افواہ پھیلانے والوں پر قانو نی کارروائی کا اشارہ
بی جے پی رکن پارلیمان کپل پاٹل کے ذریعہ کانگریس میں شمولیت کی تردید
بھیونڈی:(عارِف اگاسکر) گذشتہ دنوںسو شل میڈیا سمیت ذرائع ابلاغ میں یہ خبر بڑے ہی زور و شور سے گردش کر رہی ہےکہ بھیونڈی کے رکن پارلیمان کپل پاٹل جو تھانے ضلع میں بی جے پی کے اکلوتےرکن پارلیمان بھی ہیں کانگریسی لیڈران کے رابطہ میں ہیں ۔ انھوں نے کانگریس میں شمولیت کے لیے تین مرتبہ کانگریس کے رِیاستی صدر اشوک چوہان سے ملاقات کی تھی ۔ لیکن کپل پاٹل نے مذکورہ خبر کو ایک افواہ قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے ۔ اس سلسلے میں انھوں نے تھانے پولیس کمشنر وویک فنسالکر سے ملاقات کے بعد صحافیوں کوبتایا کہ کئی برسوں سے بھیونڈی لوک سبھا انتخابی حلقہ سے عدم توجہی برتی جارہی تھی ۔
ان کے مطالبہ پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ دیوندر فڈ نویس نے بھیونڈی لوک سبھا انتخابی حلقہ کے لیے اب تک کروڑوں روپیوں کا فنڈمنظور کر تے ہوئےترقیاتی کاموں کو منظوری عطا کی ہے ۔ میٹرو ، شارع عام ، فلائی اوور برج اور ایم ایم آرڈی سے راستوں کے کام منظور ہوکر شروع بھی ہو چکے ہیں ۔ جبکہ میٹرو ریل کا سنگ بنیاد بھی رکھا جا چکا ہے اس کے باوجود کچھ عناصر انھیں اوربی جے پی کو بد نام کر نے کے لیے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ غلط پروپیگنڈہ کررہے ہیں پولس کو چاہیئے کہ ایسے افراد پرکارروائی کرے ۔
انھوں نے مزیدبتایا کہ تھانے ضلع میں نیز بھیونڈی لوک سبھا انتخابی حلقہ میں بی جے پی کی حالت مضبوط ہو گئی ہے ۔ وزیر اعلیٰ دیوندر فڈ نویس نے ضلع کی ترقی کے لیے سب سے زیادہ فنڈ مہیا کر تے ہوئے ایم ایم آر ڈی اے کے تحت مختلف ترقیاتی کاموں کو شروع کیا ہے ۔ جس کے سبب دیگر سیاسی پارٹیوں میں خوف کا ماحول پیدا ہوا ہے ۔ بھیونڈی کے حدود میں دیگر سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے آج تک اپنے عہدوں پر فائز ہو نے کے باوجود کوئی کام نہیں کیا ۔ جس کے سبب کچھ سیاسی لیڈران کے شکم میں متذکرہ کامیاب کارکر دگی سے درد ہو رہا ہے ۔
اس سلسلے میں بی جے پی کے تھانےضلع جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ ہرشل پاٹل اور سُمیت پاٹل نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ انتخابات کے مد نظرمذکورہ انتخابی حلقہ میں بی جے پی کے علاوہ دیگر سیاسی پارٹیوں کو اپنا مستقبل تاریک نظر آنے سے وہ خوفزدہ ہو گئے ہیں ۔ جس کے سبب انھوں نے بی جے پی کےرکن پارلیمان کپل پاٹل کے کانگریس میں شمولیت اختیار کر نےکی افواہ کو سوشل میڈیا پر پھیلانا شروع کیا ہے ۔ رکن پارلیمان کپل پاٹل کو بد نام کر نے کی سازش رچی جا رہی ہے اور ذرائع ابلاغ اوروہاٹس ایپ کے ذریعہ افواہ پھیلائی جا رہی ہے جو نہایت سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے ۔ اسی وجہ سے افواہ پھیلانے والوں پر کپل پاٹل کی جانب سے قانونی کارروائی کا اشارہ دیا گیا ہے ۔ جبکہ نارپولی پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت بھی دی گئی ہے ۔ جبکہ کپل پاٹل نے اپیل کی ہے کہ اس طرح کی بے بنیادافواہ پر کوئی توجہ نہ دی جائے ۔
واضح ہو کہ آئندہ ۲۰۱۹ء کے پارلیمانی انتخابات میںاب کچھ ہی ماہ باقی رہ گئے ہیں ۔ تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنی نظریں اس جانب مر کوز کی ہیں اور اپنی سیاسی سر گر میاں تیز کی ہیں ۔ حال ہی میںپانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ملی ہزیمت سے ملک کے سیاسی ماحول میں تبدیلی آگئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مر کز میں اقتدار پرقبضہ جمانے کے لیے کانگریس نے مختلف سیاسی پارٹیوں کو متحد کر نا شروع کیا ہےاورمر کزی حکومت کی بے جا پالسیوں پر شدید تنقید کر تے ہوئے بی جے پی کو گھیر نے کی کو شش شروع کی ہے ۔ جس میں کانگریس کو کسی حد تک کامیابی بھی حاصل ہو تی نظر آرہی ہے ۔
ملک میں بدلتے سیاسی منظر نامہ کا اثربھیونڈی لوک سبھا انتخابی حلقہ پر بھی ہو تا نظر آرہا ہے ۔ یہاں کے کانگریسی لیڈران اپنی کھوئی ہوئی سیٹ کو دو بارہ حاصل کر نے کے لیےکو شاں ہیں ۔ یاد رہے کہ بھیونڈی لوک سبھا انتخابی حلقہ میں کانگریس کے زیر اثر رہا ہےاور اسے یہاں سے کامیابی حاصل ہو تی رہی ہے ۔ لیکن ۲۰۱۴ء میں مودی لہر کی وجہ سے بی جے پی نےکانگریس سے یہ سیٹ چھین لی اور عوام نے مذکورہ سیٹ پر کپل پاٹل کو منتخب کیا ۔ لیکن اس بار ملک میں بی جے پی کے خلاف عوامی ماحول پیدا ہو نے سے عوامی سطح پر مقامی سیاسی لیڈران میں یہ بات مو ضوع بحث ہے کہ اب کی باربھیونڈی میں دو بارہ کانگریسی امیدوار کو ہی کامیابی حاصل ہو گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ اسی وجہ سے کپل پاٹل کےخلاف سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں متذکرہ خبر کو وائرل کر کے عوامی رائے کو ہموار کر نے کی کو شش کی گئی ہے ۔