صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

شیو سینا کی بال جترا

22,698

عارِف اگاسکر

گزشتہ اسمبلی انتخاب سے قبل (۲۰۱۴ء)میں بی جے پی اور شیو سینا کا اتحاد ختم ہو گیا اور دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف انتخابی میدان میں نظر آئیں ۔ چار سال اقتدار میں رہنے کے باوجود دونوں ہی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتی رہی ۔ لیکن حالیہ لوک سبھا انتخاب کے پس منظر میں دونوں ہی جماعتوں میں اتحاد قائم ہوا اور ایسا لگتا تھا کہ دونوں ہی جماعتیں مہاراشٹر کے اسمبلی انتخاب میں اپنے اتحاد کو قائم رکھتے ہوئے ساتھ مل کر انتخاب لڑیں گی ۔ لیکن گذشتہ کچھ دنوں سے دونوں جماعتوں کے لیڈران کے ذریعہ وزیراعلیٰ کے عہدے کو لے کر جو بیانات سامنے آرہے ہیں اس سےایسا لگتا ہے کہ یہ اتحاد اب زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہے گا ۔

اب یہ حالات پر منحصر ہے کہ آیا یہ اتحاد قائم رہتا ہے یا ٹوٹ جا تا ہے ۔ اسی پس منظر میں گذشتہ ۲۳؍ جولائی کومراٹھی روز نامہ لوک مت نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی شیو سینا متحدہ محاذ کی حکومت برسر اقتدار ہونے کے باوجود حکومت میں بی جے پی کا اثر و رسوخ قائم ہے ۔ مذکورہ حکومت میں تمام اہم شعبہ ، وزارتی عہدوں سمیت وزیر اعلیٰ کاعہدہ بھی بی جے پی کے قبضہ میں ہے ۔ حکومت کے قیام کے دوران شیو سینا حکومت میں شریک نہیں تھی لیکن کافی دنوں تک منت سماجت کے بعد شیو سینا کے چار وزراء کو حکومت میں شامل کیا گیا لیکن اس بات کا خیال رکھا گیا کہ انھیں انتہائی کم اہم عہدے دیئےجائیں ۔ حالیہ لوک سبھا انتخاب میں شیو سینا نے بی جے پی سے زیادہ سے زیادہ سیٹیں طلب کی تھیں ۔ نتیجتاً شیو سینا کے ۱۸؍ اراکین پارلمینٹ لوک سبھا میں منتخب ہوئے ۔

اس  کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی نے شیو سینا کواپنی حکومت میں صرف ایک ہی وزیر کا عہدہ عطا کیا ۔ وہ بھی (بالا صاحب کی زبان میں) خالی بیگ لے کر گھومنے کے لیے ۔ اس تمام پس منظر میں اگرشیوسینا اسمبلی کے آئندہ انتخاب کے بعد وزیراعلیٰ کے عہدے کا خواب دیکھ رہی ہے تو اس سے ہمدر دی ہی کی جانی چاہیئے ۔ ہوسکتا ہے اسمبلی میں شیوسینا کو زائد سیٹیں دستیاب ہوں گی اس کے باوجود گذشتہ روز ممبئی کے دورہ کے دوران بی جے پی کے کار گزار صدرجے پی نڈّا نے اس کا اظہار کیا ہے کہ بی جے پی نے تمام سیٹوں پرانتخاب لڑنے کی تیاری کی ہے ۔ اس لیے شیوسینا کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کا خواب دیکھنا اور آدتیہ ٹھاکرے کے ذریعہ ابھی سے پورے مہاراشٹر میں اس کی تشہیر کرتے ہوئے گھومنا یہ سب مضحکہ خیز لگتاہے ۔ شیوسینا ایک علاقائی پارٹی ہے جس کی ایک جغرافیائی حد مقرر ہے ۔

