صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

حاجیوں کی صحت کے ساتھ وزارت صحت کا کھلواڑ

عازمین حج کے لئے بنا ٹیکہ معیار پر کھرا اترنے میں ناکام ، وزارت نے ہنگامی طور پر کئی گنا زائد قیمت پر ٹیکے خریدے

30,874

افروز عالم ساحل

نئی دہلی : حجاج کرام کے نام پر ٹیکہ خریدنے میں بدعنوانی کی کہانی اب پرانی ہو چکی ہے ۔ نئی کہانی یہ ہے کہ ہندوستانی حجاج کے لئے تیار کیا گیا مینی جائٹس کا ٹیکہ معیار کی جانچ میں ناکام ہو گیا ہے ۔ واضح ہو کہ کسولی میں واقع حکومت ہند کے سینٹرل ڈرگ لیباریٹری نے نوے ہزار ٹیکہ کے دو بیچ کو اپنے معیار کے ٹیسٹ میں ناکام پایا ۔ مذکورہ ٹیکے غاذی آباد میں واقع ’بایو میڈ پرائیویٹ لمیٹیڈ‘ کمپنی کے ذریعہ بنائے گئے تھے جس کی شناخت ایک داغدار کمپنی کے طور پر ہے ۔

پولیو کے غیر معیاری ٹیکے کی سپلائی کرنے کے بعد سے ہی مذکورہ ’بایو میڈ پرائیویٹ لمیٹیڈ‘ پر سخت نظر رکھی جارہی تھی ۔ اسی کے تحت گذشتہ سال ستمبر سے ٹیکوں کی پیداوار اور سپلائی پر پابندی لگا دی گئی تھی ۔ اس کے باوجود وزارت صحت نے جاری سال عازمین حج کیلئے اسے ٹیکہ بنانے کی خصوصی اجازت دے دی گئی ۔ یہ اجازت اس بنیاد پر دی گئی تھی کہ یہ ہندوستان کی واحد کمپنی ہے جو مینو جائٹس کا ٹیکہ تیار کرتی ہے ۔

وزارت صحت کے مذکورہ فیصلہ پر ماہرین صحت نے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ انگریزی کے منٹ اخبار کو دیئے ایک بیان میں ایک ماہر صحت نے کہا ہے ’یہ عجیب بات ہے کہ شعبہ صحت کے اہلکاروں نے اس کمپنی کو اجازت دے دی جو پہلے سے ہی کچھ پیسے بچانے کے لئے انہیں غیر معیاری ویکسین کی سپلائی کررہی ہے‘

معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف ہیلتھ سروس نے اس معاملہ پر گفتگو کرنے کیلئے ۵ جولائی کو ایک ہنگامی میٹنگ بلائی ۔

انگریزی کے منٹ اخبار نے وزارت صحت کے ایک خفیہ دستاویز کی بنیاد پر بتایا ہے کہ ’سینٹرل ڈرگ لیباریٹری میں ابتدائی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ بایو میڈ کمپنی کے کواڈریویلنٹ مینگوکوکل مینن جائٹس ویکسن کے نمونے اطمینان بخش نتائج نہیں دے رہے ہیں ۔ حالانکہ آخری نتائج کا انتظار ہے‘ ۔

حج معاملوں سے متعلق ایک دستاویز جو جوائنٹ سکریٹری کے ذریعہ ۴ جولائی کو جاری کیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کی خریداری پر پوری ہو یہ یقینی بنانے کیلئے ضروری متبادل کی تفتیش کیلئے تفصیلی جائزہ لیا جائے ۔ حالانکہ ٹیکوں کی خریداری کیئے ڈائریکٹر جنرل برائے صحت خدمات کے ذریعہ بھی دو اور تین جولائی کو میٹنگوں کا انعقاد ہوا ۔ جہاں ’ہنگامی خریداری‘ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ لیکن واضح ہو کہ کئی شہروں سے عازمین حج کا قافلہ مکہ اور مدینہ روانہ بھی ہو چکا ہے ۔ اس ہندوستان سے دو لاکھ عازمین حج مکہ و مدینہ جائیں گے ۔

