صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کیا بددُعا دے کر ووٹ مانگو گے ؟

1,173

عارِف اگاسکر

مالیگائوں بم دھماکہ کا جب بھی تذکرہ ہوگا شہید ہیمنت کرکرے کو ایک دیانت دار اور فرض سناش افسر کے طور پر یاد کیا جائے گا جنھوں نے اس ملک کو پہلی بار بھگوا دہشت گر دی سے متعارف کرایا۔جبکہ مذکورہ بم دھماکہ میں ملوث ملزمین میں سے سادھوی پر گیا سنگھ ٹھاکور کو اس ملک کی عوام اس لیے یاد رکھے گی کہ اس سانحہ میں ان کی موٹر سائیکل کا استعمال ہوا تھااور ہیمنت کر کرے نے بھگوا دہشت گردی کا پردہ چاک کر کے ان پر اپنا شکنجہ کسا تھا ۔ سادھوی پر گیا سنگھ ٹھاکور نے اس معاملہ میں ایک اہم کردار نبھایا تھا ۔ مالیگائوں بم دھماکے کے سلسلے میں ان کی گرفتاری عمل میں آ ئی تھی ۔ لیکن ۲۰۱۷ء میں ایک خصوصی عدالت نے ان پر عائد مکو کا کو خارج کر دیا ۔ اسی در میان خرابی صحت کی بنا پر انھیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ر ہائی کے بعد ۱۷؍اپریل۲۰۱۹ء کو انھوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی ۔ ۲۰۱۹ء ہی میں پر یاگ راج کمبھ میلے کے موقع پر پرگیا سنگھ ٹھاکور کو بھارت بھکتی اکھاڑے‘ کا اچاریہ مہا منڈ لیشوربنائے جانے کا اعلان کیا گیا ۔ جس کے بعد وہ’مہا منڈ لیشور سوامی پورن چیتنا نند ‘ کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ بی جے پی میں شامل ہو نے کے بعد پارٹی نے انھیں ۱۷؍ ویں لوک سبھا کے لیے بھو پال سے امیدوار بنانے کا اعلان کیا ۔ جہاں سے ان کا مقابلہ کانگریس کے سابق وزیراعلیٰ دگوِ جے سنگھ سے ہے ۔ ایک انتخابی مہم کے دوران انہوں نے ہیمنت کرکرے کے خلاف یہ الزام عائد کر تے ہوئے کہا کہ ہیمنت کرکرے کی موت ان کے شراپ(بد دُعا) کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ ان کے اس بیان کی ملک کے باشعور اور سنجیدہ طبقہ نے پر زور مخالفت کی ہے ۔ جس کے سبب بی جے پی کو شدید تنقید کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ ۲۵؍ اپریل ۲۰۱۹ءکو مراٹھی روز نامہ ’لوک مت نے پر گیا سنگھ ٹھاکور کے تعلق سے جو اداریہ تحریر کیا ہے اسے ہم اردو قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کر رہے ہیں

بھارتیہ جنتا پارٹی یہ سوچ رہی ہے کہ پرگیا سنگھ ٹھاکور اور خود ساختہ سادھوی کا بھو پال انتخابی حلقہ سے ٹکٹ کاٹا جائے اوراس انتخابی حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کر نے والے ڈمی امیدوار کو ہی انتخابی میدان میں قائم ر کھا جائے ۔ یہ اطلاع راحت دینے والی ہے ۔ کل اگر یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی اور بی جے پی نےان کی امیدواری کوبرقراررکھاتو بھی یہ بات عیاں ہوگی کہ اس پارٹی میں کم از کم کچھ ایسے افراد موجود ہیں جو ایک بہتر سوچ کے ساتھ شہیدوں کا احترام کر نے والے ہیں ۔ بی جے پی نے کافی عرصہ تک بھو پال سے کسی امیدواری کے نام کا اعلان نہیں کیا اور اسےمخفی رکھا تھا ۔ جس کےسبب لوگوں میں یہ چہ مگوئیاں ہو رہی تھی کہ اس میں پارٹی کا کوئی مقصد پوشیدہ ہے ۔

