صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ایس بی یو ٹی اور مولانا اعجاز کشمیری کی غنڈہ گردی سےعوام ہے پریشان

1,636

 

مولانا اعجاز کشمیری

شاہد انصاری

 

ممبئی : ایس بی یوٹی اور ان کے ایجنٹ مولانا اعجاز کشمیری کے ذریعہ علاقہ میں غنڈہ گردی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بوہری محلہ میں واقع عبد اللہ ریسٹورینٹ کے مالک عمران قریشی کے خلاف جے جے مارگ پولیس  تھانے میں مولانا اعجاز کشمیری کو تھپڑ مارنے پر معاملہ درج کیا گیا ہے ۔معاملہ درج کرنے کے بعد سےہی وہاں کے لوگوں میں نہ صرف مولانا اعجاز کشمیری کی بلکہ ممبئی پولیس کی دہشت قائم ہو گئی ہے اور اب اس دہشت  کی آڑ سے وہاں کے ان لوگوں کی جگہ ہتھیانے  کی کوشش کی جا رہی ہیں جو اپنی جگہ ایس بی یو ٹی کی مقررہ کی گئی قیمت کے مطابق دینے کو تیار نہیں ہیں ۔ ممبئی پولیس کی جانب سے زونل ڈپٹی کمشنر منوج شرما سمیت مقامی پولیس تھانہ ایس بی یو ٹی اور مولانا اعجاز کشمیری کی مکمل طور پر حمایت کر رہے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، عبد اللہ ریسٹورینٹ جس کا مالک عمران قریشی ہےکو اس علاقے میں داخل ہونے سے منع کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی جو لوگ ہیں ان پر بھی جے جے مارگ  پولیس تھانہ اور ڈونگري ڈویژن کے اے سی پی منگیش پوٹے لاء اینڈ آرڈر کا حوالہ دے کر گھسنے پر روک لگا رہے ہیں۔

حقیقی معاملہ کیا ہے؟

دراصل ایس بی یو ٹی کے تحت عبداللہ ریسٹورینٹ ہے اور یہ جگہ عمران قریشی کے مالکانہ اختیار کی  جگہ ہے ۔ایس بی یو ٹی نے کئی بار کوشش کی ہے کہ اسے کسی طرح سے یہاں سے خالی کرا کر ایس بی یو ٹی کے تحت اسے ڈیولپمنٹ میں دے دیا جائے جبکہ عمران قریشی اس ہوٹل کو ایس بی یو ٹی کے حساب سے فروخت کرنے پر رضامند نہیں ہیں کیونکہ یہ جگہ ان کے آنرشپ میں ہے اور ایس بی یو ٹی کے لئے بہت قیمتی جگہ ہے اور وہ اسے اونے پونے بھاؤ میں ڈرا دھمکا کر لینا چاہتے ہیں جس سے وہ متفق نہیں ہیں۔
عمران قریشی کے ہوٹل کو لے کر مولانا اعجاز کشمیری نے کئی بار کوشش کی ہے کہ کسی طرح سے یہ ایس بی یو ٹی کے حوالے کر دی جائے تاکہ ایس بی یو ٹی کی ملائی جو اب تک وہ کھاتے آ رہے ہیں یہاں بھی ان کا حساب کتاب قائم رہے اور ہوٹل کے کھانے کے ساتھ ایس بی یو ٹی کے ساتھ، وہ  بھی ملائی کھا سکیں۔ اسی لئے  وہ اس کی سختی سے حمایت کرتے ہیں اور ایس بی یو ٹی  کے بھائو سے انہیں  دینے پر زور دیتے ہیں۔  عمران نے مولانا کشمییر کے اس پیشکش کو مسترد کر دیا، یہ بات مولانا کو ناگوار گزری اور وہ موقع کی تلاش میں رہنے لگے ۔ مذہب کا چولا پهن کر مولانا اعجاز کشمیری نے ایس بی یو ٹی کی دلالی کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جس کو لے کر لوگوں میں بھی شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے اور لوگ کسی بھی طرح سے ایس بی یو ٹی سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس سے پہلے مولانا اعجاز کشمیری نے ناگپاڑہ تھانہ کے تحت مہندی مسجد کو لے کر داداگری کرنی چاہی جس کے بعد  لوگوں نےانہیں جم کر پیٹا تھا۔ اسی طرز پر مستانی ماں درگاہ میں غیر قانونی طریقے سے گھس کر اسے ہتھیانے کی کوشش کی تھی تاکہ وہاں بھی ایس بی یو ٹی کی ملائی کھا سکیں لیکن کامیابی نہیں ملی۔
اس بارے میں جب مولانا اعجاز کشمیری سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ کہا کہ عمران قریشی نے میرے ساتھ بدتمیزی کی تھی جس کی وجہ سے اس پر میں نے مقدمہ درج کروا دیا۔ اب ایسے میں سوچنے والی بات یہ ہے کہ کہ آخر کسی بھی صورت میں جہاں پولیس عام آدمیوں کی این سی درج کر کے چلتا کرتی ہے وہیں مولانا اعجاز کشمیری کی ایک شکایت پر نہ صرف معاملہ درج کیا بلکہ وہاں کے لوگوں میں خوف و ہراس کا ایسا ماحول کھڑا کیا تاکہ اس سے گھبراہٹ کا ماحول لوگوں میں ہوسکے اوراس کا براہ راست فائدہ ایس بی یوٹی اور مولانا کشمیری اٹھا سکیں۔

 

پولیس کا کردار

اس معاملے میں مقامی پولیس تھانے جے جے مارگ سمیت کئی سینئر آئی پی ایس افسر شامل ہیں جو پولیس کی وردی پهن کر مذہب کے ٹھیکیداروں اور ایس بی یو ٹی جیسے تاجروں کی دلالی کر رہے ہیں۔ بامبے لیکس جلد ہی ان افسران کو بھی بے نقاب کرے گا جو پولیس کی وردی پهن کر ایس بی یو ٹی کی دلالی کرتے ہیں ان میں سے ایک آئی پی ایس افسر نے تو وہاں کے لوگوں سے ان کی جگہ خالی کروانے کا ایس بی یو ٹی سے باقاعدہ ٹھیکہ لے رکھا ہے اور وہاں کے لوگوں کو وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی معاملہ ایس بی یوٹی کا ہے، ان تمام مسئلوں کو حل وہ خود ہی کریں گے، اوران کےعلاوہ کوئی بھی اس معاملے کو حل نہیں کرسکتا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.