صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بھیونڈی ٹریفک پولیس کے ذریعہ وصولی کے چکر میں کنٹینر ٹیمپو پر پلٹ گیا

1,167

بھیونڈی:(عارِف اگاسکر)بھارتی رِیاست بھیونڈی میںآج جمعہ صبح ندی ناکہ کے علاقہ میںٹریفک پولیس کے ذریعہ اپنی جیب گرم کر نے کے چکر میں اچانک ایک مالبردار ٹینکر ٹیمپو پر پلٹ گیا۔خوش قسمتی سے اس حادثہ میںکسی طرح کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔لیکن مالبردار ٹینکر کے نیچے دب جانے سے ٹیمپو کابڑا نقصان ہوا ہے۔اس سلسلے میں گاڑی ڈرائیوروں نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ راستے سے گزرنے والے مالبردار گاڑیوں کو نو اِنٹری میںداخل ہو نے کے لیے پولیس اہلکاروں کے ذریعہ رقم کا مطالبہ کیا جا تا ہے ۔

بھیونڈی شہر کے ندی ناکہ، کامواری ندی سے متصل علاقہ میں ٹریفک پولیس کے ذریعہ تعینات کیے گئے ٹریفک وینڈرآمد ورفت کو بحال کر نے کی بجائے گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے رقم وصولنے میں ہمیشہ مصروف نظر آتے ہیں۔جس کے سبب مذکورہ راستے پر بڑے پیمانے پرٹریفک جام کا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔بھیونڈی شہر میں کلیان، واڑہ ، ناسک اورتھانے کی جانب جانے والے شارع عام اہم مانے جاتے ہیں۔ان راستوں پر روزانہ سینکڑوںگاڑیوں کی آمد ورفت سے ہمیشہ ٹریفک جام لگا رہتا ہے۔جس کی وجہ سےشہریوں کو روزانہ ٹریفک جام کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔جبکہ ان راستوں سے گزرنے والی گاڑیوں کو راہگیروں کے درمیان سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے۔ان اہم راستوں پرلگے ٹریفک جام کو ہٹانے کے لیے ٹریفک پولیس کے ذریعہ ٹریفک وینڈروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔اس کے باوجود بھیونڈی شہر کے ٹریفک جام سے شہریوں کو کوئی راحت نصیب نہیں ہو ئی ہے۔اور شہریوں کو ان راستوںپر چلنا دوبھر ہو گیا ہے۔جس کی وجہ سے شہریوں نےٹریفک پولیس پرالزام عائد کیا ہے کہ شہر کی ٹریفک جام کے لیے پولیس ہی ذمہ دار ہے۔

واضح ہو کہ ٹریفک محکمہء کے ذریعہ صبح ۷؍ بجے سے رات۱۰؍ بجے تک کسی بھی مالبردار گاڑی کو شہر کے اہم راستوں سے گزر نے کی اجازت نہیں ہے۔ اس سلسلے میں گاڑی ڈرائیوروں کا الزام ہے کہ دن بھر ان راستوں سےمالبردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے۱۰۰؍سے ۲۰۰؍ روپے وصول کر کےجانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اسی وصولی کے چکر میں سروسنگ کے لیے کھڑی ایک ٹیمپو پر جمعہ کی صبح میںایک مالبردار کنٹینر کے اُلٹنے سےٹیمپو کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ اس حادثہ کی وجہ سے دوگھنٹوں تک گاڑیوں کی آمد ورفت کا نظام درہم برہم رہا۔

 

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.