صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

آئیے ملتے ہیں اردو کے ایک بے غیرت اور چاپلوس صحافی سے !

عبد الستار دلوی کو جاوید جمال الدین کی بجائے کسی پڑھے لکھے اور معتبر اردو صحافی کی خدمات لینی چاہئے

2,017

ورلڈ اردو نیوز بیورو

ممبئی : اپریل کی ۱۲ ؍ تاریخ کو ورلڈ اردو نیوز نے معتبر نقاد محقق اور مصنف شمیم طارق کے خلاف بیہودہ مہم کیخلاف ایک خبر شائع کی تھی ۔ اس خبر میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ شمیم طارق سے مخاصمت کی بنا پر ممبئی یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے ذریعہ اسٹیمپ اور سرکاری ٹکٹ کا غلط استعمال کیا گیا تھا ۔ چونکہ صدرشعبہ اردو عبد الستار دلوی کی دختر معیزہ قاضی ہیں اس لئے یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ عبد الستار دلوی نے شمیم طارق کیخلاف پروپگنڈہ اور ان کی شخصیت کو مجروح کرنے کیلئے اپنی بیٹی کا استعمال کیا اس پر ورلڈ اردو نیوز نے سوال اٹھائے تھے ۔ ورلڈ اردو نیوز نے یہ سوال بھی اٹھایا تھا کہ ابتک اس معاملہ میں ایف آئی آر کیوں نہیں ہوا ؟ ذیل کی لنک پر ورلڈ اردو نیوز کی اس خبر کو پڑھ سکتے ہیں

فرضی شکایتوں کیلئے ممبئی یونیورسٹی کی موہر اور سرکاری ٹکٹ کا استعمال

اب تازہ خبر یہ ہے کہ ورلڈ اردو نیوز کی اس خبر کا اثر آجکل بیکاری کی مار جھیل رہے جاوید جمال الدین پر ہوا ہے۔ شاید ایسے ہی وقت کیلئے کہا گیا ہے کہ چائے سے زیادہ کیتلی گرم ۔ جاوید جمال الدین جنہیں اردو صحافیوں کے درمیان سینئر صحافی کہا جاتا ہے اور جسے سن کر ان کا سینہ بھی ۵۶ انچ کا ہوجاتا ہے نے اس خبر پر اپنی ناراضگی جتاتے ہوئے اپنی پوری رامائن تو سنا دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ سیتا کون تھی ۔ عبد الستار دلوی کو انہوں نے اپنا محسن قرار دیا ہے اور اسی سلسلہ میں پوری کہا نی میں ان کی تعریف اور توصیف نیز شمیم طارق کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ اردو میں اب ایسے ایسے جاہل صحافت کا تمغہ لئے گھوم رہے ہیں جنہیں لکھنےکی تمیز ہی نہیں ہے ۔ جاوید جمال الدین بھی انہی جاہل صحافیوں میں سے ایک ہیں ۔

جاوید جمال الدین کا مذکورہ ردعمل پیسہ لے کر لکھنے کی وجہ سے ہے ۔ جہاں تک ورلڈ اردو نیوز کا تعلق ہے وہ عبد الستار کی قابلیت ان کی صلاحیت اور اردو کے تئیں ان کی خدمات کا منکر نہیں ہے ۔ ورلڈ اردو نیوز نے تو ایک تحقیقی اور تفتیشی خبر شائع کی تھی جس میں سرکاری عہدہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک معتبر محقق و مصنف کیخلاف پروپگنڈہ کیا گیا تھا ۔عبد الستار دلوی کو چاہئے کہ وہ کسی پڑھے لکھے اردو صحافی کی خدمات مستعار لیں ۔ جاوید جمال الدین جیسے جاہل اور لکھنے کے فن سے انجام صحافی ان کی شخصیت پر آئے داغ کو دھلنے کی بجائے اسے مزید پراپگندہ کردیں گے ۔ جاوید جمال الدین میں لکھنے کا شعور ہوتا تو وہ دلوی صاحب کی خدمات کا تعارف کرواکے اپیل کرتے کہ ایسی شخصیت سے کبھی جانے انجانے میں کچھ ہو جائے تو اسے نظر انداز کردینا چاہئے ۔ لیکن بات وہی ہے کہ جسے لکھنا آئے وہ لکھے گا ۔ جسے لکھنا ہی نہیں آتا وہ تو اسی طرح یہاں وہاں کی ڈینگیں مارے گا اور میں میں کرکے بات ختم کردے گا ۔

