بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے محکمہ محصول میں بڑے پیمانے پر مالی بد عنوانی کا انکشاف
جواب دہی کے خوف سے نظریں چرا رہے ہیں افسران،آن لائن ادا کی گئی ٹیکس کی رقومات کارپوریشن کے اکاؤنٹ میں جمع نہیں ہوتیں
بھیونڈی :۱۴؍ دسمبر(عارِف اگاسکر) بھارتی رِیاست مہاراشٹر کےبھیونڈی نظامپور شہر میونسپل کارپوریشن میں گھر پٹی، پانی پٹی اور دیگر ٹیکس کی رقم بینک کے ذریعہ آن لائن بھرنے پر وہ رقم میونسپل کارپوریشن کے اکائونٹ میں جمع ہونے کے بجائے غیرقانونی طور پر کسی دوسرے کے اکائونٹ میں جمع ہو رہی ہے اور اس رقم کو مجرمانہ طور پر کوئی دوسرا گروہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر کے میونسپل کارپوریشن کو لاکھوں روپے کا چُونا لگا رہا ہے۔ جبکہ میونسپل کارپوریشن یہاں کے شہریوں پر کروڑوں روپے کی گھرپٹی بقایا بتا رہی ہے۔ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کر کے اس اسکینڈل میں شامل ملزموںکے خلاف فوجداری معاملہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنے کے مطالبے نے میونسپل کارپوریشن کے ٹیکس وصولی محکمہ میں کھلبلی مچا دی ہے۔
اس تعلق سے جُونا غوری پاڑہ کے گھر نمبر ۸۱۴؍ بی ونگ فلیٹ نمبر ۳۰۴ میں رہنے والے بلال احمد محمد حسن مومن نے الزام لگاتے ہو ئے میونسپل کمشنر اور پربھاگ ۴؍ کے پربھاگ ادھیکاری کو دی گئی اپنی تحریری شکایت کے ذریعہ سوال اٹھایا ہے کہ بھیونڈی نظامپور شہر میونسپل کارپوریشن میں گھر پٹی، پانی پٹی اور دیگر ٹیکس بینک کے ذریعہ آن لائن ادا کرنے پر یہ رقم کس کے اکائونٹ میں جمع ہو رہی ہے؟ گذشتہ کئی مہینوں سے آن لائن ادا کی گئی ٹیکس کی یہ خطیر رقم کون استعمال کر رہا ہے؟ میونسپل کارپوریشن میں آن لائن ادا کی جانے والی رقم کو متعلقہ افسران کی ملی بھگت سے کسی دوسرے اکائونٹ میں جمع کر کے اس عوامی دولت کو غیرقانونی طریقے پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے ملزموں کا سرغنہ کون ہے؟ اور کیا اس اسکینڈل میں میونسپل کارپوریشن کے کچھ افسران بھی ملوث ہیں؟
بلال احمد محمد حسن مومن نے میونسپل کمشنر اور پربھاگ ادھیکاری کو دئیے گئے اپنے شکایت نامے میں لکھا ہے کہ مذکورہ بالا فلیٹ خریدنے کے بعد میونسپل کارپوریشن کے ٹیکس محکمہ نے اپنے مورخہ ۳۱؍ مارچ ۲۰۱۶ء کے حکم نامہ نمبر ٹیکس اسسمنٹ/۳۷۱۷؍ کے ذریعہ میرے فلیٹ کو گھر نمبر۸۱۴/بی/ ۳۰۴ دیا تھا اور میں نے سال ۱۷۔۲۰۱۶ءکی گھر پٹی کی مکمل رقم ۱۱؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو ادا کر دی تھی۔ اس کے بعد سال ۱۸۔۲۰۱۷ء اور سال ۱۹۔۲۰۱۸ء کی گھر پٹی کی رقم 7479/- روپے مورخہ ۵؍ جنوری۲۰۱۸ء کو آئی سی آئی سی آئی بینک کے معرفت آن لائن میونسپل کارپوریشن کے اکائونٹ میں جمع کی تھی۔ اس کے باوجود میرے فلیٹ پر ۱۰۸۷۱؍ روپے بقایا درج کر کے مجھے ٹیکس کا بل بھیج دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں جب میں نے متعلقہ محکمہ کے افسران سے رابطہ کر کے معاملے کی حقیقت بتائی تو مجھ سے کہا گیا کہ ’’تمہاری آن لائن ادا کی گئی رقم میونسپل کارپوریشن کے کھاتے میں جمع ہی نہیں ہوئی ہے، تم بینک میں جا کر انکوائری کرو۔‘‘ جب کہ بینک سے مجھے جواب ملا کہ یہ رقم گیٹ وے ایجنسی PayU Enterprise کے توسط سے میونسپل کارپوریشن کے کھاتے میں ۵؍ جنوری ۲۰۱۸ء کو ہی جمع کی جا چکی ہے۔ PayU والوں کو اس تعلق سے ای میل پر شکایت کرنے پر انہوں نے ای میل کے ذریعہ ہی جواب دیا ہے کہ ’’آپ کی مذکورہ رقم ٹرانزیکشن نمبر ID: 6657595275 کے ذریعہ میونسپل کارپوریشن کے کھاتے میں جمع کی جا چکی ہے۔ اس لیے آپ www.bncmc.gov.in سے رابطہ کیجئے۔‘‘ لیکن ظلم یہ ہے کہ باربار میونسپل کارپوریشن کو ای میل کرنے کے باوجود کارپوریشن کا متعلقہ ای میل ID ،میرا کوئی بھی ای میل قبول نہیں کر رہا ہے۔
انہوں نے میونسپل کمشنر اور پربھاگ ادھیکاری ۴؍ کو دئیے گئے اپنے شکایت نامے میں لکھا ہے کہ اس تعلق سے میں نے میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ محکمے کے افسران کے پاس اپنی شکایت لے کر گذشتہ گیارہ مہینوں میں درجنوں چکر لگائے ہیں۔ لیکن مجھے اس ٹیبل سے اس ٹیبل پر دھکے کھلائے جا رہے ہیں۔ جب کہ میرا مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے اور غلط طریقے پر میری گھر پٹی بقایا بتا کر اس پر ہر ماہ سود کی رقم بڑھائی جا رہی ہے ۔ جس کے سبب میں شدید ذہنی تنائو کا شکار ہوں ۔ انہوں نے میونسپل کمشنر اور پربھاگ افسر ۴؍ سے مطالبہ کیا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے جن افسران اور ملازمین کی ملی بھگت سے آن لائن ادا کی جانے والی عوامی رقم ہڑپ کی جارہی ہے اس اسکینڈل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائے۔ اور اس بڑے اسکینڈل میں ملوث خاطی افسران اور ملازمین کے خلاف پولس اسٹیشن میں فوجداری معاملہ درج کرکے قانونی کاروائی کی جائے ۔
نیز میں نےگھر پٹی کی جو رقم آن لائن ادا کی ہے اسے میونسپل کارپوریشن کے خزانے میں جمع کر کے مجھ پر غلط طریقے سے بتائی جا رہی گھر پٹی کی بقایا اور سود کی رقم ختم کی جائے۔بلال احمد محمد حسن مومن کے ذریعہ بھیونڈی نظامپور شہر میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ افسران کو دی گئی یہ تحریری شکایت اس طرف اشارہ کرنے کے لئے کافی ہے کہ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن میں گھرپٹی، پانی پٹی اور دیگر ٹیکس کی رقم آن لائن ادا کرنے والوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر دھوکا دہی کی جا رہی ہے اور کیا یہ دھوکا دہی میونسپل افسران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کی غیرجانبدارانہ اعلیٰ سطحی انکوائری کر کے اس اسکینڈل کو طشت از بام کرنا اور خاطی افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجنا ضروری دکھائی دیتا ہے۔