صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سنجر پور کے عوام کا دعویٰ ’بٹلہ ہائوس انکائونٹر کی طرح ’بٹلہ ہائوس‘ فلم بھی فرضی‘

یوم آزادی پر فلم کی ریلیز کا اعلان ایک شاطرانہ چال ، اس کے ذریعہ اعظم گڑھ کو ’آتنک گڑھ‘ ثابت کرنے نیز عدالتی فیصلہ کو متاثر کرنے کی کوشش

31,408
بٹلہ ہائوس فلم جس پر اعظم گڑھ کے گائوں سنجر پور کے لوگوں کو اس بات پر اعتراض ہے کہ اس میں پولس کی یکطرفہ کہانی پیش کی گئی ہے

اعظم گڑھ : بٹلہ ہائوس میں مارے گئے محمد عتیق اور ساجد کے گائوں سنجر پور کے لوگوں نے کہا کہ جس طرح بٹلہ ہائوس انکائونٹر فرضی تھا اسی طرح سے ’بٹلہ ہائوس‘ فلم بھی فرضی ہے ۔ یوم آزادی پر اسے ریلیز کرنا نہ صرف مشترکہ شہادت کی تاریخی وراثت کو داغدار کرنے کی کوشش ہے بلکہ یہ ایک کمیونٹی ایک ضلع اور ایک گائوں کو ملک مخالف ثابت کرنے کی کوشش بھی ہے ۔ اس درمیان رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادو نے منچ کے مقامی معاون کاروں کے ساتھ سنجر پور کا دورہ کیا اور ۱۵ اگست کو ریلیز ہونے والی فلم ’بٹلہ ہائوس‘ پر گائوں کے لوگوں سے گفتگو کی ۔

رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادو سنجر پور گائوں کے لوگوں کے ساتھ

گائوں والوں نے یک زبان ہو کر کہا کہ بٹلہ ہائوس انکائونٹر کے دس سال بعد یہ فلم ایک بار پھر ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے جیسا ہے ۔ بٹلہ ہائوس انکائونٹر معاملہ میں ملزم بنائے گئے محمد عارض خان کا مقدمہ عدلیہ میں زیر سماعت ہے اور اسی انکائونٹر کی بنیاد پر جئے پور ، احمد آباد و دیگر دھماکوں کےمعاملے میں گائوں اور ضلع سے درجنوں نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان مقدموں کی سماعت بھی آخری مرحلہ میں ہے ۔ ایسے مٰں یہ فلم مقدموں کے نتائج کو متاثر کرے گی ۔ اس شبہ کو اس سے بھی تقویت ملتی ہے کہ ’اعظم گڑھ کی ماٹی‘ نامی بھوجپوری فلم پر خفیہ ااور سلامتی ایجنسیوں نے غیر اعلان شدہ پابندی لگادی تھی جس میں اعظم گڑھ کے حق میں دکھایا گیا تھا ۔ مذکورہ فلم کی عوام یا کسی فریق کے ذریعہ مخالفت بھی نہیں ہوئی تھی ۔ ایسے میں ’بٹلہ ہائوس‘ فلم کے ٹریلر آنے کے بعد سے ہی اس کی مخالفت میں آواز اٹھنے کے باوجود ایجسنیوں کی تساہلی سے اس شبہ کو تقویت ملتی ہے کہ فلم میں تفتیشی ایجنسیوں کے حق میں اسکرپٹ دے کر بٹلہ ہائوس انکائونٹر کو درست قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔

شاداب احمد عرف مسٹر کا کہنا ہے کہ بٹلہ ہائوس انکائونٹر کے بعد سے گائوں اور ضلع کے لوگ لگاتار مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ بٹلہ ہائوس انکائونٹر کی سپریم کورٹ کے کسی سبکدوش جج سے عدالتی تفتیش کرائی جائے ۔ اس مطالبہ کے حق میں کئی مرتبہ احتجاج بھی کیا گیا لیکن اسے ہر بار ٹھکرا دیا گیا ۔ یہاں تک کہ حقوق انسانی کمیشن کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نام نہاد انکائونٹر کے بعد اس کی نجسٹریٹ جانچ بھی نہیں کرائی گئی اور پوری تفتیش دہلی کے اسی اسپیشل سیل کو سونپ دی گئی جس پر فرضی انکائونٹر میں قتل کرنے کا الزام ہے اور اس کے فلم پروڈیوسر نے انکائونٹر یا دھماکوں کے ملزموں اور ان کے عزیز و اقارب کی رائے جاننے کی کوئی کوشش نہیں کی ۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ مذکورہ فلم پولس کی کہانی کی بنیاد پر ہی بنائی گئی ہے جس کی سچائی شروع سے مشتبہ ہے ۔

