گھپلے باز پہنچا گھوٹالے باز کے پاس ، کیا یہی ہے کانگریس کا سڑا گلا نظام ؟
ورلڈ ارد نیوز ڈیسک
ممبئی : دس پندرہ دن قبل بابا بنگالی عرف معین میاں عرف توڑوئے ناگپاڑہ بدعنوانی کے الزام میں جیل کی ہوا کھاکر آنے والے چھگن بھجبل سے ملنے گئے اور انہیں گلدستہ اور شال پیش کیا ۔ گویا چھگن بھجبل کوئی نمایاں کارنامہ انجام دے کر بڑے دنوں کے بعد لوٹ کر آئے ہوں ۔ واضح ہو کہ چھگن بھجبل پر بدعنونای کے بڑے الزامات میں مقدمہ چل رہا ہے اور بابا بنگالی بھی انجمن اسلام کی زمین ہتھیانے کے ملزم ہیں یہ الگ بات ہے کہ ان کے خلاف کسی باضابطہ انکوائری کی شروعات نہیں ہوئی ہے لیکن عنقریب بابا بنگالی کے خلاف بھی انکوائری ہو سکتی ہے ۔ اس سطح پر اس کے علاوہ اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ گھپلے باز گھوٹالے باز سے ملنے پہنچے اور یہ کارنامہ انجام دیا ہے کانگریس کے بوسیدہ (سڑے)نظام نےکیا کانگریس اسی طرح فسادی اور بدعنوانوں کے آگے سر بسجدہ ہو کر اپنی طاقت منوانے کے فراق میں ہے ؟
بابا بنگالی جنہیں انکے چمچے پیر طریقت لکھا کرتے ہیں اور اردو اخبارات میں کئی سطروں میں ان کے نام کے ساتھ القابات بھی لکھے ہوتے ہیں ، ان کا طریقہ یہ ہے کہ یہ کسی اعلیٰ پولس افسر کی تعیناتی یا کسی اہم سیاست داں کی قدم بوسی کو پہنچ جاتے ہیں وہاں وہ انہیں فدویت دکھاتے ہوئے شال اور گلدستہ پیش کرتے ہیں مختلف پوز سے فوٹو کھنچواتے ہیں اور اردو کے زر خرید یا غلام اردو اخبارات ان فوٹو کو لمبے چوڑے القابات اور جھوٹی باتوں کے ساتھ شائع کرتے ہیں اور پھر بابا بنگالی اخبار کی اس کٹنگ اور فوٹو کو دکھا کر اپنا شاہانہ ٹھاٹ باٹ پورا کرتے ہیں۔شاہد انصاری پر ایف آئی آر تک بابا بنگالی انہی فوٹو کی مدد سے سیاست دانوں اور پولس افسران کو اموشنل بلیک میل کرکے اپنے مخالفین کو دبانے کا کام کرتے رہے لیکن بنگالی بابا کا صحافی شاہد انصاری کیخلاف رپورٹ درج کروانا مہنگا اس لئے پڑگیا کہ شاہد جھولا چھاپ اردو صحافیوں جیسا نہیں تھا ۔جس دن بنگالی بابا نے اپنے سطحی ذہنیت کا ثبوت دیتے ہوئے شاہد انصاری پر پانچ مختلف تھانوں میں رپورٹ درج کرائی اس سے اگلے دن بیس پچیس ساتھی صحافیوں کے گروپ نے وزیر اعلیٰ سے مل کرانہیں بنگالی بابا عرف معین میاں کی کرتوت بتائی جس کے بعد بنگالی بابا کی بلیک میلنگ کا دھندہ ماند پڑگیا ۔یہ بات اس وقت اور زیادہ صاف ہو گئی جب ایک اردو روزنامہ کے پروگرام میں وزیر اعلیٰ نے شمولیت تو کی لیکن بابا بنگالی کو وہاں اسٹیج شیئر کرنے اور فوٹو سیشن کا موقعہ نہیں ملا ۔