کانگریس نےسابق وزیر اعلیٰ دگوِ جے سنگھ کو بھو پال انتخابی حلقہ سے امیدواری دی ہے ۔ جس کے بعد بی جے پی نے اچانک مذکورہ انتخابی حلقہ سے پر گیا سنگھ ٹھاکور کے نام کا اعلان کیا۔پر گیا سنگھ کا نام سامنے آتے ہی ملک میں کہرام سا مچ گیا ۔ پر گیا سنگھ ٹھاکور دہشت گردی کے الزام میں کئی برسوں تک جیل میں رہنے کے بعد صرف شبہ کی بنیاد پر جیل سے باہر آنے والی خاتون ہیں ۔ ان پرمالیگائوں بم دھماکہ میں دو درجن بے گناہ افراد کو ہلاک کر نے کا الزام ہے ۔ بیماری کی وجہ سے فی الحال وہ ضمانت پر رہا ہوئی ہیں ۔ مالیگائوں بم دھماکے کی تفتیش ملک کے مایہ ناز اور ایماندار پولیس افسر نیز اے ٹی ایس کے سر براہ ہیمنت کر کرے نے کی تھی ۔ اپنی تفتیش میں انہوں نے مذہب یا ذات پات کی تفریق نہیں کی اور صرف جرائم پر ہی اپنی توجہ مر کوز رکھی تھی۔پر گیا سنگھ نے جیل میں رہتے ہوئےان پرکیےگئے تشدد کا تذکرہ کر تے ہوئے ہیمنت کر کرےکو موردالزام ٹھہرایا ہےلیکن قومی ہیومن رائٹ کمیشن نے اس کی تردید کی ہے۔اس کے علاوہ دیگر اداروں نے بھی جیل میں قید کے دوران ان کے ذریعہ کی گئی اس طرح کی شکایت کی تصدیق کر نے کے بعد اس میں صداقت نہ ہو نے کی تفصیلات ظاہر کر کے ان کی دروغ گوئی کو بے نقاب کر دیا ہے۔پر گیا سنگھ کے جیل میں قید کے دوران ممبئی میں ہوئے پاکستان کے حملہ میں دہشت گردوں کی گولیوں سے ہیمنت کر کرے شہید ہوئے ۔ ایسے مایہ ناز افسر کے خلاف بیان دیتے ہوئے پر گیا سنگھ نے کہا ہے کہ ہیمنت کر کرے ان کے ذریعہ دیے گئے شراپ (بد دُعا) سے ہلاک ہوئے ہیں نیز ان کی موت سے ان کا سوگ ختم ہوا ہے ۔

ان کے اس بیان کا پولیس محکمہء کے افسران، کر کرے کو جاننے والے اور ان کی ٹیم کے تمام افراد نے سخت بر ہمی کا اظہار کیا ہے ۔ مہاراشٹر ، گجرات اور مدھیہ پردیش سمیت تمام ملک میں پرگیا سنگھ کے اس بیان کی مذمت کی گئی اور تمام جگہوں پر احتجاج بھی کیا گیا۔ مذکورہ بیان سے بی جے پی کو شر مندگی کا احساس ہوا ہے ۔ اس کے باوجود بی جے پی نےاسے تشہیر سمجھ کر پرگیا سنگھ کو بھو پال سے ٹکٹ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کے اس بیہودہ بیان کی حمایت کر تے ہوئے کہا کہ ’یہ ہندو دہشت گر دی کے الزام کو دیا گیا جواب ہے‘ ۔ مودی اورشاہ کب کس کی حمایت کریں گے اور کب کس کو حمایت دیں گے اس کا کوئی بھروسہ نہیں ہے ۔ پاکستان سے کر کٹ کھیلنے کا وہ انکار کر تے ہیں اور نواز شریف کے یہاں دعوت کھانے جاتے ہیں ۔ سیاست دانوں کی خود غرضی اور مفاد پرستی کا یہ عالم ہے کہ ایسے مواقع پر وہ ان باتوں کا کوئی خیال نہیں کر تے ۔ ایسے میں بی جے پی کے کچھ با شعور لوگوں نے پر گیا سنگھ کو ٹکٹ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے پارٹی کی بد نامی سے تعبیر کیا ہے ۔ اس تعلق سے پارٹی کے اعلیٰ لیڈران نے اب تک اپنی منشاء کا اظہار نہیں کیا ہے ۔ جو لوگ اڈوانی ، جوشی کوحاشیہ پر ڈال سکتے ہیں کیاوہ پرگیا سنگھ کے بارے میں ان باشعور افراد کے مشورہ پر عمل کریں گے ؟ کچھ بھی ہو اس سے بی جے پی کاخون آشام چہرہ کھل کر عوام کے سامنے آگیا ہے ۔ پرگیا سنگھ کے شراپ (بد دُعا) سے محب الوطن کو موت آتی ہے تو ان غداران وطن اور ملک کے دشمنوں کو پر گیا سنگھ شاپ(بددُعا) کیوں نہیں دیتی ؟ کیاپر گیا سنگھ بھوپال کے رائے دہند گان سے کہہ سکتی ہیں کہ ’اگرتم مجھے ووٹ نہیں دو گے تو جس طرح میں نے ہیمنت کرکرے کو شراپ(بد دُعا) دیا ہے اسی طر ح تمہیں بھی شراپ دوں گی ؟ کیا  بی جے پی کے لیڈران ان کے اس شراپ وانی سےخوفزدہ ہیں اس لیے وہ اپنے فیصلہ کو فوراً تبدیل کر نے کی جسارت نہیں کر سکتے؟ کیاملک میں دو با رہ شراپ وانی دینے والوں کے دن آرہے ہیں ؟ خود کو سادھوی کہنے سے کوئی مذہب کا ٹھیکیدار یا مذہبی نہیں ہوتا ۔ مذکورہ عہدہ ا ٓپ کے قول و فعل سے ہی حاصل ہو تا ہے ۔ ہیمنت کر کرے پر بے جا تنقید کر کے پرگیا سنگھ نے اس مقام کوکھودیا ہے ۔ اب کیافیصلہ کرنا ہے یہ بی جے پی پر منحصر ہے ۔

[email protected], Mob.9029449982

Leave A Reply

Your email address will not be published.