صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

اسرائیل کا سیاسی بحران

1,177

عارف اگاسکر

’’ اسرائیلی پارلمینٹ میں اکثریت حاصل کر نے کے باوجودپانچویں باراسرائیل کے وزیر اعظم کے عہدے کا خواب دیکھنے والے بنجامن نیتان یاہو کو آخر کار دوبارہ عام انتخابات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔نتیان یاہو اپنے معاون پارٹیوں کی حمایت حاصل کر نے میں ناکام رہے۔گزشتہ جمعرات کی نصف شب تک نیتان یاہو اپنی سر کار کی اکثیر یت ثابت نہیں کر سکے۔ جس کے سبب انہوں نے ایوان پارلیمنٹ میں اعلان کیا کہ آئندہ ماہ ستمبر میںدوبارہ عام انتخابات کرائیں جائیں گے۔بنجامن نتیان یاہو کے اس اعلان سے اسرائیل میں سیاسی بحران پیدا ہوا ہے۔ جس کی جانب امریکہ، رشیا،چین اور مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا کی نظریںٹکی ہوئی ہیں۔ نتیان یاہو پر بدعنوانی کے الزامات کے تحت دائر کیے گئے مقدمہ کا عدالتی فیصلہ بھی آئندہ ماہ آنے والا ہے ۔ ان پر عائد کیے گئے تمام الزامات اگر ثابت ہو تے ہیں تو انہیں دس سال کی قید ہو سکتی ہے۔ ایسے حالات میں اسرائیل کا یہ سیا سی عدم استحکام کون سا موڑ اختیار کر لیتا ہے اس جانب امریکہ، رشیا،چین اور مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا کی نظریںٹکی ہوئی ہیں۔مذکورہ انتخابات میں بنجامن نتیان یاہو کی کامیابی یانا کامیابی سے عالمی سیاسی منظر نامہ میں تبدیلی کے آثار نمایاں نظر آر ہے ہیں‘‘

بنجامن نتیان ہاہو کے تعلق سے مرا ٹھی روزنامہ سامنا کے کالم نگار ’’سنت کولہٹ کر‘‘ ۱۶؍ جون کے اپنے کالم ’’اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام‘‘میں لکھتے ہیں کہ سات ہفتہ قبل اسرائیل میں عام انتخابات عمل میں آئے تھے۔اسرائیل کےاس عبوری انتخابات میں اب تک چار بار اسرائیل کے وزیر اعظم رہے بنجامن نتیان یاہو کے لِکوڈ پارٹی نے اور دائیں سوچ کی حامل ان کی حلیف جماعتوں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ایران نواز حزب اللہ نے بار ہانتیان یاہو پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ انتخابات میں بنجامن نتیان یاہوکو کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔ بنجامن نتیان یاہو نےاسرائیل کے قیام کے بعدوہاں پر سب سے زیادہ عرصہ تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ر ہنے والےڈیوڈ بین گورین کو بھی پیچھے چھوڑدیا تھاجس کے سبب قیاس آرائی کی جاتی تھی کہ بنجامن نتیان یا ہوحلف برداری کے بعدوزیر اعظم کے عہدے پرسب سے زیادہ عرصہ تک فائز رہیں گے۔بنجامن نتیان یاہو کی کامیابی سے ناراض ترکی، فلسطین کے متعدد لیڈران اور ایران نواز حزب اللہ نے مذکورہ انتخاب پر سخت تنقید کی تھی۔تاہم بنجامن نتیان یا ہو گذشتہ جمعرات کی نصف شب تک اپنی سرکار کی اکثیریت ثابت نہیں کر سکےاور انہوں نے دو بارہ انتخابات کا سامنا کرنے کا اعلان کیا۔ جبکہ منتخب شدہ ۷۴؍ اراکین نے دو بارہ انتخابات لینے کے لیے ووٹنگ کی تھی۔

سب کویہ یقین تھا کہ بنجامن نتیان یا ہو کو مکمل اکثریت حاصل نہ ہو نےکے باوجود وہ لِکوڈ پارٹی کے ہم خیال جماعتوںکے تعاون سے سر کار بنائیں گے۔مذکورہ انتخاب میں امریکہ کے موجودہ صدر ڈو نالڈ ٹرمپ کے کئی فیصلے جیسے یروشلم کواسرائیل کی راجدھانی تسلیم کر نا،اسرائیل اور شام کی سرحد پرمتنازع گولان پہاڑیوں کواسرائیل کے اٹوٹ حصہ کے طور پر منظوری دینا، لبنان کے حزب اللہ تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا اعلان کر نا نیز اسرائیل کے سب سے بڑےدشمن ایران پر عالمی معاشی ناکہ بندی عائد کر نےکے سبب نتیان یاہو کی پارٹی کوانتخاب میںفائدہ حاصل ہوا تھا۔اوربنجامن نتیان یاہو پانچویں بار اسرائیل کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔لیکن ایک ماہ کے دوران ان کی حامی جماعتوں سے ان کا اتحاد ختم ہوا جس کے سبب اب آئندہ ستمبر میں وہاں پر دو بارہ انتخاب ہو نا نا گریز ہوا ہے۔نتیان یاہو نے پارلمینٹ میںاس کااعلان بھی کیا ہے۔

