صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

پروفیسر شکیل صمدانی نے ’ہندوستانی آئین اور سیکولرزم کا تحفظ‘ موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کیا

1,592

 

 

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے شعبۂ قانون کے پروفیسر شکیل صمدانی نے مسلم انسٹی ٹیوٹ ہال، کولکاتہ میں ’ہندوستانی آئین اور سیکولرزم کا تحفظ‘ موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی اور کلیدی خطبہ پیش کیا ۔

پروفیسر شکیل صمدانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستانی آئین میں سیکولرزم کا لفظ تو بعد میں جوڑا گیا تاہم آئین کی روح میں یہ لفظ پہلے سے ہی موجود ہے ۔ 1976میں سیکولرزم کو 42ویں ترمیم کی بنیاد پر آئین میں شامل کیا گیا ۔ ہندوستان کے آئین کو اگر غور سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ہر وہ قانون موجود ہے جو دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے آئین میں ہے ۔ انھوں نے کہاکہ دستورِ ہند کو مساوات ، مذہبی آزادی ، اپنی مادری زبان بولنے اور پڑھنے کی آزادی ، ملک کے کسی بھی حصہ میں رہنے اور کام کرنے کی آزادی اور عدلیہ کو مکمل آزادی دینے کی وجہ سے دنیا کے پانچ بہترین آئینوں میں شمار کیا جاسکتا ہے ۔

پروفیسر صمدانی نے کہاکہ غیرذمہ دار سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کی وجہ سے ملک کے آئین کا بنیادی ڈھانچہ خطرہ میں ہے، اس لئے آئین ہند کو بچانے کے لئے ملک کے شہریوں کو خاص کر پسماندہ طبقات ، دلتوں اور اقلیتوں کا آگے آنا ہوگا کیونکہ اگر ملک سیکولر نہیں رہا تو ان طبقات کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا ۔ انھوں نے کہاکہ اگر دیکھا جائے تو سیکولرزم کا دعویٰ تو بہت پارٹیاں کرتی ہیں مگر حقیقت میں کوئی بھی سیکولر نہیں ہے ۔ پروفیسر صمدانی نے مزید کہاکہ آئینِ ہند سے چھیڑچھاڑ ملک کے لئے خطرناک ہے اور اس سے ترقی رک جائے گی ۔ انھوں نے کہاکہ لوگ اپنے حقوق کے حصول کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو بھی ادا کریں اور نفرت پھیلانے سے گریز کریں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.