مسلمانوں کو ایس بی سی زمرہ میں ریزرویشن دیا جائے
مہاراشٹر اسمبلی سرمائی اجلاس میں نسیم خان کا مطالبہ
ممبئی: اسمبلی کے رواں اجلاس میں آج سابق اقلیتی امور کے وزیر محمد عارف نسیم خان نے مسلمانوں کو ریزرویشن دیئے جانے کے معاملے میں وزیرتعلیم کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے مسلمانوں کو ایس بی سی کٹیگری کے تحت ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا ۔ واضح ہو کہ ونود تاو ڑے نے کہاتھا کہ مسلمانوں کی پسماندہ برادریوں کی فہرست دی جائے ، اسے بیک ورڈ کمیشن کو بھیج کر او بی سی زمرہ میں ریزرویشن دیا جائے گا ۔
نسیم خان نے ونود تاوڑے کے بیان پرکہا کہ برائے مہربانی مسلمانوں ، پسماندہ مسلمانوں اور اوبی سی میں ٹکرائوپیدا کرنے کی کوشش مت کیجئے ۔ ہمیں اوبی سی میں ریزرویشن نہیں چاہئے ۔ ہمیں ایس بی سی میں ریزرویشن چاہئے اور2014 میں جب ریاست میں ہماری حکومت تھی ، تو ایس بی سی میں ہی ہم نے مسلمانوں کو ریزرویشن دیا تھا ۔ اور اسے ممبئی ہائی کورٹ نے بھی منظوری دی تھی ۔ ہائی کورٹ نے اس پر روک نہیں لگایا تھا ، بلکہ اس کے برخلاف عدالت نے یہ کہا تھا کہ تعلیمی زمرے میں یہ ریزرویشن جاری رکھئے اور اس معاملے کی جب حتمی سماعت ہوگی ، اس وقت اس پر فیصلہ کیا جائے گا ۔ ہم سب کی یہی مانگ ہے کہ مسلمانوں میں جو پسماندہ برادریاں ہیں اور جن کی فہرست جوڑی گئی ہے ، انہیں ایس بی سی کٹیگری میں ریزرویشن دیا جائے ۔
مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کے ریزرویشن مانگنے کے معاملے پر نسیم خان نے کہا کہ ہم نے کبھی یہ مانگ نہیں کی کہ مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر ریزوریشن دیا جائے ۔ آج آپ اقتدار میں ہیں ۔ آپ 2014 کی فائل نکال کر دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کے ریزرویشن کے تعلق سے جو آرڈیننس ہے اس کے ابتدائیہ میں ہی یہ تحریر ہے کہ یہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں دیا جارہا ہے ۔ ابتداءمیں ہی یہ بات نہایت وضاحت کے ساتھ کہی گئی ہے اور اس کے لئے مسلمانوں کی ۲۵ پسماندہ برادریاں کی فہرست جوڑی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اوبی سی سماج کے زمرے میں ریزرویشن نہیں چاہئے جیسا کہ ونود تاوڑے کہہ رہے ہیں کہ اگرمسلمانوں کی کوئی اور پسماندہ برادری ہو تو وہ فہرست دیجئے ، اسے ہم بیک ورڈ کمیشن کے پاس بھیج کر اوبی سی زمرے میں ریزرویشن دیا جائے ۔