ایم پی جے کی مداخلت کے بعد بدعنوان راشن ڈیلرز کے خلاف شکایت درج
ایک لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے خاندان کے 2 کروڑ 87 لاکھ محروم افراد کو راشن کی سہولت مہیا کرانے کا مطالبہ
ممبئی : آج مومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس فار ویلفیئر (ایم پی جے) کی مداخلت کے بعد کرلا کے راشن دفتر میں تقریبا دو سو راشن کارڈ ہولڈرز کے راشن نہیں ملنے یا کم ملنے کی شکایت درج ہوئی ۔ آپ کو بتا دیں کہ اس علاقے کے بہت سے راشن کارڈ ہولڈرز کو پی ڈی ایس کے تحت راشن ڈیلروں کی طرف سے یا تو راشن دیا ہی نہیں جا رہا ہے یا صارفین کو ملنے والے راشن کی مقدار سے کافی کم راشن دیا جا رہا ہے ۔ کارڈ ہولڈرز سے متعلقہ راشن دفتر میں راشن ڈیلرز کے خلاف تحریری شکایت بھی قبول نہیں کی جا رہی تھی ۔
غور طلب ہے کہ ایم پی جے کی طرف سے 5 جنوری 2019 سے حق برائے غذا پر ایک ریاستگیر عوامی بیداری مہم شروع کی گئی ہے جو 31 جنوری 2019 تک چلے گی ۔ اسی مہم کے تحت ایم پی جے کی ممبئی ضلع یونٹ کی طرف سے چلائے جا رہے عوامی بیداری مہم کے تحت ممبئی کے کئی مقامات پر راشن نہیں ملنے یا مقررہ کوٹے سے کم ملنے کی شکایت موصول ہوئی تھی ۔ متاثر افراد نے بتایا کہ متعلقہ راشن آفس میں ان کی تحریری شکایت کو قبول نہیں کیا جاتا ہے اور ہمیں وہاں سے بھگا دیا جاتا ہے ۔ اس عام شکایت کے مد نظر ایم پی جے ممبئی یونٹ کے عہدیداروں نے متعلقہ راشن دفتر میں افسران سے ملاقات کر کے پبلک کے مسائل کو حل کرنے کی گزارش کی ، جس کے بعد آج تقریبا دو سو افراد کی تحریری شکایت راشن دفتر نے قبول کی اور افسران نے ان شکایات پر مناسب کارروائی کا یقین دلایا ۔
واضح ہو کہ حق برائے غذا مہم کے تحت ایم پی جے نے اپنی توجہ تین کروڑ لوگوں پر مرکوز کی ہیں ، جنہیں پی ڈی ایس کے تحت راشن سے محروم کر دیا گیا ہے ۔ حکومت نے 76 فیصد دیہی علاقے اور 45 فیصد شہری آبادی کو پی ڈی ایس کے تحت کور کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے ، جو ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہے ۔
شہری علاقے میں پی ڈی ایس کے تحت راشن حاصل کرنے کیلئے 59000 روپیہ سالانہ آمدنی اور دیہی علاقے کے لئے 44000 روپیہ کی حد مقرر کی گئی ہے ۔ غور طلب ہے کہ سال 2013 میں جب اناج سیکورٹی قانون نافذ ہوا ، اس وقت مہاراشٹر میں 8 کروڑ 77 لاکھ لوگ اناج سیکورٹی کا فائدہ حاصل کر رہے تھے ، لیکن مذکورہ قانون کے تحت سات کروڑ لوگوں کو اناج تحفظ دینے کا انتظام کیا گیا تھا ، جس سے 1 ایک کروڑ 77 لاکھ افراد راشن سے محروم ہو گئے تھے ۔ لیکن ریاستی حکومت نے بازار قیمت پر مرکزی حکومت سے اناج لے کر ان محروم افراد کو سبسڈی کی فراہمی کے ذریعے پی ڈی ایس کا فائدہ دیا ۔ لیکن 2014 میں نئی حکومت کی آمد کے بعد ، ان لوگوں کو سبسڈی کی بنیاد پر راشن بند کر دیا گیا ۔ اس کے علاوہ، راشن کی تقسیم کے لئے ڈیجیٹل نظام کو اپنانے کی وجہ سے ، خوراک کی حفاظت کے فوائد سے ایک کروڑ دس لاکھ لوگ محروم ہو گئے ۔ اس طرح ، ریاست میں دو کروڑ ستہترلاکھ افراد راشن کی سہولیات سے محروم ہو گئے ۔
اناج ادھیکار مہم کے تحت ایم پی جے کا مطالبہ ہے کہ سال 1997 کے سالانہ آمدنی کی حد کے مطابق کیسری کارڈ ہولڈرز یعنی ایک لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے خاندانوںسالانہ آمدنی کی حد پھر سے ایک لاکھ روپیہ کیا جانا چاہئے اور 2 کروڑ 87 لاکھ راشن سے محروم افراد کو راشن کی سہولت مہیا کرائی جائے ۔