صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بھیونڈی میں گھر کے بجائے اسپتالوں میں زچگی کرانے کی مہم

42,721

حلقہ کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے مہم شروع کی ہے۔ ’ادھیکارکو جان لے تو اے ناری، مت کھیل اپنی جان سےکر کے گھر میں ہی ڈیلیوری‘کے بینر تلے وہ زچگی کی راہ میں حائل دشواریوں کودورکرنے اور حاملہ خواتین کو غذائیت سے بھرپور خوراک اور پروٹین کے ساتھ دوسری ضروری چیزیںفراہم کرکے مفت ڈیلیوری کرانےکے عزم کااظہار کیا ہے۔ رکن اسمبلی کےمطابق اس کیلئے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ان ناخواندہ خواتین کو تلاش کرکےانہیں طبی امداد پہنچاتی ہے۔یہ ٹیم اب تک شہر کی ۱۱؍ خواتین کی زچگی آئی جی ایم اسپتال کے ساتھ تھانہ اورممبئی کے اسپتالوں میں کراچکی ہے۔اسی کے ساتھ ہی تقریباً ۱۵۰؍ حاملہ خواتین کی فہرست تیار کی گئی ہے۔جنہیں طبی امدادکےساتھ ہی غذائیت سے بھرپورخوراک اورپروٹین وغیرہ دی گئی ہے، جو حاملہ ہونے کے بعد عورت کے لیے ضروری ہوتی ہے۔

معلوم ہوکہ محنت کشوں کی اکثریت والے شہر کی جھوپڑیوںمیں کوئی سہولت اور غربت کی وجہ سے اسپتال کا خرچ برداشت کرنے کی طاقت نہ ہونے کےسبب حاملہ خواتین گھر پر ہی ڈلیوری کرتی ہیں۔جو بچہ اور ماں دونوں کیلئے خطرناک ہے۔ گھر پر ہی زچگی کےسبب کئی حادثات ہوچکے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی حاملہ خواتین کو زچگی سے قبل اور بعد میں غذائیت سے بھرپور غذا اور نیوٹریشن نہیں مل پاتاجس کی وجہ سے ڈیلیوری کے دوران خون کی کمی کی وجہ سے انہیں کافی پریشانیوں کاسامناکرنا پڑتا ہے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی رئیس شیخ نے مشرقی اسمبلی حلقہ کی غریب حاملہ خواتین کو تلاش کرکے انہیںغذائیت سے بھرپور خوراک اور ادویات کا بندوبست کرنے کیلئےجاوید انصاری، زبیر شیخ اور شعیب ہاشمی پر مشتمل ایک میڈیکل ٹیم تشکیل دیکرایسی حاملہ خواتین کو تلاش کرنے کا کام شروع کیا ہے۔

رئیس شیخ نے بتایا کہ جب غریب گھرانوں کی حاملہ خواتین آئی جی ایم اسپتال میں ڈلیوری کے لیے جاتی ہیں تو ڈاکٹرز ان کے پاس سونوگرافی اور میڈیکل رپورٹس نہ ہونے کی وجہ سے کوئی فیصلہ نہیںکر پاتے۔ خواتین کا وزن کم ہوجانے کے سبب یہاں کے ڈاکٹر کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔ جس کے لیے انہیں تھانہ یا ممبئی کے اسپتالوں میںریفر کیا جاتا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ آئی جی ایم اسپتال میں حاملہ خواتین کی ایک سونوگرافی کی جاتی ہے۔ لیکن اس مہم کے تحت خواتین کی ۲؍دیگر سونوگرافی ان کی طرف سے مفت کروائی جائےگی اور حاملہ ہونے کے بعد سے ہی انہیں غذائیت اور ضروری ادویات وغیرہ دی جائیں گی۔ضرورت پڑنے پر انہیں ایمبولینس کے ذریعے ممبئی کے اسپتالوں میں پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح ۱۱؍ ڈیلیوری ہو چکی ہیں جس میں ایک خاتون نے جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے مزیدبتایاکہ ۱۵۰؍ خواتین کی کونسلنگ کے بعد انہیں ضروری ادویات اور ایک ماہ کا راشن دیا گیا ہے۔ان کی ٹیم ان جیسی دوسری خواتین کوتلاش کررہی ہے جس کی وجہ سے اُمید ہے کہ یہ فہرست کافی طویل ثابت ہوگی۔مذکورہ مہم کے تحت ایک پروگرام کاانعقاد صلاح الدین ایوبی ہائی اسکول میں منعقد کیا گیا جس میں خواتین کو غذائیت سے بھرپور غذا کے پیکٹ تقسیم کئےگئے۔ اس تقریب میں کارپوریشن کے محکمہ صحت کی سربراہ ڈاکٹر بشریٰ سید،ڈاکٹر پریا پھڑکے،سابق کارپوریٹر فراز بہاءالدین(بابا) اور کالج کے سیکریٹری جلیس اعظمی و دیگر افراد کے ساتھ بڑی تعداد میں شہری موجود تھے

Leave A Reply

Your email address will not be published.