صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بی جے پی کی طرح مجلس اتحاد المسلمین بھی سماج کو تقسیم کرنے میں مصروف : کانگریس

مہاراشٹر اسمبلی کا حالیہ سرمائی اجلاس کافی ہنگامہ خیز رہا ، حزب اختلاف نے بی جے پی حکومت کو مسلمانوں کو ریزرویشن نہ دینے کے سلسلہ میں تنقید کا نشانہ بنایا

1,349

ممبئی : (ریحان یونس) مراٹھا سماج کو تعلیم اور سرکاری نوکریوں میں 16 فیصد ریزرویشن کو منظوری ملنے کے بعد مسلم سماج ریزرویشن کے اپنے دیرینہ مطالبہ کو لے کر حرکت میں آگیا ہے ۔ فڑنویس حکومت مسلمانوں کو ریزرویشن نہ دینے پر چوطرفہ تنقیدوں کے گھیرے میں ہے ۔ مسلم ممبران اسمبلی کی جانب حکومت پر دبائو ڈالا جارہا ہے کہ وہ دوغلے پن کا مظاہرہ نہ کرے اور  جس بنیا د پر مراٹھوں کو ریزرویشن دیا ہے اسی پیمانہ کو برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دیا جائے ۔ مسلم سماج کی جانب سے ریزرویشن کے بڑھتے ہوئے مطالبات سے پریشان وزیراعلیٰ نے اس معاملہ میں ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے کہ اگر کسی کو ایسا لگتا ہے کہ مسلم سماج میں ایسے طبقات ہیں جو ریزرویشن کے حقدار ہیں تو انہیں اسٹیٹ بیکورڈ کلاس کمیشن (ایس بی سی سی) سے رابطہ کرنا چاہیے اور ان سے درخواست کرنا چاہیے کہ وہ پسماندہ مسلم طبقات کا سروے کریں اور رپورٹ بنائیں ۔ فڑنویس نے اسمبلی میں کہا حالیہ ریزرویشن ذات کی بنیاد پر دیا گیا ہے اور مسلم اور کرسچن سماج میں ذات کا کوئی تصور نہیں ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں میں کچھ ذاتیں ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو ہندو مذہب تبدیل کرکے مسلمان ہوئے اور اپنی ذات کو برقرار رکھا ۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ مسلمانوں میں اور بھی ذاتیں موجود ہیں اور وہ ریزرویشن کے حقدار ہیں تو انہیں ایس بی سی سی سے رابطہ کر سروے کی درخواست کرنی چاہیے ۔ حکومت ایس بی سی سی کی سروے رپورٹ کی پابند ہوگی ۔ وزیر اعلٰی نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ وہ لیڈران اور ارکان اسمبلی کے ساتھ ملاقات کریں گے اور مراٹھا ریزرویشن مہم کے دوران فوت ہونے اور خودکشی کرنے والے افراد کے اہل خانہ کی راحت رسانی کے طریقے تلاش کریں گے ۔ سماج میں اس طرح کا پیغام نہیں جانا چاہیے کہ اپنے مطالبات کو منوانے کے لئے خودکشی کرنا بہترین متبادل ہے ۔ کاکا صاحب شندے نے اعلان کیا تھا کہ وہ جل سمادھی بنائیں گے ۔ پولس انہیں بچانا چاہتی تھی لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا ۔ فڑنویس نے کہا کہ ہم ان کے اہل خانہ کی راحت رسانی کی ذمہ داری لیتے ہیں ۔

مہاراشٹر میں ریزرویشن مہم سے متعلق مراٹھا نوجوانوں کے خلاف 543 معاملات درج ہوئے جن میں سے 66 معاملات واپس لے لئے گئے ۔ 46 معاملات سنگین تھے جو واپس نہیں لیے جا سکتے تھے ۔ 65 معاملات کی واپسی سے متعلق آخری فیصلہ کیا جاچکا ہے ۔ وزیر اعلی فڑنویس نے بھیما کوریگائوں معاملہ پر کہا کہ 655 معاملات درج ہوئے جن میں سے 63 واپس لئے گئے اور 159 معاملات کی واپسی کی کارروائی جاری تھی ۔ 275 معاملات چارج شیٹ کے مراحل میں تھے جس کے بعد انہیں واپس لے لیا گیا ۔ دیوندر فڑنویس نے کہا کہ دھنگر ریزرویشن کو منظوری دینے کے لئے کسی مخصوص اجلاس کا انعقاد کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

ضمنی کابینی کمیٹی ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس (ٹی آئی ایس ایس) کی رپورٹ کا مطالعہ کررہی ہے اور اس معاملہ میں اگلے اسمبلی اجلاس میں اے ٹی آر پیش کی جائے گی ۔ وزیر اعلی فڑنویس نے کہا کہ سفارشات مرکزی حکومت کو روانہ کی جائیں گی ۔ دھنگر ریزرویشن کو منظوری دینے کے لئے خصوصی اسمبلی اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ اپوزیشن لیڈر رادھا کرشنا وکھے پاٹل کی جانب سے کیا گیا تھا ۔ ایم آئی ایم کے امتیاز جلیل نے کانگریس پر مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے این سی پی لیڈر ششی کانت شندے اور کانگرس لیڈر عارف نسیم خان نے اس تبصرہ پر اعتراض کیا ۔ عارف نسیم خان نے ایم آئی ایم کو بی جے پی کی بی ٹیم کے خطاب سے نوازا اور کہا کہ ایم آئی ایم بھی بی جے پی کی طرح سماج کو تقسیم کرتی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.