وہاں بابا بنگالی عرف معین میاں نیچے بیٹھ کر اپنی اوقات کا مشاہدہ کرتے رہے ۔ہندوستان میں جمہوریت ہے اور یہاں ہر کسی کو اپنے ڈھنگ سے جینے کی آزادی یہاں کے قانون نے دی ہے ۔اس لئے ہمارا بابا بنگالی پر بھی کوئی زور نہیں کہ وہ کس سے ملیں اور کس سے نہ ملیں یہ انہیں بتائیں لیکن ہم اس ڈھونگ اور مذہبی رنگ کے ساتھ یہ سب کرنے کیخلاف ہیں کیوں کہ اس مسلمانوں اور اسلام کی شبیہ دھندلی ہوتی ہے ۔کیا بابا بنگالی کے مرید اتنا بھی نہیں جانتے کہ جنہیں وہ پیر طریقت کہہ رہے ہیں اور عزت سے سر پر بٹھا رہے ہیں وہ شخص ایک موقعہ پرست اور مفاد پرست ہے ۔یہ بات ان کی حرکتوں سے واضح ہو جاتی ہے ۔
بابا بنگالی کی کیفیت یہ ہے کہ وہ کسی بھی طرح سیاست کے گلیارے میں اپنی پہچان بنانا چاہ رہے ہیں ۔یہی سبب ہے کہ کبھی ان کے آشرم پر سیاست داں اور پولس افسران آیا کرتے تھے لیکن اب معاملہ یہ ہے کہ بابا بنگالی توڑوئے ناگپاڑہ معین اشرف سیاست دانوں اور پولس افسران کے دروں پر حاضری دینے لگے ہیں ۔ویسے تو معین اشرف عرف بنگالی بابا خود کو پیر طریقت کہلانا پسند کرتے ہیں اور ان کے چمچے ان کے خلاف لکھنے والوں کو بجرنگ دل کی طرز پر دھمکیاں دیتے ہیں اور پولس اسٹیشن میں سیاسی دائو پیچ لگا کر ایف آئی آر درج کرواکر اسے پریشان کرتے تھے لیکن کیا پیر طریقت ایسا ہی دنیا دار اورر غنڈہ عناصر کی پرورش کرنے والا ہوتا ہے ؟وارلڈ اردو نیوز کبھی بھی کسی مذہبی شخصیت کے خلاف نہیں لکھتا لیکن ہاں ہم مذہب کے نام پر ڈھونگ کرنے والوں کے خلاف ضرور ہیں اور رہیں گے ۔ہم ڈھونگی بابائوں کے خلاف لکھتے رہیں گے اب وہ ہندوئوں میں سے ہو یا مسلمانوں میں سے ۔مسلمانوں میں تو ڈھونگی بابائوں کا کوئی تصور ہی نہیں لیکن دنیا کمانے کیلئے معین میاں عرف بنگالی بابا جیسے لوگوں نے پیر طریقت کہلوا کر اور چند جاہلوں اور اندھ بھکتوں کی بھیڑ اپنے ارد گرد اکٹھی کرکے بابا گری شروع کردی ہے جس سے اسلام اور مسلمانوں کی شبیہ خراب ہوتی ہے ۔لہٰذا جاہل پیرو کار اور ان کے مریدوں سے اشتہار پانے کی لالچ میں اردو اخبارات سچائی کو جان بوجھ کر نہ دبائیں اور ایک جاہل اور کرپٹ شخص کو مسلمانوں کے سر پر تھوپنے کی کوشش نہ کریں ۔مسلمانوں کے سر پر پہلے ہی سے کافی پریشانیاں ہیں اس لئے اب بھی قوم کو بخش دیں ۔ورنہ ورلڈ اردو نیوز مسلمانوں کے نام پر بدعنوانی کرنے والوں کی کرتوتوں کا خلاصہ کرے گا۔