عرس کے ذریعہ قوت کا اظہار ؟
شاہد انصاری
ممبئی : آزاد میدان فسادات کے چھ سال بعد فساد کے اہم ملزم توڑوئے ناگپاڑہ زمین مافیا اور نام نہاد مذہبی شخصیت شری معین اشرف عرف بابا بنگالی نے ایک بار پھر اپنے والد کی برسی پر پورے زور شور کے ساتھ عرس کے اہتمام کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے لئے اردو اخباروں نے پروگرام کو کھل کر مشتہر کرتے ہوئے بنگالی بابا کے چمچوں کی فہرست میں اپنا نام سب سے اوپر لکھوایا ہے ۔
بنگالی بابا کے اس برسی پروگرام کے پس پشت مقاصد کا جاننا بیحد ضروری ہے ۔ اس پروگرام کی آڑ میں بابا بنگالی ممبئی پولس کے ایک دو بڑے افسران اور برسر اقتدار اور حزب مخالف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کو مدعو کیا کرتا ہے تاکہ ان کے ساتھ کھینچی ہوئی تصاویر کے ذریعہ علاقے میں بابا بنگالی گینگ اپنے آپ کو باہو بلی کے روپ میں اپنی قوت کا اظہار کرکے اس کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنی دکانداری چلائیں ۔ اس برسی میں شامل ہونے والے بعض پولس اہلکار ایسے ہیں جو رات دن وہاں اپنی حاضری لگاتے رہتے ہیں جبکہ انہیں اس بات کی پوری جانکاری ہے کہ آزاد میدان فسادات اور قتل کے ملزم نمبر7 کا ن فساد میں کیا کردار رہا ہے ۔ شاید یہ اہلکار یہ بھول گیا ہے کہ اس فساد میں پینتالیس سے زیادہ پولس والوں کو جسمانی نقصان پہنچا تھا جبکہ خاتون پولس اہلکار وں کے ساتھ فسادیوں نے جو کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ اس فساد میں لوگوں کی جانیں بھی گئی تھیں جن کا آج تک کسی فسادی تنظیم نے کوئی خیر خبر نہیں لی ۔سترہ اہم ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے ان معصوموں کو گرفتار کیا گیا جو اصل ملزموں کے ذریعہ سوشل سائٹوں اور نماز جمعہ کے اعلان میں اکٹھا ہونے کیلئے کہا گیا تھا ۔
برسی کے دوران ناگپاڑہ پولس بھی اپنے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ آزاد میدان فسادات کے ملزم بنگالی بابا کے آشرم کے باہر مفت میں حفاظتی خدمات انجام دیتی ہے ، حالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ایک دو اعلیٰ پولس اہلکاروں کی آمد کے سبب نچلی سطح پر پولس والوں میں خوف کا ما حول رہتا ہے ۔ اس لئے وہ پوری طاقت اور لاؤ لشکر کے ساتھ وہاں موجود رہتے ہیں تاکہ اعلیٰ افسران کے رعب کے سبب وہ ان کے غصہ کا شکار نہ ہوں ۔
بابا بنگالی کے والد گیارہ نومبر دوہزار تین کو عمرہ کیلئے سعودی عرب گئے تھے جہاں ان کی سڑک حادثہ میں موت ہو گئی تھی ۔ اس کے بعد ان کے آخری رسومات بھی ادا کردیئے گئے تھے ۔اس کے بعد ہر سال بابا بنگالی اس پروگرام کو گھریلو طور پر منایا کرتے تھے لیکن آزاد میدان فسادات کے بعد سے بابا بنگالی اس پروگرام کو بڑے اہتمام سے سیاسی طور پر کرتے ہیں ۔
حضرت مثنیٰ میاں اپنی سرکاری نوکری کرتے ہوئے دینی خدمات انجام دیتے تھے اور انہوں نے اپنی زندگی بہت ہی سیدھے سادے طریقے سے بسر کی ۔ انہوں نے اپنی زندگی میں لوگوں کو انسانی اصولوں پر چلنے کی نصیحت دیا کرتے تھے اور سیاست سے کوسوں دور رہتے تھے ۔