صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق بیسٹ کی  ٣٣٨٠ گاڑیوں  میں سے کے ٤١١کے پاس  پی یو سی نہیں ہے 

4,407

 

 شاہد انصاری 

 

ممبئی : عام آدمی جب اپنی گاڑی چلاتا ہے تو اسے قاعدے قانون کے نام پر صاحبا (وردی پوش غنڈے )اصول و قانون کے نام پر خوب لوٹتے ہیں ۔کئی بار تو انہیں حوالات کی بھی کھلا دیتے ہیں۔لیکن سرکاری گاڑیوں کی جانچ کرنے کی وہ بھی مہربانی یا ہمت نہیں دکھاتے،کیوں کہ وہاں سے رشوت کی ملائی کھانا مشکل ہے ۔ ممبئی میں بیسٹ کے تحت ترین ہزارآٹھ سو تیس بسیں ہیں جنمیں چار سو گیارہ بسوں کے پاس پی یوی سی نہیں ہے ۔اس طرح کی معلومات ایک آر ٹی آئی کارکن شکیل شیخ کو ان کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں ملی ہے ۔پتہ چلا ہے کہ بیسٹ کے تحت چھ عدد دو پہیہ گاڑی ،پندرہ عدد دو پہیہ آئل فِلٹر مشین ٹرالی،آٹھ چار پیہ گاڑی انتظامیہ کی کار،ایکسو پینتالیس چار پہیہ ڈیلیوری جیپ ۔ستاون چار پہیہ ڈیلویری اور کیش وین ،نو چار پہیہ فالٹ فائنڈنگ وین ،سات چار پہیہ فورک لفٹ ،دو ہزار ستاسی بسیں سی این جی ،تیرہ سو سینتیس بسیں ڈیزل ،چار بسیں الیکٹریکل ،ایک سو چونسٹھ دیگر گاڑیاں جن میں ٹینکر ،ٹری ٹریمنگ ،موبائل کینٹین شامل ہیں ۔اس طرح سے ساری گاڑیاں ملا کر دیکھا جائے تو ان کی تعداد تین ہزار آٹھ سو تیس تک پہنچتی ہے ۔بیسٹ نے دو ہزار سولہ سے دوہزار سترہ تک صرف بسوں کی پی یو سی حاصل کی اور اس کے لئے انہیں چار لاکھ چوراسی ہزار پانچ سو ساٹھ روپئے خرچ کرنے پڑے نیز دو ہزار سترہ میں چار لاکھ سینتریس ہزار سات سو ساٹھ روپئے خرچ کی ہے ۔سال دو ہزار سولہ اور دو ہزار سترہ میں صرف بسوں کی ہی پی یو سی حاصل کی گئی ہے اور دیگر گاڑیوں کی پی یو سی حاصل نہیں کی گئی ۔ شکیل شیخ نے ریاستی حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ جن گاڑیوں کی پی یو سی بیسٹ نے نہیں حاصل کی ہے اس سے قانون کے ساتھ کھلواڑ ہوا ہے اس لئے عام آدمی کی طرح بیسٹ کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.