صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

مثالی نکاح ، ایک چراغ راہ

1,615

عبدالحق شیخ

اِن دنوں شادیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ ان تقریبات میں آنکھوں کو خیرہ کردینے والی چکا چوند کا ایک سیلاب امڈ آیا ہے ۔ اپنی انا کی تسکین اور دوسروں سے بڑھ جانے کی دھن یعنی ’تکاثر‘ ۔ میں ہما ر ا معاشرہ ڈوبا ہوا نظر آرہا ہے ۔ امت کاطبقہ جسے اللہ رب العالمین نے منصب امامت پر فائز کیا ہے ، وہ بھی دلہن کے کھانے میں اصراف ، غیرشرعی رسومات ، مبالغہ آمیز مہمان نوازی ، جہیزکی لعنت ، سینکڑوں باراتیوں کی ضیافت ، شادی ہال کی سجاوٹوں کو کچھ بُرا نہیں سمجھتا ۔ نبی کریم ﷺکے ارشاد نکاح کو آسان کرو تاکہ زنا مشکل ہوجائے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہم دھڑلے سے شادیوں میں ہر وہ کام کر رہے ہیں جس کا شریعت میں کوئی گنجائش نہیں ہے ، آج یہی ملت اس نکاح کو اتنا ہی مشکل امر بنانے کی راہ پر گامزن ہے کہ الاماں ۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم خرچ ہو ۔

رسول مبین ﷺ کے ارشادات کو ہم نہ صرف جانتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو تلقین کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں ۔ یہ بھی جانتے ہیں کہ معاشرتی بے را ہ ر وی ، بے نکاح عمر درازمسلم بہنیں، مسلم بہنوں کی دوسرے مذاہب میں شادی ، ان جیسے مسائل نے ملت میں ایک بحرانی صورت اختیار کرلی ہے ۔ بڑی دردمندی کے ساتھ وہاٹس ایپ کے ذریعہ اپنی قوم کو ان مسائل کی طرف متوجہ بھی کرتے رہتے ہیں لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں ۔ اِن سنگین مسائل باوجود صاحب علم ، صاحب استطاعت ، صاحب امر ، مصلح اور واعظ حضرات بھی صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں ۔ استثناء ہوسکتے ہیں ۔
ایسے پر فتن دور میں روشنی کی ایک کرن ، چراغِ راہ گذربننے کی کوشش کرتے ہوئے چند نوجوان ہیں جو شریعت محمدی ﷺ کو اپناکرازدواجی زندگی کا آغاز کرتے ہیں ۔ شہر چوپڑہ کے ’شیخ شبیّر‘ جن کا کولڈ ڈرنک کا چھوٹا سا کاروبار ہے ۔ انھوں نے اپنے فرزند شیخ مستقیم (ایم ، ایس ، سی ، بی ، ایڈ) کا نکاح دھولیہ کے ساجد علی کی دختر حمیدہ بی کے ساتھ طے کی اور تمام رسومات اور اخراجات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نبی کریمﷺ کی اس اہم سنت کو ادا کیا ۔ عموماً خاندیش میں کم و بیش ۵۰۰ باراتی ہوتے ہیں جن کے خرچ کا باردلہن کے خاندان پر ہی ہوتا ہے ۔ اسکے علاوہ جہیز ، اسکی نمائش ، رسومات ، اور تحائف الگ ہوتے ہیں ۔ لیکن موصوف نے ان سب کو ترک کرتے ہوئے گھر کے صرف۱۰۔۱۵ ؍ افراد کو لے کر دلہن کے گھر پہنچے اور مسجد میں نکاح کر کے الحمد للہ دلہن کی رخصتی کرائی ۔ دو دن بعد مختصر دعوت ولیمہ دیا گیا ۔ اس سے قبل بھی شبیّر صاحب اپنے دو فرزندوں کا نکاح اسی طرز پر کر چکے ہیں ۔
ہم تمام حلقہ احباب اس نکاح بابرکت سے دلی مسرت محسوس کر تے ہوئے دل کی گہرایئوں سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت ان کے نکاح میں برکت عطا کر ، زوجین میں الفت ومحبت پیدا کر ، دونوں خاندانوں میں محبت عطا کر ، انکی نسلوں سے دین کی سربلندی کے کام لے ، اور اولاد کووالدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا ، آمین ۔
آج معاشرہ کو ایسے ہی صالح نوجوانوں اور والدین کی ضرورت ہے جو دین حنیف کی راہ میں آنے والے رسم و رواج کو ٹھوکروں میں رکھ کر اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی محبت کا اعلان اپنے عمل سے یہ کہتے ہوئے کریں کہ ؎

 یہ شادی فطرت انسانیت کی ترجمانی ہے
شریعت کی حدوں میں اہتمام زندگانی ہے

عبدالحق شیخ (چوپڑہ)9834712508

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.