صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

مساجد کے آئمہ اگر متحرک ہوجائیں تو معاشرہ میں تبدیلی آسکتی ہے ۔ مبارک کاپڑی

46,419

ممبئی : ساکی ناکہ خیرانی روڈ میں واقع جامع مسجد اہل حدیث  میں عبدالحکیم عبدالمعبود مدنی کی صدارت اور شیخ محمد عاطف سنابلی امام وخطیب جامع مسجداہل حدیث خیرانی روڈ کی نظامت میں ایک عظم الشان جلسہ عام  بعنوان اصلاح معاشرہ کا انعقاد عمل میں آیا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے محمد مصطفیٰ ندوی مدنی لکھنو اور سعید حمید سینئر صحافی نے شرکت فرمائی اوراپنے مفید اور گراں قدر خیالات کا اظہار فرمایا اس موقع پر مقامی اور بیرونی علماء کرام سیاسی اور سماجی شخصیات کے ساتھ ساتھ قرب وجوار کی ایک بڑی آبادی شریک اجلاس رہی اور ملک کے مشہور ومعروف اسکالر اور ماہر تعلیم مبارک کاپڑی نے کلیدی خطاب فرمایا نیز ان کی تصنيف ’کس کے روکے رکا ہے سویرا‘ کا اجرا عمل میں آیا ۔

صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے عبدالحکیم مدنی نے فرمایا کہ معاشرہ کی اصلاح و تعمیر کا سب سے بہترین ذریعہ دین کی تبلیغ و دعوت اور بہترین تعلیم وتربیت کے ذریعہ ہی ممکن ہے ہمارے معاشرہ میں  تبلیغ دین کا کام کمزور ہوتاجارہا ہے لیکن پھر بھی ایسے حالات میں ہمیں نا امید اور مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ہمیں دینی علوم حاصل کرنے اور دعوت و تبلیغ کی ضرورت ہے کیونکہ دینی علوم ہی انسان کو کامیاب بناتا ہے ۔

کلیدی خطبہ دیتے ہوئے  مشہور اسکالر مبارک کاپڑی نے بیان فرمایا کہ تمام مساجد کے آئمہ کرام اگر متحرک ہوجائیں تو معاشرہ میں تبدیلی آسکتی ہے کیونکہ ملک کے جوحالات اور ملک کاجو ماحول ہے اس سے بیدار ہونے اور لوگوں کو خواب غفلت سے جگانے کی کی سخت ضرورت ہے ، مآب لنچنگ کے حوالے سے بیان فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں بھی ماب لنچ کے واقعات پیش آئے ہیں لیکن اس سے بچاؤ کی تدبیر اور حکمت پر ہمیں غور کرنا ہوگا اور اس کا حل قران کریم میں موجود ہے جب تک ہم قران کے احکامات پر عمل پیرا نہیں ہونگے تب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ عصر میں انسانوں کو زندگی کیسے گزر بسر کرنی چاہئے بیان فرما دیا ہے ۔

مبارک کاپڑی نے فرمایا کہ دینی علوم سے سائنس نے دوسو برسوں میں درس لیا ہے اور کسب فیض کیا ہے اور سائنس خوب تحقیق کرتی رہی کہ روح کیسے نکلتی ہے لیکن اس کا پتہ لگانے میں نامراد اور ناکام ثابت ہوئی ہے سائنس کہتا ہے کہ روح پرواز ہونے کے بعد انسان کی زندگی ختم ہوجاتی ہے لیکن قران نے ساڑھے چودہ سو سال قبل ہی بیان فرما دیا تھاکہ روح نکلنے کے بعد انسانوں کی دوسری زندگی شروع ہوتی ہے ۔ مبارک کاپڑی نے شخصیت سازی پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان فرمایا کہ ہمارے اطراف میں امیر شہر موجود ہیں لیکن معاشرے کی اصلاح کرنے کے لئے اقدمات کرنے میں نا اہل ہیں ایک امیر جب تک اپنی قوم کے غریب و نادار معاشرہ کی ہرلحاظ سے رہنمائی نہیں کرتا تب تک شخصیت سازی ناممکن ہے کیونکہ شخصیت سازی میں والدین کی تربیت اہم رول ادا کرتی ہے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو موبائل جیسے شدید فتنہ سے دورکھیں کیونکہ دوسال سے لے کر بالغ بچے تک سبھی موبائل کے فتنہ میں مشغول ہیں جو تربیت کے عمل سے باہرہے ۔

سینئر صحافی سعید حمید نے معاشرہ میں عام ہونے والی برائیوں کی وجوہات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آج معاشرے میں مسلم نوجوانوں کا ایک طبقہ مختلف نشہ خوری میں مبتلا ہے یہاں تک نشہ کا کاروبار کرنے والے بھی مسلمان ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ سعید حمید نے مزید فرمایا کہ ہمارا معاشرہ کالجز کی مسلم لڑکیوں کی تعلیم اور تربیت سے نابلد ہے ۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ لڑکیاں کیا کررہی ہیں لیکن جب آپ میرج رجسٹرار کے دفتر میں جائیں گے تو معلوم یہ ہوگا کہ مسلم لڑکیا ں غیرمسلم لڑکوں سے شادی کرنے کے لئے درخواست دے رہی ہیں جو قابل افسوس ہے ، معاشرے کے ذمہ داران کو چاہئے کہ اس ضمن میں غور کریں تاکہ معاشرے کی اصلاح ہوسکے ۔

مہمان خصوصی محمد مصطفیٰ مدنی نے بیان فرمایا کہ مساجد کا قوموں کی ترقی اور ان کے عروج واقبال میں بے انتہا اہم رول رہا ہے ، نوجوانوں اور نسل نو کی تعلیم و تربیت اور ملت اسلامیہ کی اصلاح میں مساجد کے کردار کو بحال کرنا اور ان کا صحیح استعمال وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے ، مساجد کے ائمہ ، ذمہ داران اور تمام منسلک افراد کو اس کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔

اجلاس کے کنوینر اورجامع مسجد اہل حدیث کے امام وخطیب مولانا محمد عاطف سنابلی نے فرمایا کہ معاشرے کی اصلاح ایک انبیائی مشن ہے معاشرے کی اصلاح وتعمیر پر ہی افراد اور گھروں کی اصلاح کی تعمیر وترقی کا انحصار ہے اس لئے ہر فرد کو سماج کی اصلاح اور اس کی تطہیرکے حوالے سے فکرمند ہونا چاہئے اور عملی اقدام کرنا چاہئے، آ خر میں تمام  شریک علماء کرام اور سامعین کا شکریہ ادا کیااور دعائے ختم مجلس پر مجلس کے اختتام کا اعلان فرمایا ۔ افتتاحی کلمات مولانا محمد یونس سلفی نے پیش فرمایا اور نوجوانوں، بزرگوں اور خواتین سے اپنے ماضی سے سبق سیکھنے اور ہر خیر کے مشن میں تعاون کی اپیل کی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.