صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

انجمن اسلام ممبئی کے تعلیم یافتہ،ہیرئیش شیلڈاسکول کرکٹ ٹورنامنٹ آل راؤنڈرکھلاڑی سلیم درانی کے انتقال پرانہیں۔ خراج عقیدت

46,847

ممبئی : ہندوستان کر کٹ کے بہترین آل راؤنڈرز میں سے ایک سلیم درانی اتوار کو کینسر کے ساتھ طویل جنگ کے بعد جام نگر میں واقع اپنے گھر میں انتقال کر گئے۔خاندانی ذرائع کے مطابق وہ 88 برس کے تھے۔11،دسمبر 1934 میں کابل افغانستان میں پیدا ہوئے تھے۔
اس موقع پر مشہور آل راؤنڈراورسابق کپتان روی شاستری نے کہاکہ وہ ایک بہترین کھلاڑی تھے اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی جیت کی وجہ بھی بنتے تھے۔


مرحوم سلیم درانی نے ممبئی کے مشہور تعلیمی ادارہ انجمن اسلام سے تعلیم حاصل کی اور یہیں سے کرکٹ بھی سیکھی اور وہ بلاہچکچاہٹ اس کا اعتراف بھی کرتے تھے اور 50-1940 کے عشرےکے پرنسپل خلیفہ ضیاء الدین کو بھی اُن کی طلبہ سے محبّت اور ڈسپلن کے لیے یاد کرتے تھے۔اس کا اظہار انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا اور کہاکہ ہندوستان نے ایک بہترین آل راؤنڈر کھودیا ہے۔وہ انجمن اسلام کے طالب علم رہے اور اسکول کرکٹ ٹورنامنٹ ہریش شیلڈ میں اُن کانام رہاتھا۔وہ انجمن اسلام سے کافی انسیت رکھتے تھے۔امسال انجن اسلام کی صدی تقریبات میں انہیں اعزاز سے نوازنے کا منصوبہ تھا-


انہوں نے کہاکہ واضح رہے کہ سلیم درانی ایک آل راونڈر رہے جوتماشیوں کو متاثر کرتے تھے۔ ان کی شہرت چھکے لگانے کی تھی جو بائیں ہاتھ کے بلے باز کی نماِیاں خوبی ہوتی ہے۔ ۔ سلیم درانی 1961–62ء میں انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کی سیریز میں فتح کے ہیرو تھے۔ انہوں نے کولکتہ اور چنئی میں بالترتیب 8 اور 10 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک دہائی کے بعد ، انہوں نے پورٹ آف اسپین میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہندوستان کی فتح میں کلائیو لائیڈ اور گیری سوبرز کی وکٹیں حاصل کرکے ویسٹ اینڈیز کے خلاف ہندوستان کو پہلی مرتبہ جیت دلائی تھی۔


ڈاکٹر ظہیر قاضی نے ان کی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک پُرلطف انسان تھے ،مزاحیہ انداز بھی رکھتے تھے۔اکثر انجمن اسلام میں اسکول کرکٹ کا ذکرتے تھے،ہریش شیلڈ اور گائیلس شیلڈ کا ذکرتے تھے،جس میں انجمن اسلام نے نصف صدی تک جیت کا پرچم لہرایا تھا۔حالانکہ انجمن اسلام کے طالب علم۔غلام۔پرکار،ذوالفقارپرکار،وسیم جعفر وغیرہ بھی رہے ہیں ،لیکن سلیم درانی نے جو شہرت ایک آل راونڈر اور تماشائیوں کے پسندیدہ کھلاڑی کے طورپر حاصل کی ،وہ کسی کھلاڑی کو حاصل نہیں ہوئی۔1970 کے عشرے میں کانپور ٹیسٹ میں انہیں منتخب نہیں کیا گیا تو عوام نے سخت احتجاج کیا اور جگہ جگہ بینرز اور پوسٹرس لگائے گئے کہ ” نوسلیم درانی _ نو میچ”، جس کے بعد بورڈ کو انہیں ٹیم میں شامل کرنا پڑا تھااور انہوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔


صدرانجمن اسلام نے کہاکہ حال میں ششی تھرور سے ایک ملاقات میں انہوں نے انجمن اسلام کے کرکٹ کا ذکر کیا اور سلیم درانی کو بھی یاد کیا تھاکہ ان کی اسکول ہمیشہ انجم۔ اسلام سے ہار جاتی تھی،اس طرح کا اظہار پونے میں گلاب چندر نامی ایک ادارہ کے سربراہ نے بھی کیا جبکہ اس دور کے سینٹ زیویئر ہائی اسکول کے سابق طلباء نے ہمیشہ اس کا ذکرکیا کہ ان کی ٹیم انجمن اسلام کی کرکٹ ٹیم کے سامنے ٹک نہیں پاتی تھی۔وہ مشہور کرکٹر کی سوانح حیات کی تیاری میں مصروف تھے ،اس لیے انجمن اسلام کا دورہ نہیں کرسکے ،جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا،اور آج مقدس رمضان کے مہینے میں داعی اجل کو۔لبیک کہا،ہم ان کی مغفرت کے لیے دعا کرتے تھے اور اللّٰہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے ۔


حقیقت یہ ہے کہ سلیم درانی نےاپنی 50 ٹیسٹ اننگز میں ، انہوں نے 1962ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف ایک سنچری 104 بنائی تھی۔ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں گجرات ، راجستھان اور سوراشٹر کے لیے کھیلے تھے۔ انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 14 سنچریاں بنائیں ،جس میں وہ 33.37 پر 8545 رنز بنائے تھے۔


مشہور کرکٹر روی شاستری ،وی وی لکشمن،وجیندر اورڈبکیو وی رامن سمیت متعدد پرانے کرکٹرس اور صحافیوں نے انہی۔ خراج عقیدت پیش کیا ہے_

Leave A Reply

Your email address will not be published.