹیم تشکیل دی تھی، جس میں ماریہ عباداللہ شیخ، وافعیہ شکیل انصاری، کشش کامل بھورے اور ذکریٰ صفدر بھورے کے تعاون سے بے کار کاغذ کی اشیاء سے تعلیمی لوازمات تیار کئے گئے۔
اس کے مطابق ریاضی، ہندسی اشکال، پلیٹ، گلاس، اور دیگر سجاوٹ کی چیزیں بنوائی گئی۔ اس کاوش کو سنجے تھورات، نیلم پاٹل تعلیمی لوازمات کے تعلق سے طالبات کے خوداعتمادی سے دیے گئے جوابات سے کافی متاثر ہوئیں اور سلمیٰ انصاری کی کاوشوں کوبھی سراہا ۔ ہیڈمسٹریس سلمیٰ انصاری نے کہا کہ ہر بچے کے ابتدائی برس کافی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ ان ابتدائی برسوں میں جو بھی ذہن نشین کر وایا جائے وہ زندگی بھر یاداشت کے نہاں خانے میں محفوظ رہتا ہے ۔ اسی مقصد کے لیے ہم اکثر درس و تدریس کے ساتھ ہی ساتھ تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے اسکول میں طلبہ و طالبات سے سرگرمیوں میں حصہ لینے پر ترغیب دیتے ہیں ۔ اس ضمن میں آرٹ و کرافٹ پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔ اس نمائش میں سلمیٰ انصاری کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک سند اور توصیف سے نوازا گیا ۔