اب شیڈول کے مطابق آئندہ ۱۷؍ ستمبر کودو بارہ انتخابات کرائیں جائیں گے ۔ گزشتہ کچھ ہفتے سے بنجامن نتیان یاہو کی ان کے حلیف جماعتوں کے ساتھ بحث جاری تھی ۔ لیکن مذکورہ بحث میں نتیان یاہو کو حلیف جماعتوں کو اپنی جانب راغب کر نے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔۱۲۰؍ اراکین کی تعداد کےیوانِ پارلمینٹ میں اقتدار پر براجمان ہو نے کے لیے ۶۱؍سیٹوں کی ضرورت ہے ۔ جبکہ نتیان یاہو کی لِکوڈ پارٹی کو ۳۵؍ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔اس انتخاب میں نتیان یاہو کے مد مقابل بینی گینتز تھے۔بینی گینتز اسرائیل کے سبکدوش فوجی سر براہ ہیں اور انھوں نے نتیان یاہو سے سخت مقابلہ کیا تھا ۔ بینی گینتزجس پارٹی سے لڑے تھے وہ بلو اینڈ وائٹ نامی پارٹی کو بھی انتخاب میں صرف ۳۵؍ سیٹیں ہی حاصل ہوئی تھیں ۔

نتیان یاہو کے وزارت عظمیٰ کے سابقہ دور میں اوِی گڈور لِبر مین بطور وزیر دفاع تھے ۔ بعد ازاں غازہ پٹّی کے مظاہرین پر کارروائی کر نے کے تعلق سے نتیان یاہو اور لِبر مین میں اختلافات پیدا ہوئے اور لِبر مین اس وقت کی سر کار سےبے دخل ہوگئے تھے۔اب بھی نتیامن یاہو اور لِبر مین کے مابین تعلقات بحال نہیں ہوئے ہیں۔لِبر مین کی پارٹی کے پاس صرف پانچ ہی سیٹیں تھیں۔۶۱؍ کی تعدادپانے کے لیے نتیان یاہو نےابھی تک کئی پارٹیوں کی حمایت حاصل کر نے کی کو شش کی ہے۔اب ستمبر میں عمل میں آنے والے انتخاب میں نتیان یاہو نے عوام سے صاف طورپر مینڈیٹ دینے کی اپیل کی ہے۔اسرائیل کے صدررووین لِو لین بلو اینڈ وائٹ پارٹی کےوزیر اعظم کے عہدے کے امیدورارسابق فوجی سر براہ بینی گینتزکو بھی سرکار بنانے کے لیے طلب کر سکتے ہیں ۔ کیونکہ ۳۵؍ سیٹوں پران کی پارٹی کے  امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں۔لیکن منتخب ہو کر آئی ہوئی دیگرپارٹیاں اور بلو اینڈ وائٹ پارٹی کا اتحادممکن نہیں ہے۔ اب سوال پیدا ہو تا ہے کہ کیا ستمبر میں ہو نے والے انتخاب میں نتیان یاہو کو اکثیریت حاصل ہوگی؟ اسرائل کے قیام کے بعد کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہی سال میں وہاں پر دوسری بار پارلمینٹ کا انتخاب ہو رہا ہے ۔

نتیان یاہو کی سابقہ سرکار انتہائی کم اکثریت سے قائم تھی ۔ اسی دوران نتیان یاہو پر بد عنوانی کے الزامات عائد ہوئے اور انہوں نے ستمبر ۲۰۱۹ء تک کی میعاد کی سر کار دسمبر ۲۰۱۸ء میں تحلیل کر کے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔نتیان یاہو پربد عنوانی کے الزامات کے مقدمہ کا فیصلہ آئندہ جولائی میں آنے کی توقع ہے۔ان پر عائد کیے الزامات کے ثابت ہو نے پر انہیں اقتدار سے بے دخل ہو نا پرے گا۔نتیان یاہو کے حامی وزیر اعظم کوسپریم کورٹ کے شکنجہ سے تحفظ فراہم کر نے کے لیے پارلمینٹ میں ایک قراردادلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بنجامن نتیان یاہو ستمبر میں ہو نے والےانتخاب سے کس طرح باہر آتے ہیں اس جانب مشرق وسطیٰ کے ممالک سمیت بقیہ دنیاکی نظریں ٹکی ہوئی ہیں ۔

[email protected]

mob.no;9029449982

Leave A Reply

Your email address will not be published.