بی جے پی کو شیو سینا کی طاقت کا اندازہ ہے اور اس بات کا مکمل یقین ہے کہ شیو سینا اس کے تعاون کے بغیر کامیابی حاصل نہیں کر سکتی ۔ ایک علاقائی جماعت کے ذریعہ ایک قومی جماعت سے اپنی شرائط منوانے کی کوشش کرنا ہی مضحکہ خیز اور دلچسپ ہے ۔ اس کے باوجود کسی نے ان کا مذاق نہیں اڑایا اوراڑائیں گے بھی نہیں ۔ چھوٹے بچوں کے ہر عمل کی جس طرح تعریف کی جاتی ہے ایسی ہی تعریف شیوسینا کے حصے میں آئی ہے ۔ کوئی کتنے خواب دیکھے اس پر کسی کی پابندی نہیں ہے ۔ اس کے باوجود بچوں جیسی اس حرکت کو روکنے کے لیے وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس نےبیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہی آئندہ وزیراعلیٰ رہیں گے اور وہ بی جے پی اور شیو سینا دونوں پارٹیوں کے وزیراعلیٰ رہیں گے ۔

وزیراعلیٰ کے اس بیان پر شیوسینا کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کا اظہار کیا جائے گا ۔ اتحاد اور متحدہ محاذ میں شامل دوسرے درجہ کی جماعت نے اسی طرح کا رویہ اختیار کرنا چاہیئے ۔ سارا ملک یہ جانتا ہے کہ مودی اور شاہ کواقتدار کی کتنی ہوس ہے ۔ ہاتھ سے نکلی ہوئی ریاستوں پر کسی بھی طرح قبضہ جمانے کی کوشش کرنے والے یہ افراد مہاراشٹر جیسی اہم ریاست کو ہاتھ سے جانے دیں گے ۔ جو ایسا سمجھتے ہیں ہمیں ان کےتخیل کی تعریف کرنی چاہیئے ۔ تاہم خواب اور تصور کئی افراد کو تھوڑی قوت فراہم کرتے ہیں ۔ وِدربھ کا کسان خود کشی کیوں کر تا ہے؟ وِدربھ ہی میں بھکمری کے سبب بچوں کی اموات کیوں ہو تی ہیں ؟ موسم باراں میں بھی مراٹھ واڑہ میں پانی کی قلّت کیوں رہتی ہے؟ وہاں کے تمام باندھ کیوں سوکھ جا تے ہیں؟ اور یہ سب ہونے کے باوجود مذکورہ علاقہ کے عوام پُرامن اور مستقل مزاج کیوں ہیں؟ اگر شیوسینا نے یہ جان لیا تو اس دورہ کی بڑی کامیابی ہوگی ۔

تاہم یہ دورہ فضائی دورہ نہ ہوبلکہ اسے زمینی حقیقت جان کر کیا جائے ۔ شیوسینا کے اس فضائی دورہ کا علم ہو نے پرشاید بی جے پی نے بھی گذشتہ روز ریاستی دورہ کا اعلان کیا ہو؟ بقیہ بچے کانگریس اور این سی پی ، وہ بےچارے ابھی تک اپنا گھر بھی نہیں سنبھال سکے ہیں؟ عوام اب تک نہیں سمجھ سکے ہیں کہ ان کے لیڈران کون ہیں ؟ حامی کون ہیں اوران میں آخری حکم کس کا چلتا ہے ۔ انتخاب تک انھیں بھی اس موضوع کا خیال آئے گا ایسی امید کرتے ہوئے ہم آئندہ انتخابی مقابلہ پر اپنی نظریں مرکوز کریں ۔ اس تمام مقابلہ میں بی جے پی سب سے آگے ہے ، کانگریس اور این سی پی ابھی تک لکیر تک ہی محدود ہیں تو شیوسینا اب تک ہوا میں ہے ۔ آنے والے دنوں میں ان پارٹیوں میں سے کون سی پارٹی سبقت لیتی ہے اور کون سی پارٹی پیچھے رہتی ہے یہ نظر آئے گا ۔ جبکہ شیوسینا کے ذریعہ یاترا کی تیاری عوام کے لیے تجسس اور تفریح فراہم کرانے والی ہے ۔

[email protected]  Mob:9029449982

Leave A Reply

Your email address will not be published.