سنجر پور کے لوگ بٹلہ ہائوس فلم پر شبہ کا اظہار کرتے ہوئے

انہوں نے کہا کہ اس فلم کے ذریعہ سے ٹھیک اسی طرح کا ماحول بنانے کی کوشش کی جائے گی جس طرح بٹلہ ہائوس انکائونٹر کے فوری بعد کیا گیا تھا ۔ انہیں وہ خبر اب بھی اچھی طرح یاد ہے جب الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے عتیق اور سیف کے بینک کھاتوں سے بہت کم وقت میں تین کروڑ روپیوں کا لین دین ہونا بتایا گیا تھا ۔ بعد میں جب ان کے کھاتوں کی جانچ کی گئی تو کھاتوں میں اسکالر شپ کے محض بائیس تئیس سو روپئے ہی جمع تھے اور جسے گذشتہ سال برسوں سے آپریٹ ہی نہیں کیا گیا تھا۔

محمد شاکر کا کہنا ہے کہ فلم کے ٹریلر میں ایک لڑکے کو یہ کہتے ہوئے سنا جارہا ہے کہ اس نے ظلم کیخلاف اور انصاف کے لئے ان کارروائیوں کو انجام دیا تھا ، انہیں قرآن ہدایت دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ منصوبہ بند طریقہ سے مسلمانوں اور قرآن کو بدنام کرنے کیلئے اس طرح کا جھوٹا پروپگنڈہ ہندوتوا وادی تنظیمیں پہلے بھی کرتی رہی ہیں ۔ اس سے فلم پروڈیوسر کی منشا کو سمجھا جاسکتا ہے ۔

یہ نہ صرف زیر سماعت مقدموں کو متاثر کرے گا بلکہ مختلف بہانوں سے اقلیتوں کے خلاف لنچنگ جیسے منصوبہ بند اور اجتماعی واقعات میں اضافہ کا سبب بھی بنے گا ۔ ٹریلر میں عدالتی جانچ کی جھوٹی کہانی سے ملک اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ جتانے کی کوشش ہے کہ اس معاملہ میں غیر جانب دار تفتیش کرواکر انصاف کے اصولوں کو پورا کیا جارہا ہے ۔ جبکہ سچائی اس کے برعکس ہے ۔ ہماری کوئی بات نہیں سنی گئی اور قانون سے دور تفتیش اس بنا پر نہیں کروائی گئی کہ اس سے پولس کے مورل گرے گا ۔

سلیم دائودی نے کہا کہ فلم کے ٹریلر میں انکائونٹر کے واقعہ کو انجام دینے کے بعد ایک سوال کے جواب میں ہیرو کہتا ہے کہ مارے گئے نوجوان طلبا تھے لیکن بے قصور نہیں ۔ اس سے اس بات کو بڑھاوا ملتا ہے کہ کوئی پولس اہلکار خود سے یہ طے کرسکتا ہے کہ کوئی مجرم ہے اور کون بے گناہ ؟ اتنا ہی نہیں وہ کسی کو مجرم قرار دے کر اس کی جان لے سکتا ہے ۔ یہ نہ صرف غیر دستوری اور غیر قانونی ہے بلکہ پولس کو عدلیہ کے کردار میں لانے کے برابر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فلم سے ایک بار پھر اسی طرح کا ماحول بننے کی امید ہے جو بٹلہ ہائوس انکائونٹر کے وقت بنایا گیا تھا ۔ اس وقت اعظم گڑھ کے طلبا ، تاجروں اور مزدوروں کو میٹرو شہروں میں کرائے پر جگہ ملنا تک مشکل ہوگیا تھا ۔ ضلع کے شہریوں کی زندگی دوبھر ہو گئی تھی ۔ مذکورہ فلم دوبارہ وہی حالات پیدا کرے گی ۔ ان شبہات کے مدنظر اس فلم کی ریلیز پر فوری روک لگائی جائے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.