صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبئی میں کئی اخبارات سے وابستہ صحافی اور کاتب حضرات بھی حافظ قرآن ہیں۔

24,555

ممبئی میں کئی شعبوں سے وابستہ حضرات بھی حافظ قرآن ہیں ،ان میں صحافی حضرات بھی شامل ہیں اور اردو اخبارات سے وابستہ صحافی اور کاتب حضرات بھی حافظ قرآن رہے ہیں،بانی انقلاب مرحوم عبدالحمید انصاری اور روزنامہ ہندوستان کے مالک سرفراز آرزو کے والد مرحوم غلام احمد خاں آرزو بھی مدرسے سے فارغ تھے۔اترپردیش مبارک پور کے قاضی مبارک پوری بھی صحافت سے وابستہ تھے۔انقلاب ،اردوٹائمز اور ہندوستان وغیرہ میں کالم شائع ہوتے تھے۔آج بھی ان کام انقلاب کے دینی کالم میں بیادگار شائع ہوتا ہے۔ آج بھی بے شمار حفاظ صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں،ان میں سے کئی نماز تراویح میں قرآن مجید سنانے میں مصروف ہیں۔اور کئی عالم دین بھی ہیں۔جن میں مولانا غیاث الدین جوکہ کتابت کے شعبہ سے وابستہ رہے ،فی الحال کلام اللّٰہ کی کتابت میں مصروف ہیں جبکہ چند سال قبل سبکدوش ہوئے روزنامہ انقلاب کے سنئیر صحافی عبدالحئی انصاری حافظ قرآن ہیں اور کتاب بھی کررہے ہیں ۔عبدالحئی پہلے کاتب تھے لیکن پھر شعبہ ادارت میں کے لیے گئے اور دوسال سبکدوش ہونے کے بعد کاتب کررہے ہیں،فی الحال شدید علیل ہیں۔روزنامہ انقلاب سے ہی جڑے محمد کاظم شیخ نے کاتب سے اپنے کرئیر شروع کیا ،عوزنامہ  ہندوستان سے انقلاب آگئے اور کتابت کے بعد ڈی ٹی پی آپریٹر بنا دیئے گئے اور شعبہ ادارت میں لے لیے گئے اور رپورٹنگ کرنے لگے ،انہوں نے بھی قرآن مجید حفظ کیا اور آج بھی سرگرم ہیں۔صحافت سے وابستگی کے بعد ان کا دائرہ اختیار بھی بڑھ گیا اور فی الحال عارضی طور پر شعبہ ادارت میں کارگزار ہیں۔مرحوم کاتب ایوب خان بھی حافظ قرآن تھے اور تقریباً پچیس سال تک کوکتابت سے وابستہ رہے اور عہدہ پر ہی انتقال کیا تھا۔جبکہ ایک سنئیر صحافی سعید انصاری بھی حافظ تھے۔مولاناغیاث الدین کے ساتھی محمود الحسن بھی حافظ قرآن مجید تھے اور شعبہ کتابت سے وابستہ رہے۔حال میں روزنامہ انقلاب میں ملازمت کررہے،حافظ سعید خان پہلے ہندوستان میں کتابت کرتے تھے اور ان کی تقرری انقلاب میں کاتب کی حیثیت سے ہوئی اور پھر ڈی پی ٹی آپرئٹر بنادیئے گئے اور بیس سال قبل شعبہ ادارت میں شامل کیا گیا ہے اور رپورٹنگ کررہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.