صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کرلابس سانحہ: کئی زخمیوں کوسخت دشواریوں کا سامنا

45,685

ایک خاتون کا شوہر زخمی ہے اوران کی آمدنی بند ہوگئی ہے ۔ ایک خاندان کے متعددافراد اسپتال میں زیرعلاج ہیں

پیر کی شب میں اندوہناک بس حادثہ میں کئی غریب افراد بھی شدید زخمی ہوئے ہیں اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں لیکن ان کے اہلِ خانہ سے گفتگو کرنے پر پتہ چلا کہ وہ کافی پریشان ہیں۔ ایک طرف اس حادثہ کے متوفین کے پسماندگان کیلئے معاوضہ کا اعلان کیا گیا ہے تو دوسری جانب زخمیوں کے صرف مفت علاج کی یقین دہانی کرائی گئی ہے لیکن ان کا علاج ۱۰۰؍ فیصد مفت نہیں ہورہاہے جس کی وجہ سے ان کیلئے زندگی مشکل ترین ہوگئی ہے کیونکہ ان کی آمدنی بندہوگئی ہے۔ وونڈی کے علاقے بیگن واڑی میں کرایے کے مکان میں رہائش پذیر نسرین شیخ کے شوہر مستان سائن اسپتال میں زیر علاج ہیں جو تنہا کمانے والے ہیں۔ ان کے سر پر گہرا زخم آیا ہے جبکہ ایک پیر فریکچر ہوگیا ہے۔ ان کی آمدنی بند ہے لیکن ان کی اہلیہ کو روزانہ اسپتال آنا جانا پڑرہا ہے اور کھانے پینے کا بھی کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ شوہر کے حادثہ میں زخمی ہونے کی خبر انہیں اسپتال سے ملی اور اس کا ان کے ذہن پر بہت گہرا اثر ہوا۔ اس کے بعد سے پریشانی کے عالم میں شوہر کے علاج کے تعلق سے بھاگ دوڑ میں بدھ کو ان کا ۲؍ ماہ کا حمل بھی ساقط ہوگیا۔

سائن اسپتال میں اپنے ایک سالہ بچے کو گود میں لئے انقلاب سے گفتگو کے دوران نسرین نے کہا کہ ’’میرے شوہر کرلا مارکیٹ میں بیڈ شیٹ فروخت کیا کرتے تھے اور ہمارا معاملہ روز کنواں کھودنا روز پانی پینا ہے۔ بدھ کو حمل ساقط ہونے کے باوجود میں اپنا علاج نہیں کروا پارہی ہوں کیونکہ شوہر کے علاج پر دھیان دینا ضروری ہے۔ ہمیں ۱۰؍ تاریخ کو گھر کا کرایہ ادا کرنا ہوتا ہے اس لئے مکان مالکن نے کرایہ مانگنے کیلئے فون کیا تھا۔ مالکن کو حادثہ کی اطلاع دی گئی ہے لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ آمدنی بند ہوگئی ہے، روزانہ اسپتال آنے جانے کا خرچ الگ، خود میرا علاج کروانا ہے، کھانے پینے کا ٹھکانہ نہیں اور گھر کا کرایہ ادا کرنا ہے۔

‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان سے علاج کیلئے اب تک تو کوئی رقم نہیں مانگی گئی لیکن ان کے شوہر کو کرلا کے ’اینڈیور‘ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہاں سے سائن اسپتال کیلئے۲۵۰۰؍ روپے ایمبولنس کے ادا کرنے پڑے۔ ‘‘گھاٹ کوپر (مغرب) کی گنگا واڑی میں رہائش پذیر ۲۲؍ سالہ مفیض شیخ نے بتایا کہ ان کے والدین فضل الرحمٰن (۵۲) اور والدہ عطاء النساء (۴۸) ان کی بڑی بہن نغمہ خان سے ملنے اس کے سسرال گئے تھے اور پھر یہ سب مل کر کرلا مارکیٹ گئے جہاں حادثہ میں یہ تینوں اور بھانجی مشکوٰۃ (۴) زخمی ہوگئے۔ حادثہ کی وجہ سے ان کی بھانجی کے سر میں خون منجمد ہوگیا ہے اور بہن کا پیر فریکچر ہونے کے علاوہ اور بھی بہت زخم آئے ہیں۔ حالانکہ بہن حاملہ ہے لیکن ان دونوں ماں بیٹی کو اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے اورگھر پر ان کا علاج کروایا جارہا ہے۔ ان کی والدہ کے سر میں گہرا زخم آنے کے علاوہ ریڑھ کی ہڈی اور پھسلیاں فریکچر ہوئی ہیں جو بھابھا اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کا سی ٹی اسکین اور دیگر ٹیسٹ کروانے پر ۲۰؍ ہزار روپے سے زیادہ خرچ ہوچکا ہے۔ فضل الرحمٰن گھاٹ کوپر میں سبزیاں فروخت کرتے تھے اور مفیض کھانوں کی ڈیلیوری کرتا ہے لیکن حادثہ کی وجہ سے والد کے ساتھ اسپتال میں ہے جس کی وجہ سے ان کی بھی آمدنی بند ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.