ادھر اردو اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں اور ادھر بابا بنگالی کا لنگر بندمذہب کے نام پر ٹھگی کا ایک اور معاملہ !
شاہد انصاری
ممبئی : دنیا کی سب سے مخیر قوم مسلمان ہیں یہ باتیں ہم نہیں دنیا کی آزاد صحافت اور کئی تنظیموں نے سروے کے ذریعہ ثابت کیا ہے ۔مسلمانوں میں جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ شہرت نہیں کمانا چاہتے وہ خالص اللہ کیلئے یہ کام کرتے ہیں ۔لیکن بد نصیبی کہیں یا کسی کی شہرت کی بھوک یا اس کے سیاہ کارناموں کا خوف کہ کچھ لوگ ہیں جو نیکی کے کاموں کو بھی محض اپنے قد کی بلندی کیلئے انجام دیتے ہیں ۔ایسے لوگوں میں ہمارے درمیان بابا بنگالی توڑوئے ناگ پاڑہ معین اشرف بھی ہے ۔جن کے دامن سے آزاد میدان فسادات اور قتل کے الزام کا خوف اس قدر چمٹ گیا ہے کہ وہ اب کوئی کام اس مقصد کی سوا نہیں کرتے کہ کسی بھی طرح دنیا میں ان کی شہرت ہو جائے اور آزاد میدان کا داغ دھل جائے نیز انہیں عزت ملنے لگے لیکن انہیں معلوم نہیں کہ عزت و ذلت دینے والی ذات صرف اللہ کی ہے ۔اگر اللہ کسی کو ذلیل کرنا چاہے تو دنیا کی کوئی قوت اسے عزت نہیں دے سکتی اور اگر کسی کو اللہ عزت دینا چاہے تو کون ہے جو اس میں روڑا اٹکائے ۔بابا بنگالی عرف معین اشرف نے دو ماہ قبل بڑے تام جھام کے ساتھ ایک لنگر کا اہتمام کیا تھا جس میں سیاسی شخصیت نے بھی شرکت کی تھی اور اس کی شروعات اقبال کمالی ہوٹل مدنپورہ کے پاس ایک اجلاس کے ساتھ ہوا تھا ۔اردو اخبارات میں اس کی تصویروں کے ساتھ خبر شائع ہو گئی جن میں معین اشرف عرف بابا بنگالی کی شخصیت نمایاں طور پر دکھایا گیا تھا ۔بابا بنگالی کے ذریعہ وقف کی جگہ جو کہ انجمن اسلام کی ہے پر ناجائز قبضہ کی ہوئی ہے وہاں اس لنگر کے تعلق سے ایک بورڈ آویزاں ہے جس پر بڑے سے پورٹریٹ پر بابا بنگالی کی تصویر کے ساتھ ان کے چاپلوسوں کے ذریعہ کئی لائنوں میں ان کے القاب کے ساتھ غریبوں کے لئے یہ مزدہ جانفزا لکھا ہے کہ یہاں مفت کھانا دستیاب ہے جس کا وقت شب آٹھ بجے درج ہے ۔لیکن شاید ایک دو دن کھانا تقسیم کے بعد وہ سلسلہ بند ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ بابا بنگالی اور اس کی گینگ کے لوگوں کو صرف جھوٹی شہرت اور اخبارات میں خبریں شائع کروانے سے زیادہ غرض نہیں ہے ۔ادھر اردو اخبارات میں فوٹو کے ساتھ خبریں چھپیں اور ادھر لنگر پر تالا ۔آخر سادہ لوح مسلمان اور بابا بنگالی کے مریدیں یہ کیوں نہیں غور کرتے کہ ایک شخص جو کوئی کام نہیں کرتا وہ شاندار پر تعیش زندگی کس طرح گزار رہا ہے ۔اس کے پاس آمدنی کے ذرائع کیا ہیں ۔حکومت بھی ایسے لوگوں کے آمدنی کے ذرائع کی تفتیش کیوں نہیں کرتی ۔کیا بابا بنگالی کی پرتعیش زندگی ایسے ہی فراڈ کی آمدنی سے گزر رہی ہے ؟کیا یہ اسلام کی توہین نہیں ہے کہ اس نام پر ٹھگی کی جائے ؟۔ایک یہ بابا بنگالی کا گینگ ہے اور دوسری جانب کئی اللہ کے پسندیدہ بندے اس طرح کا کام کررہے ہیں جو عام لوگوں کی جانکاری میں بھی نہیں کیوں کہ یہ لوگ اپنی نیکی کا بدلہ صرف اللہ سے چاہتے ہیں ۔انہیں شہرت نہیں چاہئے ۔لیکن بامبے ورلڈ اردو نیوز جلد ہی مفت کھانا کھلانے پر مسلمانوں میں سے ایسے لوگوں کو آپ کے سامنے لائے گا جو خاموشی سے بھوکوں کے پیٹ بھرنے میں مصروف ہیں ۔یہ اس لئے کہ ایک جانب بابابنگالی گینگ عوام کے سامنے بے نقاب ہو اور دوسرے جو لوگ اخلاص کے ساتھ کام کرتے ہیں ان کی راہوں پر چلتے ہوئے دوسرے لوگ بھی آگے آئیں ۔