انکی بے حسی اور سفاکی کی ایکشرمناک  جیتی جاگتی سچائی بھی ہے جسے سن کر آپ کی روح بھی کانپ جائیگی اور آپ یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ کیا کوئی محض چند ٹکوں کیلئے اس قدر گر بھی سکتا ہے ۔مدنپورہ علاقے میں موجود اپسرا ہیئر کٹنگ سیلون کے مالک کی بیٹی جو کہ میرا روڈ میں رہتی تھی ،شادی کے محض کچھ مہینے بعد سسرال والوں کے ظلم سے تنگ آکر اس نے خودکشی کر لی ۔ خودکشی کی کہانی پر اس کے والدین متفق نہیں تھے انکا کہنا تھا کہ یہ خودکشی نہیں قتل ہے ۔ اپنی آواز بلند کرنے کے لئے انہوں نے مراٹھی پترکار سنگھ میں پریس کانفرنس رکھی تاکہ اپنے شبہات پریس کے ذریعہ قانون کے رکھوالوں تک پہنچائیں ۔ اسی شام مذکورہ سینئر صحافی اس پریس کانفرنس کی خبر اردو اخباروں میں چھپوانے کے لئے پانچ ہزار روپے اپسرا سیلون سے لینے پہنچے تھے ۔ مذکورہ سینئر صحافی تو منشی پریم چند کی کہانی کفن کے کردار گھیسو اور مادھو سے بھی گیا گزرا نکلا ۔

اب اس بیروزگار اورسب کی چمچہ گری کرکے اپنا پیٹ پالنے والے سینئر صحافی سے کچھ سوال ہے اسکا جواب وہی دینے کی کوشش کریں،کیونکہ ان جیسے بیروزگار کے لئے کوئی پلیٹ فارم ہے ہی نہیں جہاں یہ چاپلوسی کر کے کچھ پیسہ کمالیں۔ سوال نمبر ایک اس بات کی جانکاری آپکو کب ہوئی کہ دلوی مخلص اور تعلیم یافتہ ہیں کیونکہ آپ خود راشٹریہ سہارا میں انکے خلاف لکھ چکے ہیں ؟یہ نمک بول رہا ہے یا پیسہ جو کہ آپکی بیروزگاری میں کافی اہمیت رکھتا ہے ؟آپ انجمن اسلام کے وفادار کب سے ہوگئے آپ تو بابا بنگالی عرف معین اشرف کی حمایت میں قصیدے لکھتے رہےہیں اور انکی حمایت میں الیکٹرانک میڈیا کے ایک صحافی جس نے بنگالی بابا کے کالے کارناموں کو اجاگر کیا تھا اسے ہموار کرنے کی کوشش کر رہے تھے ؟جو شخص اپنی لڑائی میں اپنی بیٹی کو بطور ڈھال استعمال کرتا ہے اسے آپکی زبان میں کیا کہتے ہیں ؟اور جو شخص ایسے لوگوں کا پروپگنڈہ کرتا ہے اور یہ کرنے میں اسکا چہرہ اور سیرت دونوں خراب ہو جاتا ہے اسے کیا کہتے ہیں ؟

یہ چند سوال ہیں جس کا جواب نام نہاد سینئر صحافی جاوید جمال الدین کو ضرور دینا چاہئے ۔ ورلڈ اردو نیوز کو ان کے جواب کا انتظار رہے گا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.