صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

مدرسہ اسلامیہ میں اکبر علی کی بدعنوانی بے نقاب ہوئی تو ضلع مائنارٹی دفتر کے دلال بن گئے

1,544

کوشمبی : ۱۸ سال تک جس مدرسہ میں صدر مدرس کے عہدہ پر رہے اسی میں غبن اور خرد برد کیا ۔ مدرسہ انتظامیہ کو اس کی خبر ہوئی تو وہاں سے نکالے گئے ۔ لیکن حیرت انگیز معاملہ یہ ہے کہ مدرسہ سے نکالے جانے کے بعد ضلع مائنارٹی دفتر منجھن پور کے دلال بن گئے ۔

گائوں ٹِکرا کے رہنے والے اکبر علی لمبے عرصہ سے کھونپا مدرسہ اسلامیہ میں صدر مدرس رہتے ہوئے جامعیہ اردو کے امتحان میں کئی برسوں تک لوگوں سے غیر قانونی وصولی کرتے ہوئے پائے گئے جس میں انتظامیہ کی جانب سے تفتیش کے بعد معلوم ہوا کہ اکبر علی گذشتہ ۱۵ برسوں میں ۱۲ ؍لاکھ سے بھی زیادہ کا غبن کئے بیٹھے ہیں ۔

مدرسہ انتظامیہ کو جیسے ہی اس کی جانکاری ہوئی انہوں نے اکبر علی کو باہر کا راستہ دکھا دیا لیکن جامعہ اردو کا نام لے کر مدرسہ کمیٹی کے نام پر لوگوں سے وصولنے والی رقم اکبر علی نے لوٹانے سے معذوری ظاہر کی ۔ اس لئے لوگوں کو اکبر علی سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ اس کی وجہ یہ کہ یہ کسی کے یہاں ملازمت نہیں کرتے ہیں تو دھیان رکھیں کہ یہ کبھی بھی جعل سازی کر سکتے ہیں اور آپ کی رقم ڈوب سکتی ہے ۔ مدرسہ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر جامعہ اردو کے نام سے کسی فارم کے پُر کرنے یا کسی امیدوار کو فارم پُر کرنے کیلئے کہیں تو اس کی ذمہ داری خود انہی پر ہوگی ۔ ادارہ اس کیلئے جواب دہ نہیں ہے ۔ اکبر علی کا مدرسہ اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اگر اکبر علی کسی کے ساتھ دھوکہ دہی کے مرتکب ہوتے ہیں تو ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہوں گے ۔

اکبر علی مدرسہ سے نکالے جانے کے بعد ضلع مائنارٹی دفتر کے دلال بن چکے ہیں اور وہاں موجود کلرک غلام علی اور علی حسن کے ساتھ مل کر دلالی کا کام کررہے ہیں ۔ چونکہ یہ دونوں مائنارٹی دفتر میں ملازم ہیں اور بغیر رشوت لئے کسی بھی طرح کا سرکاری کام نہیں کرتے اس لئے اب تینوں کا مثلث بن گیا ہے اور وہاں سے اکبر علی فون کرکے مدرسہ کو دھمکیاں دینے کا کام کررہے ہیں ۔

مدرسہ کے لوگوں کو یہ جانکاری دی جارہی ہے کہ اگر ضلع مائنارٹی دفتر سے کسی طرح کے دھمکی بھرے فون آئے یا کسی طرح کے رعب کی بات کی جائے اور اس طرح کے کال کیلئے سینئر افسران کے نام کا استعمال کیا جائے تو اس کی جانچ کرلیں کہ کہیں یہ غلام علی کے لوگ تو نہیں ہیں ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو فوراً ضلع مائنارٹی افسر کو اس کی خبر دیں تاکہ ان جیسے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.