صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بھیونڈی میں رکشا ڈرائیوروں کی ہڑتال تیسرے دن بھی جاری 

 یونین لیڈران نے تھانے ضلع کلکٹر کومکتوب پیش کر تے ہوئے اسے ختم کر نے کا اشارہ دیا تھا،تاہم اس کےاختتام کا اعلان نہیں کیا گیا 

1,531

بھیونڈی:(عارِف اگاسکر) بھیونڈی میںگزشتہ منگل کی نصف شب سے شروع آٹو رکشا کی ہڑتال آج تیسرے دن بھی جا ری رہی ہے۔گزشتہ تین دنوں سے شہر کی سڑکوں سے آٹو رکشا کےندارد ہو نے سے جہاں راہگیروں نے راحت کی سانس لی ہے وہیںتعلیمی اداروں میں جانےوالے طلبہ و طالبات، اساتذہ،اور ملازمت پیشہ افراد کو کافی پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ رکشا یونین کے لیڈران نے آج جمعہ کے دن تھانے ضلع کلکٹر کو اپنا مکتوب پیش کر تے ہوئے گزشتہ تین دنوں سے جاری ہڑتال کو ختم کر نے کا اشارہ دیا تھا۔ لیکن تادم تحریر آٹو رکشا یونین کے لیڈران کی جانب سے ابھی تک ہڑتال کے ختم کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

بھیونڈی شہر میں تقریباً ۲۰؍ ہزار سے زائد رکشا ہیں جو شیئر طریقہ سے چلائی جاتی ہیں۔جبکہ ۲۶؍ نومبر کو یوم آئین کے مو قع پر کلیان ڈومبیولی میو نسپل کارپوریشن کے ذریعہ بھیونڈی کے شیواجی چوک تک سٹی بس سروس کوشروع کیا گیا ہے ۔سٹی بس کی اس خدمت کو یہاں کے شہریوں نے کافی پسند کیا ہےاور مسافروں کو دی جانے والی اس سہولت سے فیض یاب بھی ہو رہے ہیں۔ لیکن مسافروں کو دی جانے والی اس خدمت کی مخالفت میں شہر کےرکشا ڈرائیوروں نے مذکورہ بس کی خدمت کو فوراً بند کیے جانے،شہر کے خستہ حال سڑکوں کی مرمت کر نےاوررکشا کی پاسنگ کے لیے تُر بھے جانےکی بجائے اسے بھیونڈی میں شروع کیے جانے جیسے مطالبات کو لے کر منگل کی نصف شب سے اچانک ہڑتال پر چلے گئے ہیں جو گزشتہ تین دن سے جاری ہے۔جس کے سبب بدھ کی صبح سے شہر کی سڑکوں پر کوئی بھی رکشا دوڑتی نظر نہیں آئی۔ رکشا ڈرائیوروں کے اچانک اس بند کے اعلان سے مسافروں، ملازمت پیشہ افراد، شہریوں اور اسکول جانے والے طلبہ و طالبات نیز اساتذہ کو بڑی پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔

آٹو رکشا کی اس ہڑتال کے سبب کالج میں امتحان کے لیے جانے والے طلباء وقت پر امتحان دینے کے لیے نہیں جا سکے۔جبکہ کم عمر کے طلبہ اور طالبات کے والدین کو اسکول لانے اور لے جانے کے لیے اپنی نجی گاڑیوں کا استعمال کر نا پڑرہا ہے۔ جبکہ بیرون شہر اور اپنے آبائی وطن سے بھیونڈی آنے والے مسافروں کوشدید دشواری پیش آتی ہے جب کلیان اور تھانے کے آٹورکشا ڈرائیور انہیں بھیونڈی کے سائی با با بائی پاس پر اتار دیتے ہیں۔جس کے سبب یہ مسافر گھنٹوںسائی با با بائی پاس پر کھڑے ہو کرایس ٹی بسوں کا انتظار کر تے ہیں۔ بتا یا جا تا ہے کہ رکشا ڈرائیوروں کی مختلف یو نینوں میں اتحاد نہ ہو نے سے کچھ جگہوں پر رکشا ڈرائیوروں کے مابین تکرار ہوئی جس کے سبب کئی رکشائوں کےشیشے توڑے گئےَ۔  تین دنوں سے جاری آٹو رکشا کی اس ہڑتال کے تعلق سے پولیس محکمہء کی خاموشی سے شہریوں میں زبردست ناراضگی پائی جا رہی ہے۔جبکہ سو شل میڈیا پرآٹو رکشا کی اس ہڑتال کے سلسلے میں

Leave A Reply

Your email address will not be published.