صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بی جے پی حکومت اپنے ظلم کی نحوست  سے ہی ختم ہو جائے گی : شاکر پٹنی  

پچھلے چار سال میں ملک کی بدترین حالت کیلئے موجودہ حکومت اور اس کے سربراہ مودی ذمہ دار ہیں

1,501
شاکر پٹنی  


ورلڈ اردو نیوز ڈیسک 

ممبئی : کشمیر کے کھٹوعہ اور اناؤ کے واقعات سے ملک میں درد اور غصہ ابل پڑ رہا ہے ۔ عوام سڑکوں پر آکر اپنے غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں ۔ عالم یہ ہے کہ بیرون ملک کے اخبارات میں ہمارے ملک کی اس بدترین صورتحال کی خبریں اور تجزیے شائع ہو رہے ہیں کہ حزب اقتدار ہی مجرموں کو بچانے کیلئے متحرک ہے لیکن مسٹر مودی ہیں کہ وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ان واقعات سے جہاں عوام میں بے چینی پھیل رہی ہے وہیں بیرون ملک ہماری شبیہ بھی خراب ہو رہی ہے۔بہت دنوں کے بعد منھ کھولا بھی تو اتنا کہ ’بیٹیوں کو انصاف ضرور ملے گا ‘۔ لیکن کیسے ملے گا ؟ ان کی پارٹی کے اہم لیڈر خود زانیوں اور قاتلوں کی حمایت کررہے ہیں ۔ اس تعلق سے پردھان سیوک کچھ بھی بولنے سے قاصر ہیں ۔ خطرناک حادثات و واقعات پر بھی ان کا مون ورت نہیں ٹوٹتا ۔ ان کی خاموشی من کی بات میں ٹوٹتی ہے جب مسائل پرانے ہو جاتے ہیں ، جب مظلوموں کے آنسو درد کی انتہائی شدت سے سوکھ جاتے ہیں ۔ جب تک پردھان سیوک کے دماغ میں بسی فرقہ پرستی کی گندگی دور نہیں ہوتی تب تک ان کے من کی بات سب کے دل کی بات نہیں بن سکتی ۔ یہ باتیں مجلس اتحاد المسلمین کے ممبئی صدر عبد الرحمن شاکر پٹنی نے ملک کے موجودہ حالات پر پریس کیلئے جاری ایک بیان میں کہی ۔ انہوں نے آگے کہا کہ پچھلے چار برسوں میں ملک کی بدترین حالت کیلئے موجودہ حکومت اور اس کے سربراہ راست ذمہ دار ہیں ۔ انہوں نے کھٹوعہ اور ناؤ کے واقعات پر اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ ملک میں سنگین سے سنگین ترین واقعات پر بھی صدر جمہوریہ نوٹس نہیں لیتے شاید ان کے پاس عوام کے جذبات کو سمجھنے اور ان کا درد شیئر کرنے کیلئے وقت نہیں ہے ۔ شاکر پٹنی نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کو بھارتیہ جملہ پارٹی کہہ لیں یا بھارتیہ جھوٹی پارٹی دونوں ان پر فٹ بیٹھتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اناؤ زنا بالجبر کے بعد بھائیو اور بہنو ایک بھدی گالی محسوس ہوتی ہے۔وزیر اعظم ایک سو پچیس کروڑ ہندوستانیوں کی بات کرتے ہیں تو دھوکہ لگتا ہے اور مترو ایک مذاق بن گیا ہے ۔ اگر بی جے پی کا یہی حال رہا تو وہ اپنے ظلم کی نحوست سے خود ہی ختم ہو جائے گی ۔
عبد الرحمن شاکر پٹنی نے ملک کے موجودہ انتہائی ناگفتہ حالات پر کہا کہ اتنے اچھے دن کی تو ہندوستانی عوام نے کبھی امید بھی نہیں کی ہوگی ۔ بی جے پی کے اقتدار والی ریاستوں میں جمہوری اقدار کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں امن و قانون کی صورتحال انتہائی مخدوش ہوگئی ہے ۔جمہوریت کے سائے میں ہندو راشٹر کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔آصفہ اور اناؤ کا مسئلہ انسانیت کی شرمساری کا ہے اسے ہندو مسلم کی نظر سے دیکھنا بد بختانہ ہے ۔ اس طرح کے ظلم کیخلاف حق کی آوازبلند ہونی چاہئے ۔مجلس کے ممبئی صدر کے مطابق وزیر اعظم ایئر کنڈیشن روم میں بیٹھ کرمن کی بات کا رٹا رٹا یا بھاشن سنائیں گے ۔لیکن ان کی پارٹی کے افراد جو زہر پھیلا رہے ہیں اور مختلف مذاہب اور گروہوں کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کررہے ہیں اس پر کچھ نہیں بولیں گے ۔ اقتدار کے نشے میں چور یوگی اور شاہ جیسے لوگ ہندوستان کو ہرے اور بھگوے رنگ میں منقسم کررہے ہیں ۔ ہمیں ان سازشوں کو ناکام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے عوام کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستانیوں کو اپنی آنکھیں کھولنی ہوں گی اور ان سیاسی دلالوں کو منھ توڑ جواب دینا وقت کا تقاضہ ہے ۔ شاکر پٹنی کے مطابق کچھ لوگ کہتے ہیں دستور بچاؤ تو ملک بچے گا ۔ ہم کہتے ہیں کہ مودی ہٹاؤ تو دستور اور ملک دونوں محفوظ رہیں گے ۔ عوام کو غور کرنا چاہئے کہ اس چار سالہ حکومت نے انہیں کیا دیا ہے نیز آنے والے وقت میں خود ہی طے کریں کہ وہ ملک کو ایسی نکمی ناکارہ اور ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والی حکومت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں یا پھر ایک ایسی حکومت ان کی ترجیح میں ہونی چاہئے جو ملک کے اتحاد و یکجہتی کی برقراری کے ساتھ اسے ترقی کی شاہراہوں پر لے جاسکے ۔ جمہوریت اور سیکولرزم کے ساتھ ہی ہندوستان کی بقا و سلامتی مشروط ہے ۔ تکثیری سماج اور کثرت میں وحدت ہی ہندوستان کی خوبصورتی ہے

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.