حاجیوں کے لئے ٹیکہ کی خریداری میں بدعنوانی

ہندوستانی مسلمانوں کے مقدس حج کو حکومت ہند اپنی بدعنوانی کا ذریعہ بنا چکی ہے ۔ حاجیوں کو حج سے پہلے لگائے جانے والے دماغی بخار کے ٹیکوں کی خریداری میں زبردست بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیا ہے جسے حکومت قبول بھی کر چکی ہے ۔

سال ۲۰۱۷ میں راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خود صحت و خاندنی فلاح و بہبود کے وزیر جگت پرکاش نڈا یہ بتا چکے ہیں کہ حکومت کو سال ۲۰۱۵ میں حاجیوں کیلئے موسمی انفلوئنزا ٹیکے (ایس آئی وی) کی خریداری میں بدعنوانی کی شکایت ملی ہے ۔

نڈا نے تفصیلی بتایا کہ سال ۲۰۱۵میں ایس آئی وی کی خریداری کے لئے ایم ایس او نے کھلے ٹینڈر طلب کئے تھے ۔ ٹینڈر میں دو فارما کمپنیوں میسرس ابوٹ انڈیا لمیٹیڈ اور میسرس سنوفا پاشچر نے حصہ لیا تھا ۔ ٹینڈر کی شرطوں کے مطابق ایس آئی وی پری فیلڈ سیریز (پی ایف ایس)پریزنٹیشن میں ہونا تھا جو کہ غیر ملکی دواساز کمپنیوں کے معاملہ میں ڈبیو ایچ او کے کارکردگی ، معیار اور سلامتی (ڈبلیو ایچ او/ پی کیو ایس) کی شرائط کے مطابق ہونی چاہیے تھی ۔

انہوں نے آگے بتایا کہ اس میں میسرس سنوفا پاشچر کا ٹینڈر ٹھیک پایا گیا تھا اور اس کی قیمت کے مطابق ٹینڈر کو کھولا گیا تھا ۔ اس کپمنی نے ۴۳۳ روپئے فی خواراک کی قیمت دی تھی ۔ خریداری کمیٹی نے اس پر مول بھائو کرکے ٹیکے کو ۴۱۲ روپئے فی خوراک خریدا ۔

نڈا یہ بھی مانتے ہیں کہ ۲۰۱۴ اور ۲۰۱۶ میں مذخورہ ٹیکے کو کم قیمت پر خریدا گیا تھا ۔ مطلب ۲۰۱۶ میں ۲۰۱۵ سے کم دام پر ۔ الزام یہ ہے کہ دوسری کمپنی نے خریدی گئی قیمت سے نصف قیمت دی تھی ۔

یہی نہیں حاجیوں کے لئے ٹیکے دیئے جانے کے معاہدہ کی لڑائی دونوں کمپنیوں میں اتنی بڑھی کہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا ۔ اس پورے معاملہ میں حاجیوں کے لئے ٹیکہ خریداری کے نام پر کئی معاملے سامنے آئے ۔

جاری سال میں بھی بایو میڈ سے خریدے گئے ٹیکے کی قیمت ۲۵۰ روپئے بتائی گئی تھی لیکن ان معیار کی تفتیش میں ناکام ہونے کے بعد جو ٹیکے خریدے جائیں گے ، ایک رپورٹ کے مطابق ان کی قیمت ۱۵۰۰ تا ۲۰۰۰ روپئے ہوں گے اور وزارت صحت ۷۲ ہزار خوراک کی ہنگامی خریداری بھی کر چکی ہے آگے مزید ٹیکے خریدے جائیں گے ۔

واضح ہو کہ سعودی عرب کے قانون کے مطابق حج پر جانے کے لئے ہر حاجی کو دماغی بخار کا ٹیکہ لینا ضروری ہے ۔ اس کے لئے حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی میں ہر سال دماغی بخار کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں ۔ بقیہ ریاستوں میں حاجی خود بھی کہیں سے ٹیکے لگوا سکتے ہیں اور کئی جگہوں پر حج ہائوس ، وزارت صحت کے ساتھ مل کر ٹیکے لگانے کا کیمپ لگاتا ہے ۔ یہی نہیں پولیو کی خوراک حج پر جانے سے چھ ہفتہ قبل لینا لازمی ہے ۔ ( بیونڈ دی ہیڈ لائنس کے شکریہ کے ساتھ )

Leave A Reply

Your email address will not be published.