صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کتاب میلہ فروغ اردو کی سمت میں ایک اچھا قدم ہے : پروفیسر طلعت احمد

قومی اردو کونسل کے کل ہند اردو کتاب میلے کا اختتام ، تقریباً 50 لاکھ روپئے کی کتابیں فروخت ہوئیں

1,273

سرینگر : 9 روزہ کل ہند اردو کتاب میلے میں محبان اردو اور شائقین اردو کے ہجوم کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کشمیر میں اردوکا مستقبل روشن اور تابناک ہے ۔ اس کتاب میلے میں کشمیر کے بیشتر کالجوں اور اسکولوں کے طالب علموں اور ان کے اساتذہ کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اردو کے اساتذہ حضرات اور طالب علم اردو کی ترقی و ترویج کے تئیں بے حد سنجیدہ اور بیدار ہیں ۔ یہاں کے اردو اساتذہ کی رہنمائی میں طالب علموں میں کتابوں کے تئیں بیش بہا ذوق و شوق پیدا ہوگا ۔ یہ باتیں کشمیر یونیورسٹی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے گذشتہ 9 دنوں سے لگائے گئے کل ہند اردو کتاب میلے کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہیں ۔

انھوں نے مزید کہا کہ کشمیر کے کل ہند اردو کتاب میلے میں اہل کشمیر نے جس قدر اچھا ریسپانس دیا ہے ہم اس کے لیے آپ سب کے شکر گذار ہیں ۔آپ کو یہ بتاتے ہوئے ہمیں خوشی ہورہی ہے کہ یہاں آئے ہوئے تقریباً سبھی پبلشرز حضرات خوش ہیں اور وہ دوبارہ بھی یہاں آنا چاہتے ہیں ۔ یہاں منعقدہ23 ویں کل ہند اردو کتاب میلے میں تقریباً 50 لاکھ روپئے کی کتابیں فروخت ہوئی ہیں جس کے لیے ہم اہل کشمیر کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ کشمیر میں اردو کا مستقبل روشن ہے ۔ ہمیں خوشی ہے کہ اس میلے کو آپ سب نے پسند کیا اور یقیناً اس کے اثرات دیرپا ثابت ہوں گے اور یہاں اردو زبان و ادب کی سمت میں مزید پیش رفت کی جائے گی ۔ ہم جلد ہی کشمیر میں اردو صحافیوں کی تربیت سازی کے ورک شاپ کا بھی اہتمام کریں گے ۔ انھوں نے میلے میں تعاون کے لیے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ، لائبریرین اور رجسٹرار و دیگر اسٹاف کا شکریہ بھی ادا کیا ۔

اختتامی تقریب میں صدارتی کلمات ادا کرتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے کہا کہ کتاب میلہ فروغ اردو کی سمت میں ایک اچھا قدم ہے ۔ کتاب میلے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے قومی اردو کونسل کو کشمیر یونیورسٹی کے دوسرے کیمپس میں بھی اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کرنا چاہئے تاکہ دور دراز کے اردو شائقین بھی اس سے مستفید ہوسکیں ۔ تقریب کے مہمان خصوصی معروف دانشور اور ادیب پروفیسر زماں آزردہ نے کہا کہ قومی اردو کونسل نے میلے کے ذریعہ پورے کشمیر میں اردو کا ماحول بنادیا ہے ۔ کشمیر یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر نثار احمد میر نے بطور مہمان ذی وقار شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ہم مستقبل میں بھی قومی اردو کونسل کے پروگراموں میں تعاون دینے کو تیار ہیں ۔ انھوں نے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر سے کشمیری زبان کی نایاب کتابوں کا ترجمہ اردو میں اور اردو کی نایاب کتابوں کا ترجمہ کشمیری زبان میں کرانے کی تجویز پیش کی جس پر ڈائرکٹر نے غورکرنے کا وعدہ کیا ۔

کشمیر میں میلے کے کو آرڈینیٹر یونیورسٹی کی علامہ اقبال لائبریری کے لائبریرین پروفیسر جی این پیرزادہ نے کلمات تشکر ادا کیا اور میلے کے کامیاب انعقاد کے لیے یونیورسٹی اسٹاف ، قومی اردو کونسل کے اسٹاف اور دیگر تمام حاضرین اور مختلف تنظیموں ، اداروں سے وابستہ افراد کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

تقریب میں قومی اردو کونسل کی جانب سے پبلشروں کو اعزازات بھی دیے گئے ۔ کتابوں کے بہترین کلیکشن کے لیے کتاب دار ممبئی کو ، سب سے بہتر فروخت کے لیے الحسنات بکس پرائیویٹ لمٹیڈ کو جب کہ بہترین ڈسپلے کے لیے نیشنل بک ٹرسٹ کو اعزازات سے نوازا گیا ۔ ان کے علاوہ میلے میں مختلف ثقافتی پروگراموں اور مقابلوں میں پہلی دوسری و تیسری پوزیشن  حاصل کرنے والے طلبہ کو بھی انعامات تقسیم کیے گئے ۔ اختتامی تقریب میں نظامت کے فرائض منیر انجم نے بحسن و خوبی انجام دیے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.