انڈین ریلوے پارسل محکمہ میں حفاظت کے کوئی انتظامات نہیں ، غفلت کے سبب کبھی بھی بڑا سانحہ ہو سکتا ہے
شاہد انصاری
ممبئی :26/11 دہشت گردانہ حملہ کے دس برسوں بعد بھی انڈین ریلوے پارسل محکمہ میں حفاظت کے کسی بھی طرح کے انتظامات نہیں ہیں ۔ ریلوے سے ہر مہینے لگ بھگ دس کروڑ ٹن سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جاتا ہے ۔ ریلوے کے ذریعہ مال پارسل کیا جاتا ہےلیکن ہارن کر دینے والی بات یہ ہے کہ پارسل شعبہ میں حفاظت کے یا سامان اسکینر یا اس کی تفتیش کیلئے پارسل مراکز پر کوئی انتظامات نہیں ہیں ۔اس طرح کی معلومات ویسٹرن ریلوے کی ا اہلکار اور ڈویزنل کمرشیل منیجر آرتی سنگھ پریہار نے آر ٹی آئی کارکن شکیل احمد شیخ نے آر ٹی آئی کے تحت پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ملی ہے ۔
آر ٹی آئی کارکن شکیل احمد شیخ نے ویسٹرن ریلوے اور سنٹرل ریلوے کے ہیڈ کوارٹر سے ممبئی کے ممبئی سینٹرل ،باندرہ ٹرمینل ،بوریولی،سی ایس ٹی ،دادر لوکمانیہ تلک ٹرمینس ،تھانے اور کلیان ریلوے اسٹیشنوں پر پارسل کئے جانے والے سامان کیحفاظت کے مد نظر اسکین یا تفتیش کرنے کیلئے کیا قوانین ہیں ؟یا پارسل مراکز پر حفاظت کے مد نظر ا سکینر لگانے کی ذمہ داری کس کی ہے ؟اور پارسل کو حفاظت کے مدنظر اسکین یا تفتیش کرنے کیلئے ضوابط ہیں ؟پارسل ٹھیکیدار کا نام اور ٹھکیدار ی کی منظوری کی جانکاری مانگی تھی۔اس سلسلے میں ویسٹرن ریلوے کی نے آر ٹی آئی افسر و سینئر ڈویژنل کمرشیل منیجر آرتی سنگھ پریہار نے شکیل احمد شیخ کو جو جانکاری مہیا کرائی ہے اس کے مطابق ممبئی سنٹرل ،باندرہ ٹرمینس اور بوریولی اسٹیشن پر پارسل کوحفاظت کے مد نظر اسکین اور جانچ کرنے کیلئے فی الحال کوئی انتظام نہیں ہے ،اور پارسل مراکز پر اسکینر لگانے کی ذمہ داری کمرشیل محکمہ کی ہے ۔پارسل کے حفاظت کے مد نظر اسکین یا جانچ کرنے کے ضوابط تجویز کی گئی ہے فی الحال وہ نہیں ہے۔پارسل کیلئے کچھ گاڑیوں میں ٹھیکہ دیا گیا ہے ۔وہیں سنٹرل ریلوے کے آر ٹی آئی افسر نے جانکاری دینے سے انکار کردیا ۔
واضح رہے کہ 26/11 دہشت گردانہ حملہ کے بعد سی ایس ٹی کے محکمہ پارسل میں ہی ایک کارآمد بم ملا تھا جس پر پھٹنے سے پہلے ہی صفائی ملازم کی نظر پڑ گئی اور اسے ناکارہ بنادیا گیا تھا ۔
انڈین ریلوے جہاں ایک طرف حفاظت کی نظر سے اسٹیشنوں میں داخل ہونے سے پہلے مسافروں کو میٹل ڈیٹیکٹر مشین سے گزرںے کے لیے کہتی ہے نیز مسافروں کو اپنے سامان کو بھی ا سکینر مشین میں ڈالنا ہوتا ہے۔دوسری طرف ریلوے ہر مہینہ کروڑوں ٹن سامان کے پارسل کو بنا جانچ کے یا بغیر اسکین کئے ہوئے مختلف ریل گاڑیوں کے ذریعہ ایک شہر سے دوسرے شہر ڈھلائی کرتا ہے ۔ اگر کوئی دہشت گردتنظیم اتنی بڑی ریلوے لا پرواہی کی خامیوں کا فائدہ اٹھا کر کوئی دھماکہ خیز مادہ پارسل کرکے کسی بڑی دہشت گردانہ کارروائی کو انجام دے تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی ؟کیوں ریلوے انتظامیہ نے آج تک پارسل مراکز پر اسکینر نہیں لگوایا ؟ریلوے انتظامیہ نے حفاظت کے مد نظر سامان کی اسکیننگ یا جانچ کیلئے کوئی ضوابط نہیں بنائے؟ کیا ریلوے انتظامیہ کسی بڑے سانحہ کی منتظر ہے ؟اس سلسلے میں شکیل احمد شیخ نے ریلوے منسٹر پیوش گوئل اور ریلوے بورڈ کے چیئر مین اشونی لوہانی کو مکتوب بھیج کر سبھی پارسل ڈپو پر اسکینر لگانے کی مانگ کی ہے اور ساتھ ہی حفاظت کے مدنظر دیگر ٹھوس قدم اٹھانے کی مانگ کی ہے ۔