صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

میرے خلاف کارروائی اپوزیشن کے ہاتھ میں بڑا ہتھیار،ہم مل کرلڑیں گے

52,422

نئی دہلی : کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ہتک عزت کے معاملے میں لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیئے جانے کے ایک دن بعد ہفتہ کو اپنے کسی بھی بیان پر معافی مانگنے یا افسوس ظاہر کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا، ’’میرا نام ساورکرنہیں ہے، میرا نام گاندھی ہے، گاندھی کسی سے معافی نہیں مانگتا۔راہل گاندھی نے دارالحکومت میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں خصوصی طور پر منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پارلیمنٹ سے ان کی رکنیت سے نااہل قراردئے جانے یا انہیں پارلیمنٹ میں بولنے کا موقع نہ دینے کی صرف ایک وجہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) وزیر اعظم نریندر مودی اور کاروباری ‘اڈانی جی’ کے تعلقات پر اٹھنے والے سوال سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ میں پارلیمنٹ میں رہوں یا پارلیمنٹ سے باہر۔ میں اس مسئلے کو اٹھاتا رہوں گا اور اس سے پردہ اٹھاکر ہی رہوں گا۔راہل گاندھی نے گوتم اڈانی کی زیرقیادت اڈانی انڈسٹریز گروپ اور مبینہ شیل کمپنیوں میں 20 ہزارکروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا مدا اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقم اڈانی کی نہیں ہوسکتی، کیونکہ ان کے کاروبار میں اس سطح کی نقد کمائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے اڈانی کو ’بدعنوان‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیسہ جب ہندوستان میں ڈرون اور میزائل جیسی صنعتوں میں لگایا گیا ہے تو وزارت دفاع کو اس بات کی فکر کیوں نہیں ہے کہ اس میں کس کا پیسہ لگاہوا ہے۔

پارٹی کے چیف ترجمان جے رام رمیش، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور پارٹی لیڈر نیز قانونی ماہر ابھیشیک منو سنگھوی کے ساتھ نامہ نگاروں کے سامنے آئے راہل گاندھی نے کہا، ’’میں نریندر مودی پرسوال نہیں کر رہا ہوں، میں اڈانی پرسوال کر رہا ہوں۔ آپ اڈانی کو اس لئے بچا رہے ہیں کیونکہ آپ ہی اڈانی ہیں۔سورت کی عدالت کی طرف سے 2019 کے مجرمانہ توہین کے مقدمے میں سنائی گئی سزا پر صحافیوں کے مختلف سوالات کوانہوں نے یہ کہتے ہوئے ٹال دیا، "قانونی مسائل پر سوالات میری لیگل ٹیم سے پوچھے جا سکتے ہیں۔”قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی کو سورت کے جوڈیشل مجسٹریٹ ایچ ایچ ورما کی عدالت نے جمعرات کو 2019 میں مجرمانہ ہتک عزت کے بیان کے سلسلے میں دائر کیس میں تعزیرات ہند کی دفعہ 499 اور 500 کے تحت قصور وار قرار دیتے ہوئے انہیں دو سال کی سزا سنائی ہے۔ انہیں سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ راہل گاندھی کو دو سال قید کی سزا کے فیصلے کے ایک دن بعد جمعہ کو پارلیمنٹ سے ان کی رکنیت ختم کردی گئی۔لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی عوامی نمائندگی ایکٹ کے التزامات کے تحت کی گئی ہے۔ اگر راہل گاندھی کو اعلیٰ عدالت میں بری نہیں کیا جاتا یا ان کی سزا کے فیصلے پر روک نہیں لگائی گئی تو ان کی رکنیت بحال نہیں ہوگی اور وہ آٹھ سال تک الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہو جائیں گے۔

سورت کی عدالت کے فیصلے کے بارے میں یہ کہے جانے پر کہ اس معاملے میں قانون نے اپنا کام کیا ہے،گاندھی نے کہا، "میں ملک کے عدالتی نظام کا احترام کرتا ہوں۔ میں پریس کانفرنس میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کروں گا، آپ اس طرح کے سوالات ہماری قانونی ٹیم سے پوچھ سکتے ہیں۔راہل گاندھی نے لوک سبھا سے انہیں نااہل قرار دینے کی کارروائی پر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کے لئے ہفتہ کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی سے اپوزیشن کو ایک بڑا ہتھیار مل گیا ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے پر امید ظاہر کی ہے. گاندھی نے کہا، ‘میں تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور امید ظاہر کرتا ہوں کہ ہم سب مل کر کام کریں گے۔”

واضح رہے کہ راہل گاندھی کو جمعرات کو سورت کی ایک مقامی عدالت نے 2019 کے گزشتہ عام انتخابات میں کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں دیئے گئے بیان کے خلاف گجرات کے بی جے پی ایم ایل اے کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انکی رکنیت ختم ہو گئی ہے۔لوک سبھا سکریٹریٹ نے جمعہ کو وایناڈ (کیرالہ) سے منتخب مسٹر گاندھی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.