صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

    اکابرین کی حیات و خدما ت پر سیمینار کے ساتھ جمعیۃ علماء ہند کی صدسالہ تقریبات کاآغاز

نئی نسل کو اپنے بزرگوں کی خدمات سے متعارف کرایا جائے تا کہ ان میں ہمت و حوصلہ اور جرأت و حمیت دینی کا وصف پیدا ہو : مولانا رابع 

1,582

نئی دہلی : صدسالہ تقریبا ت کے تحت جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام نئی دہلی کے مائولنکر ہال میںجمعیۃ کے اکابر کی خدمات و قربانیوں پر دورروزہ سیمینار کا افتتاحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری صدر جمعیۃ علماء ہند نے کی ،جب کہ نظامت کے فرائض مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، مفتی محمد سلمان منصورپوری ، مفتی محمد عفان منصورپوری نے مشترکہ طور پر انجام دیے ۔
اس موقع پر اپنے خطبہ افتتاحیہ میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے کہا کہ اِس سیمینار میں ابوالمحاسن حضرت مولانا محمد سجاد بہاریؒ اور سید الملت حضرت مولانا سید محمد میاں صاحب دیوبندیؒ کی شخصیت اور خدمات کو موضوع بنایا گیا ہے۔یہ دونوں شخصیات جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ ابوالمحاسن حضرت مولانا سید محمد سجاد صاحبؒ  اپنے دور کی عبقری شخصیات میںسے تھے، اللہ تعالیٰ نے بے مثال ذکاوت وفطانت اور فہم وبصیرت سے مالا مال فرمایا تھا، آپ عزم کے پکے اور رائے کے بڑے صائب تھے۔جمعیۃ علماء ہند اور امارت شرعیہ کے قیام میں ان کا بنیادی اور کلیدی کردار تھا ۔دوسری طرف حضرت سید الملتؒ کی شخصیت ہے، جن کے قلم گہربار نے اکابر جمعیۃ کی تاریخ کو سمیٹنے اور مرتب کرنے میں اَہم کردار ادا کیا ہے، اور اِس خدمت میں پوری جماعت میں اُن کا کوئی بدل نہیں ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے ایک دور کی کہانی مولانا محمد میاں کی کہانی تھی۔صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ اَب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اِن دونوں شخصیات کے چھوڑے ہوئے روشن نقوش کو اپنے لئے مشعل راہ بنائیں  تاکہ اِس طرح کے اِجتماعات کا صحیح فائدہ سامنے آسکے۔

مولانا رابع حسنی ندوی ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء نے اپنے پیغام میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی سو سالہ خدمات کا تعارف کرانے کیلئے سیمینار منعقد کرنے کاجو قدم اٹھا یا ہے وہ قابل تحسین ہے ، ضرورت ہے کہ نئی نسل کو اپنے بزرگوں کی خدمات سے متعارف کرایا جائے تا کہ ان میں ہمت و حوصلہ اور جرأت و حمیت دینی کا وصف پیدا کیا جائے ۔ اپنے خطا ب میں مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے اکابر پر منعقد ہورہے سیمیناروں کے لیے مولانا محمود مدنی کی ستائش کی اور کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی یہ خصوصیت ہے کہ اسے ہمیشہ اللہ والوں کی قیادت اور سرپرستی حاصل رہی ہے ۔جمعیۃ علماء ہنددرحقیقت حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی جماعت ہے، جسے ان کے شاگروں نے جذبہ حریت کے تحت قائم کیا تھا۔ چنانچہ جیسے ہی وہ مالٹا سے واپس آئے تو ان کو جمعیۃ علماء ہند کا پہلا مستقل صدر بنادیا گیا، لیکن حیات نے وفا نہ کی اور صرف بارہ یوم کے بعد انتقال فرماگئے ، بعد میں ان کے متوسلین جن مولانا محمد سجا دؒ او ر مولانا سید محمد میاں ؒ بھی تھے ،نے جمعیۃ علماء ہند کی تحریکوں کو بلندی تک پہنچایا۔

مولانا محمد سجاد ؒ کی فقہی بصیرت کا مرتبہ یہ تھا خودحضرت علامہ کشمیری ؒ نے ان کو فقیہ النفس کہا تھا۔انھوں نے اپنی حیات میں جمعیۃ علماء ہند کی تحریکوں کی بنیاد رکھی ، وہ جمعیۃ کا دماغ کہلاتے تھے ۔ مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ آج مسلمانوں کے جو حالات ہیں ، ان میں ہمیں حضرت سیدالملت مولانا محمد میاں دیوبندی ؒکی یاد آتی ہے ، جنھوں نے تقسیم وطن کے بعد ارتداد کی لہر کا سینہ سپر ہو کر مقابلہ کیا ۔آج ہمارے بچے اور بچیوں کی بڑی تعداد ارتداد کے کنارے پرہے۔ایسے میں ہمارے اوپر کام بہت زیادہ بڑھ گیا ہے ۔اگر ہم اس پر کام نہیں کریں گے تو ہماری نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔اس موقع پر مولانا محمود مدنی نے صدسالہ تقریبات کو لے کراعلان کیا کہ مرکز کی طرف سے ابھی چھ مزید سیمینار ہوں گے ، نیز جمعیۃ علماء ہند پورے ملک میںاس نوعیت کے پانچ سو اجلاس کرے گی۔انھو ںنے یہ بھی اعلان کیا کہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ؒ ، حضرت شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی ؒ اور فدائے ملت مولانا اسعد مدنی ؒ پر بھی مشترکہ اجلاس جلد کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم پروگرام اس لیے کررہے ہیں تا کہ ہم اپنے اکابر سے سیکھ کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں ۔

مولانا عتیق احمد بستوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء نے کہا کہ جمعیۃ کے بانیا ن پر سیمینار کا فیصلہ بہت ہی لائق تحسین ہے ، اس کے ذریعہ نئی نسل اپنے بزرگوں کی قربانیوں سے واقف ہوگی ۔یہ سیمینار صرف ماضی کی تاریخ مرتب کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ سوسالہ سفر میں جو حالات پیش آئے ہیں ، اس کی روشنی میں نئی منصوبہ بندی کی جائے ۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ جب کوئی شخص اس ملک میں تاریخ لکھے گا تو جمعیۃ کی تاریخ آب زر سے لکھی جائے گی ۔حضـرت مولانا ابوالمحاسن سجا دکی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ ہر مطالبے کو شرعی نقطہ نظر سے دیکھتے تھے اور اس کے بعد ہی فیصلہ کرتے تھے ۔آپ اپنی پوری زندگی شریعت کے تحفظ اور برادران اسلام تک دعوت پہنچانے میں لگے رہے ۔مولانا انیس الرحمن قاسمی ناظم امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ نے اپنے خطا ب میں کہا کہ مولانا سجادمرحوم نے ملک میں نظام امارت کا صحیح اسلامی تصور پیش کیا ۔مولانا نے اپنی پوری زندگی اتحاد امت اور اتحاد بین العلماء کی تشکیل میں گزاردی ۔ انھوں نے کہا کہ مولانا محمد سجاد مستقبل کو سامنے رکھ کر سوچنے والے لوگوں میں سے تھے ۔آج بھی علماء میں ایسی سوچ کی ضرورت ہے ۔پاکستان کے معروف عالم دین اور قومی رکن اسمبلی مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ گرچہ تقسیم وطن کے بعد خطے بدل گئے اور مگر نظریات کی تقسیم نہیں ہوئی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.