صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’اسرائیل کے مظالم کا خاتمہ اور فلسطین کی آزادی قریب ہے‘

248,411

محمد حسین پلے گراؤنڈ پر’ انڈیا اسٹینڈ ان سولیڈیریٹی وتھ فلسطین ‘عنوان پر منعقدہ کانفرنس میں مقررین کا اظہار خیال، پیشانی اور بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اسرائیل مخالف فلک شگاف نعرے

فلسطین کی حمایت اور ظالم اسرائیل کے خلاف سنیچر کو محمد حسین پلے گراؤنڈ (وائی ایم سی اے ) پر انڈیا اسٹینڈ ان سولیڈیریٹی وتھ فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں بڑی تعداد میں مرد وخواتین ، علماء ، طلبہ ، مختلف تنظیموں کے عہدیداران اور سیاسی نمائندوں نے پیشانی اور بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر شرکت کی اور فلسطین کی آزادی کیلئے فلک شگاف نعرہ بلند کیا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں مرد وخواتین اور بچے فلسطینی عربی رومال اوڑھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر محمد عارف نسیم‌ خان نے کہا کہ دنیا اسرائیل کے ظلم کے خلاف مذمت اور جنگ بندی کا مطالبہ کررہی ہے ، ہم سب بھی اسی لئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہمارے ملک کی پالیسی ہمیشہ فلسطینیوں کی حمایت کی رہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نریندرمودی جو وشو گرو ہیں، وہ بھی یہ بھی محسوس کریں اور آنکھ دکھاکر اسرائیل کو ظلم سے روکیں۔

رکن‌ اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ میں حکومت اور پولیس کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمیں نہ روکے، آخر فلسطین کے تعلق سے ہمارا بینر کیوں ہٹادیا گیا، کیا بال ٹھاکرے کی پارٹی کا بھی بینر ہٹانے کی پولیس ہمت رکھتی ہے۔ میں حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آزاد ملک میں رہتے ہیں۔ اسرائیل کا اور ہمارے ملک کے سب سے بڑے لیڈر کا رشتہ کیا ہے، اسے بتائیے، آخر آپ کو اسرائیل کی اتنی فکر کیوں ہے؟ اسے بتائیے۔

ڈاکٹر بھال چندر منگیکر نے کہا کہ یہ جنگ اسرائیل نہیں بلکہ صحیح معنوں میں اسرائیل لڑرہا ہے ۔ امریکہ کے سپورٹ کے بغیر اسرائیل ایک دن بھی فلسطین کے سامنے ٹک نہیں سکتا ۔ پوری دنیا میں بدامنی کا ذمے دار امریکہ ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے اسلحہ سازی کی فیکٹریوں کو چلانا اور دنیا میں اسلحہ فروخت کرنا ہے۔

ڈاکٹر منگیکر نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی کانفرنسیز کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا میں امن اور شانتی چاہتے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ سنیچر۹؍ دسمبر کی شام۶؍ بجے تک فلسطین میں ساڑھے۱۷؍ ہزار شہری مارے جاچکے ہیں۔ انہوں نے ملک میں مسلمانوں کے حالات پر مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا آج ملک کے حالات یہ ہیں کہ مودی جی کے پاس مسلمانوں کی فلاح وبہبود کا کوئی ایجنڈہ نہیں ہے، وہ ان کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر مسلسل کام کررہے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ملک میں مسلمانوں کو ان کی شرطوں پر رہنا ہوگا، یہ کون ہوتے ہیں کہ طے کریں کہ ان کی شرط پر مسلمان رہیں گے، مسلمانوں کا اس ملک پر برابر حق ہے اور ملک کی آزادی میں اہم رول رہا ہے۔

مولانا ظہیر عباس رضوی نے کہا کہ ہماری تاریخ یہ رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ ظالم کی مخالفت کی ہے۔ اس وقت دنیا دو حصوں میں بٹ چکی ہے، جو نیتن یاہو کے ساتھ ہیں وہ ظالم کے ساتھ ہیں اور جو فلسطینیوں کے ساتھ ہیں وہ انسانیت کے ساتھ ہیں۔ یہ بھی یاد رکھئے کہ فلسطین جیت چکا ہے اور ظالم اسرائیل جنگ ہار چکا ہے۔ فلسطین کے مظلومین کا خون ضرور رنگ لائے گا۔

اس موقع پر نسیم صدیقی نے کہا کہ اسرائیل نے ظلم کی انتہا کی ہے اس کے باوجود شکست اس کا مقدر ہوگا۔ مرد وخواتین کی اتنی بڑی تعداد میں یہاں حاضری اس کا ثبوت ہے کہ ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کی حمایت میں متحد ہیں۔ یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ نریندر مودی نے۷؍ اکتوبر کے حماس کے حملے کے محض۴؍ گھنٹے میں اسرائیل کی حمایت کرکے ہندوستان کو پوری دنیا میں بدنام کیا ہے، نریندر مودی کو اس کے لئے ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔ سابق رکن اسمبلی یوسف ابرہانی نے پرزور اپیل کی کہ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرکے اسرائیل کی کمر توڑیں ۔ کیا ہمیں اتنی بھی غیرت نہیں ہے کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کے لئے یہ قدم اٹھائیں۔

مولانا محمود خان دریابادی نے مسجد اقصی کی تفصیلات تاریخی تناظر میں بتائی اور کہا کہ مسلمانوں کو پروپیگنڈے سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ یاد رکھئے کہ ہمیں مکمل مسجد اقصی سے کم‌ ایک انچ بھی کم زمین منظور نہیں۔ سعید خان نے کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا ہوگئی ہے، ہمیں یقین ہے کہ جلد ہی فلسطین آزاد ہوگا اور ظالم اسرائیل کو ہرحال میں بھاگنا پڑے گا۔غزالہ آزاد نے کہا کہ یہ ایسا وقت ہے جہاں ہر ایک کو اسرائیل کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

مولانا عبدالجلیل (جمعیت اہل حدیث) نے کہا کہ دنیا کا کوئی مسلمان اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھ سکتا جب تک انبیاء کی سرزمین فلسطین آزاد نہ ہوجائے۔ راشد خان(جماعت اسلامی) نے کہا کہ حماس کے شاہینوں نے بے سروسامانی کے باوجود ثابت کردیا ہے کہ اسرائیل ناقابل تسخیر نہیں ہے۔ ان حالات میں ہماری بھی کچھ ذمہ داری ہے ۔ کیا ہم نے راتوں کی تنہائی میں باری تعالی کے سامنے روکر دعائیں کیں، اگر نہیں کیں تو خدا کے یہاں باز پرس ہوگی۔سلیم الوارے نے کہا کہ پچھلے ۵؍ ہزار سال میں بہت سی تحریکیں چلی ہیں وہ کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ جلد ہی فلسطین بھی آزاد ہوگا۔ حماس کو مورد الزام ٹھہرانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں ، ظلم کی انتہا کیا ہوتی ہے، صبر و برداشت کا انہیں اندازہ ہوجائے گا۔

فیروز میٹھی بور والا نے کہا کہ غاصب اور ظالم طاقت کے سامنے ڈٹے رہنے والے فلسطینیوں کی ہم سب حمایت کرتے ہیں اور فلسطین کے بے گناہوں کو مارنے کی پاداش میں امریکی ، اسرائیلی اور فرانسیسی صدور کو جیل میں ڈالا جائے کیونکہ یہ سب دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد اور امن وانسانیت کے دشمن ہیں۔ اس موقع پر دعا کا خصوصی اہتمام کیا گیا ۔ نظامت طاہر اشرفی نے کی۔مبین قریشی، سلیم موٹر والا، سہیل صوبیدار ، نسیم‌صدیقی فیروز خان ، طاہر اشرفی اور یوسف ابراہانی وغیرہ اس کانفرنس کے انعقاد میں پیش پیش تھے۔ پولیس کے علاوہ۵۰۰؍ سے زائد رضاکار نگرانی پر مامور تھے۔ مولانا انیس اشرفی کی دعا پر کانفرنس ختم ہوئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.